مرکز نے رہنما خطوط جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے وہ افراد ہندوستانی شہریت حاصل کرسکتے ہیں جن کے پاس ثبوت ہے کہ وہ ان ممالک میں رہ چکے ہیں۔ اس ضمن میں ان کے آباو اجداد کی دستاویزات بھی جمع کروائی جاسکتی ہیں۔
EPAPER
Updated: August 10, 2024, 4:52 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi
مرکز نے رہنما خطوط جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے وہ افراد ہندوستانی شہریت حاصل کرسکتے ہیں جن کے پاس ثبوت ہے کہ وہ ان ممالک میں رہ چکے ہیں۔ اس ضمن میں ان کے آباو اجداد کی دستاویزات بھی جمع کروائی جاسکتی ہیں۔
مرکز نے شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) کے تحت قوانین کے دائرہ کار کو بڑھایا ہے، جس سے بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان کی اقلیتوں کو ہندوستانی شہریت حاصل کرنے کیلئے درکار کاغذی کارروائی کو آسان بنایا گیا ہے۔ خیال رہے کہ سی اے اے بنگلہ دیش، افغانستان اور پاکستان کے مسلمانوں کے علاوہ چھ اقلیتی مذہبی برادریوں کے پناہ گزینوں کیلئے ہندوستانی شہریت کا ایک تیز رفتار راستہ فراہم کرتا ہے۔ تاہم، اس کیلئے شرط ہے کہ وہ چھ سال سے ہندوستان میں رہ رہے ہوں اور ۳۱؍ دسمبر ۲۰۱۴ء کو ملک میں داخل ہوئے ہوں۔ وزارت داخلہ نے شہریت ترمیمی قوانین کے شیڈول آئی اے کے بارے میں وضاحت جاری کی ہے، جس میں ۹؍ دستاویزات کی فہرست ہے۔ اس کے ذریعے درخواست دہندگان یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ وہ بنگلہ دیش، پاکستان یا افغانستان کے شہری تھے۔ یہ وضاحت ۸؍ جولائی کو ایک خط کے ذریعے ڈائریکٹوریٹ آف سینسس کو بتائی گئی۔
یہ بھی پڑھئے:غزہ جنگ: اسرائیل کی التباعین اسکول پر بمباری، سیکڑوں فلسطینی ہلاک
وضاحت کے ساتھ، درخواست دہندگان اب ریاست یا مرکزی حکومت، یا ہندوستان میں کسی عدالتی یا نیم عدالتی اتھاریٹی کی طرف سے جاری کردہ کوئی بھی دستاویز فراہم کر سکتے ہیں جس سے یہ ثابت ہو کہ وہ یا ان کے آباؤ اجداد متذکرہ تین پڑوسی ممالک کے شہری رہے ہیں۔ وزارت داخلہ نے کہا کہ اسے متعدد سوالات موصول ہو رہے ہیں جس میں یہ واضح کرنے کی درخواست کی گئی ہے کہ شہریت کے قوانین ۲۰۲۴ء کے شیڈول آئی اے کے سیریل نمبر ۸؍ کے خلاف درخواست دہندگان سے کس قسم کے دستاویزات کو قبول کیا جا سکتا ہے۔ خیال رہے کہ اس میں کہا گیا ہے کہ درخواست دہندگان ان دستاویزات کا حوالہ دے سکتے ہیں جن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے والدین، دادا دادی یا پردادا افغانستان، پاکستان یا بنگلہ دیش کے شہری ہیں یا رہ چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:سوڈان: سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں انسانی امداد کی رسائی مشکل ہو گئی ہے: یو این
یاد رہے کہ ۱۱؍ مارچ کو قانون کے تحت مطلع کردہ قوانین نے مقامی پادریوں یا ’’مقامی طور پر معروف کمیونٹی اداروں‘‘ کو بھی سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا اختیار دیا گیا تھا۔ خیال رہے کہ اس قانون کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا تھا۔ اس کے باوجود حکومت نے اسے نافذ کیا ہے۔ ہندوستانی مسلمانوں کو خوف ہے کہ یہ قانون اور این سی آر کا استعمال انہیں ہراساں کرنے اور حق رائے دہی سے محروم کرنے کیلئے کیا جا سکتا ہے۔