Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

کنیڈا: گروسری اسٹورز کے مالکان اور شہری امریکی مصنوعات کو نظر انداز کررہے ہیں

Updated: March 17, 2025, 10:12 AM IST | Ottawa

کنیڈا میں گروسری اسٹورز کے مالکان اور وہا ںکے شہری، امریکی مصنوعات کا بائیکاٹ کررہے ہیں۔ امریکی کمپنیوں کے منافع میں زبردست گراوٹ کا خطرہ۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این

کنیڈا کے بڑے اور چھوٹے کاروبار امریکی مصنوعات کو مسترد کر رہے ہیں، جس کی شروعات شراب جیسی غیر ضروری اشیاء سے ہوتی ہے، اور کھانے پینے کی مصنوعات کی وسیع اقسام کی طرف پھیلتی ہے۔ ان کے بارے میں معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ زرعی سپلائی چین کو مختلف سطحوں پر نقصان پہنچا سکتا ہے۔ کیوبیک کی رہائشی الیسا گورخووا نے کہا کہ ’’بنیادی طور پر راتوں رات سب کچھ بدل گیا۔ ٹیرف کے اعلان کے بعد چیزوں پر اچانک ’’میڈ اِن کینڈا‘‘ کا لیبل لگادیا اور شیلف سے امریکی شراب کو ہٹا دیا گیا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ وہ اب خریداروں کی سرگرمی دیکھتی ہیں کہ وہ اب جاننا چاہتے ہیں کہ ہر چیز کہاں بنتی ہے۔ وہ سنجیدگی سے امریکی مصنوعات کا بائیکاٹ کررہے ہیں۔ 
واضح رہے کہ کنیڈین، امریکی مصنوعات کی طرف بڑھتے ہوئے عداوت کا اظہار ٹرمپ کے بار بار کنیڈین برآمد پر ۲۵؍ فیصد ٹیرف لگانے اور روکنے کے بعد سامنے آیا ہے۔ حال ہی میں انہوں نے کنیڈا کے اسٹیل اور ایلومینیم پر بھی ۲۵؍ فیصد ٹیکس عائد کیا ہے۔ علاوہ ازیں، وہ کنیڈا کو ۵۱؍ ویں امریکی ریاست بنانے کی اپنی خواہش کے بارے میں اکثر کہتے رہتے ہیں۔ کنیڈا میں امریکی مصنوعات کے بائیکاٹ کے بعد امریکی کمپنیوں کے منافع میں گرواٹ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ اس ضمن میں ایتھن فریش، سی ای او اور برلاپ اینڈ بیرل کے بانی نیو یارک میں مقیم پبلک فائیفٹ کارپوریشن ہے مسالے بناتی ہے، انہوں نے کہا کہ انہیں کنیڈین صارفین کی طرف سے ای میلز موصول ہو رہے ہیں جن کے بارے میں ان کا یہ کہنا تھا کہ وہ بائیکاٹ کی وجہ سے اب اس کی مصنوعات نہیں خریدیں گے۔

یہ بھی پڑھئے:امریکہ: جنوبی افریقہ کے سفارتکار ابراہیم رسول معطل، ٹرمپ سے نفرت کا الزام

انہوں نے کہا کہ ’’ہمیں سمجھ نہیں آرہا ہے کہ ہم کیا کریں۔ ہم نے ٹرمپ کو عہدے پر فائز کرنے کیلئے ووٹ نہیں دیا۔ ہم کنیڈا سے مسالے درآمد کرتے ہیں، اس لئے ہماری سپلائی چین پوری ٹیرف کی صورتحال کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔اس سے چھوٹے کسان بھی متاثر ہوں گے۔ کنیڈا بھر میں گروسری کی بڑی کمپنیاں حب الوطنی کے جذبات سے معمور ہیں۔ ۱۰؍ صوبوں میں تقریباً ۱۶۰۰؍ اسٹورز کے ساتھ کنیڈا کے دوسرے سب سے بڑے قومی فوڈ ریٹیلر ’’سوبیز‘‘ کے ایک ترجمان نے بزنس انسائیڈر کو بتایا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران، ان کی فروخت کا تقریباً ۱۲؍ فیصد امریکہ میں حاصل کردہ مصنوعات سے آیا، لیکن گزشتہ ۳۰؍ دنوں میں امریکی ذرائع کے متبادل تلاش کرنے کیلئے ان کے کام کو دیکھتے ہوئے، اس تعداد میں کمی کی توقع ہے۔‘‘
میٹرو اِنک، کیوبیک، اونٹاریو، اور نیو برنسوک میں تقریباً ایک ہزار گروسری اسٹورز کے ساتھ لونگوز، جو بنیادی طور پر گریٹر ٹورنٹو ایریا میں کام کرنے والی خاندانی ملکیتی گروسری چین ہے، دونوں نے کہا کہ انہوں نے انفرادی مصنوعات کو زیادہ نمایاں کنیڈین شناخت کے ساتھ لیبل کرنے کیلئے اِن اسٹور پروگرام شروع کیا ہے۔ ان کی ویب سائٹس اور نیوز لیٹرز پر بھی مقامی مصنوعات کی تشہیر کی جا رہی ہے۔ انٹرنیشنل ٹریڈ ایڈمنسٹریشن کے تازہ ترین دستیاب اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ کنیڈا اب بھی امریکی اعلیٰ قیمتی زرعی مصنوعات کی برآمدکی سب سے بڑی منزل ہے۔ اقتصادی اور پالیسی ماہرین نے بزنس انسائیڈر کو بتایا ہے کہ ہدف کے سائز اور بائیکاٹ کی لمبائی کے لحاظ سے، امریکہ میں زراعت کا شعبہ متاثر ہو سکتا ہے، خاص طور پر وفاقی اخراجات میں کمی کے موجودہ دباؤ کے تحت۔
کمپنی کے ایک نمائندے نے بتایا کہ ’’کنیڈین قابل فخر لوگ ہیں اور وہ ٹرمپ سے متنفر ہوچکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے گروسری اسٹورز پر امریکی مصنوعات کو یکسر نظر انداز کیا جارہا ہے۔ علاوہ ازیں، ہم بھی امریکی مصنوعات نہیں خرید کررہے ہیں۔ ہم نے امریکی مصنوعات کا بائیکاٹ شروع کردیا ہے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK