Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

سڈکو کے مہنگے مکانوں کیخلاف خریداروں کا زبردست احتجاج

Updated: March 26, 2025, 9:11 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai

واشی میں مظاہرین نےایم این ایس لیڈرکے ہمراہ قیمتیں کم کرنے کا مطالبہ کیا۔ الزام لگایا کہ مکانات کا جتنارقبہ بتایا گیا تھا، وہ اس سے کم ہے۔

House buyers protest against SIDCO in Vashi. Photo: PTI
مکانوں کے خریدار واشی میں سڈکو کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی

نوی ممبئی میں سڈکو نے ۲۶؍ ہزار مکانات لاٹری کے ذریعے پیش کئے تھے لیکن ان کے مہنگے ہونے پر خریداروں اور مہاراشٹر نونرمان سینا(ایم این ایس) نے اعتراض کرتے ہوئے اس کے خلاف منگل کو زبردست احتجاج کیا۔ ای ڈبلیو ایس اور ایل آئی جی گروپ کے خریداروں کا الزام ہے کہ قرعہ اندازی کے بعد جاری ہونے والے انٹینٹ لیٹرس میں بتائے گئے مکانوں کا رقبہ اس سے کم تھا جتنا سڈکو نے پہلے بیان کیا تھا۔ تاہم اس الزام کی سرکاری ایجنسی نے تردید کی ہے۔
احتجاج منگل کوچھترپتی شیواجی مہاراج چوک، واشی سے  شروع ہوا جس میں مظاہرین نے  مکانات کی قیمتوں میں کمی کا مطالبہ کیا۔ واضح رہے کہ اکتوبر۲۰۲۴ءمیں سڈکو نے پردھان منتری آواس یوجنا( پی ایم اے وائی) کے تحت ہاؤسنگ لاٹری کا انعقاد کیا تھا۔ ایم این ایس کا دعویٰ ہے کہ قیمتیں اس یوجناکے رہنما خطوط سے کہیں زیادہ مقرر کی گئی تھیں جس کی وجہ سے اسے ادا کرنا اقتصادی طور پر کمزور طبقوں (ای ڈبلیو ایس) کیلئے ممکن نہیں ہے ۔فری پریس جنرل کی خبر کے مطابق گزشتہ روز پریس کانفرنس میں ایم این ایس کے ترجمان اور پارٹی کے نوی ممبئی  کے صدر گجانن کالے نے سڈکو پر درخواست گزاروں کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ قیمتوں کے اعلان سےقبل ۱ء۵۲؍ لاکھ افراد نے درخواستیں دی تھیں لیکن قیمتیں ظاہر ہونے کے بعد صرف۲۲؍ ہزار درخواستیں باقی رہ گئیں۔ ان میں سےتقریباً ۷؍ ہزار گھر زبردستی الاٹ کئے گئے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سڈکو نے اس لاٹری کی مارکیٹنگ پر۷۰۰؍کروڑ روپے خرچ کئے لیکن یہ بھی خریداروں کو راغب کرنے میں ناکام رہے جس سے قیمتوں کے تعین کی حکمت عملی کے بارے میں سوالات پیدا ہوئے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ سڈکو نے پردھان منتری آواس یوجنا کے رہنما خطوط کی خلاف ورزی کی جس میں کہا گیا ہے کہ ای ڈبلیو ایس(اکنامکلی ویکرسیکشن) کی آمدنی کی حد۳؍ لاکھ سے کم ہونی چاہئے۔ ایل آئی جی (لوانکم گروپ) کی آمدنی۳؍ لاکھ اور۶؍ لاکھ کے درمیان ہونی چاہئے، مکانات کی قیمتیں۴۵؍ لاکھ سے زیادہ نہیں ہونی چاہئیں،اس کے باوجود سڈکو نےایل آئی جی کی آمدنی کی حد کو ۶؍ لاکھ تک بڑھا دیا جس سے فائدہ اٹھانے والوں کیلئے مکانات خریدنا ناممکن نہیں ہوگیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: گجرات: واحد مسلم رکن اسمبلی کی توہین آمیزحوالوں سے تحفظ کیلئے اسپیکر سے درخواست

قیمتوں میں تضادات پرتنقید
گجانن کالےنے قیمتوں میں تضادات پر مزید تنقید کی اور کہاکہ سڈکوکے  ریڈی ریکنر ریٹ بتاتے ہیں کہ مکان کی قیمت تقریباً ۲۵؍ لاکھ روپے ہونی چاہئے،اس کے باوجود ۳۰۰؍مربع فٹ کے مکان ۷۰؍ لاکھ روپے میں فروخت ہو رہے ہیں۔اسی سائز کے مکان کی قیمت تلوجا میں۲۶؍ لاکھ، کھارگھر میں۴۸؍ لاکھ اور واشی میں ۷۴؍ لاکھ روپے ہے۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ سڈکو پی ایم اے وائی ضوابط کے مطابق قیمتوں پر نظر ثانی کرے۔ سڈکوپر منافع خوری کا الزام لگاتے ہوئےگجانن کالے نے سوال کیا کہ بینک کس طرح ایل آئی جی درخواست دہندگان کیلئے۸۰؍ لاکھ روپے کے قرضوں کی منظوری دے سکتے ہیں جو سالانہ صرف۷، ۸؍ لاکھ روپے کماتے ہیں۔ خریداروں نے الزام لگایاہے کہ سڈکو نے ۳۲۲؍ مربع فٹ کے مکانات کی تشہیر کرکے خریداروں کو گمراہ کیا لیکن صرف۲۹۰؍ مربع فٹ مکانات فراہم کئے۔ خریداروںنے دعویٰ کیا کہ سڈکو نے انہیں گمراہ کیا ہے۔ ’ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق درخواست گزاروں میں سے ایک دادا پڈالکر نے کہاکہ ’’غریبوں کے خوابوں کے گھر امیروں کے گھر بن گئے ہیں۔ ہم قرضوں کی مدد سے۴۰، ۵۰؍  لاکھ کے مکانوں کی ادائیگی کا انتظام کر سکتے ہیں لیکن ان مکانوں کی نہیں جن کی قیمت۸۵؍ لاکھ سے زیادہ ہے۔ آٹو ڈرائیور، ہاکر، متھاڈی ورکرس، گھریلو ملازمائیں وغیرہ یہ قیمتیں کیسے ادا کر سکتے ہیں؟‘‘
سڈکو کے افسر کی وضاحت
سڈکو کے جوائنٹ منیجنگ ڈائرکٹر شانتنو گوئل نے قیمتوں کا جواز پیش کرتے ہوئے کہاکہ ’’ہرکسی کو اس حقیقت کو قبول کرنا چاہئے کہ اگر آپ کو سستے مکانات چاہئے تو آپ کو شہر سے باہر جاناہوگا۔ تاہم ہم پنویل بس ٹرمنس اور مانسروور ریلوے اسٹیشن کے قریب کی جگہوں پر مکانات کی پیش کر رہے ہیں۔ ای ڈبلیو ایس زمرہ  کے درخواست کنندگان جو شہر میں رہنے کی خواہشمند ہیں ، اپنی استطاعت کے مطابق بینک سے قرض لیں  گے اور سیونگ کا استعمال کریں گے۔ ہم انہیں بینکوں اور این بی ایف سی سے قرض کی سہولیات فراہم کررہے ہیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK