امریکہ نے جمعہ کو جنوبی افریقہ کے سفاتکار ابراہیم رسول کو معطل کر دیا ہے ۔ ان پر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور’’سفید فام بالاداستی کی تحریک‘‘ کے خلاف بیان دینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
EPAPER
Updated: March 15, 2025, 3:57 PM IST | New Delhi
امریکہ نے جمعہ کو جنوبی افریقہ کے سفاتکار ابراہیم رسول کو معطل کر دیا ہے ۔ ان پر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور’’سفید فام بالاداستی کی تحریک‘‘ کے خلاف بیان دینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
امریکہ نے جمعہ کو کہا کہ ’’ملک کیلئے جنوبی افریقہ کے سفارتکار کو اب ’’خوش آمدید‘‘ نہیں کہا جائے گا۔ سیکٹریٹری آف اسٹیٹ مارک روبیو نے اپنے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’سفارتکار ابراہیم رسول ’’نسلی تعصب‘‘ کو فروغ دینے والے سیاستداں ہیں جو امریکہ اور امریکی صدرسے نفرت کرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے اپنے پوسٹ میں مزید لکھا ہے کہ ’’امریکہ کیلئے جنوبی افریقہ کے سفارتکار کو ہمارے ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ہم ان سے کسی معاملے پر بحث نہیں کریں گے اوریہ ایک ناقابل قبول شخصیت ہیں۔‘‘
South Africa`s Ambassador to the United States is no longer welcome in our great country.
— Secretary Marco Rubio (@SecRubio) March 14, 2025
Ebrahim Rasool is a race-baiting politician who hates America and hates @POTUS.
We have nothing to discuss with him and so he is considered PERSONA NON GRATA.https://t.co/mnUnwGOQdx
یاد رہے کہ یہ واقعہ امریکہ اور جنوبی افریقہ کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازعات کے درمیان سامنے آیا ہے جب امریکہ نے جنوبی افریقہ کے ایک قانون کا حوالہ دیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ٹرمپ نے الزام عائد کیا تھا سفید فام کسانوں کی زمینوں پر قبضہ کیا گیا ہے۔ ۷؍ مارچ ۲۰۲۵ء کو ٹرمپ نے اپنے الزامات کو دہرایا تھا کہ ’’پریٹوریا سفید فام کسانوں سے ضبط شدہ زمین ہے اور کہا تھا کہ جنوبی افریقہ کے کسانوں کیلئے امریکہ کی شہریت کو آسان بنا دیا جائے گا۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: میرٹھ کی یونیورسٹی نے کیمپس میں باجماعت نماز کا دفاع کیا
امریکہ کیلئے جنوبی افریقہ کے سفارتکار کو معطل کرنا غیر معمولی ہے ۔ یہ کم عہدےوالے سفارتکار ہوتے ہیں جنہیں اکثر ’’پرسونا نان گراٹا اسٹیٹس‘‘ (ایسا شخص جس کا خیر مقدم نہ کیا جائے) دے دیا جاتا ہے۔ قبل ازیں ابراہیم رسول نے ۲۰۱۰ء تا ۲۰۱۵ء امریکہ کے سفارتکار کے طورپر خدمات انجام دی تھی جبکہ جنوری ۲۰۲۵ء میں وہ اپنے عہدے پر واپس آگئے تھے۔ تاہم، روبیو اور ٹرمپ انتظامیہ نے یہ واضح نہیں کیا ہے کہ ابراہیم رسول کے خلاف یہ فیصلہ کیوں کیا گیا ہے۔ اپنے سوشل میڈیا پوسٹ میں مارکو روبیو نے نیوز آؤٹ لیٹ بیرت برٹ کا ایک ایسا آرٹیکل شیئر کیا ہے جس میں رسول نے جمعہ کو تھنک ٹینک ویبینار کے دوران ٹرمپ اور ’’سفید بالادستی کی تحریک‘‘ کے خلاف بیانات دیئے تھے۔ رسول نے اس بات کی جانب اشارہ کیا کہ ایلون مسک دنیا بھر میں ایسے لوگوں کو اکٹھا کرنے کی کوشش کررہے ہیں جو سمجھتے ہیں سفید فاموں کو دبایا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ۲۰۲۶ء کے آخر تک بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد ۷ء۶؍ ملین ہوگی: ڈی آر سی
ایلون مسک، جنہوں نے جنوبی افریقہ میں پرورش پائی ہے، نے جنوبی افریقہ میں سیریل راموفوسا کی حکومت پر ’’کھلے عام نسل پرستانہ ملکیت کے قوانین‘‘ کا الزام عائد کیا تھا لیکن ایلون مسک نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔نسل پرستی کے خاتمے کے تین دہائیوں سے زیادہ عرصہ گزر جانے کے بعد بھی نجی کھیتی باڑی کا اہم حصہ سفید فام خاندانوں کی ملکیت ہے۔ پریٹوریا پر اصلاحات کے نفاذ کیلئے دباؤ ہے۔
یہ بھی پڑھئے: راجا پور میں ہولی کے جلوس کی مسجد میں داخل ہونے کی کوشش
جنوبی افریقہ کا ردعمل
جنوبی افریقہ کے صدرکے دفتر کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’جنوبی افریقہ کے سفارتکار کو معطل کرنے کا امریکہ کابیان ’’افسوسناک ‘‘ ہے۔صدرات نے جنوبی افریقہ کے سفارتکار ابراہیم رسول کی ’’افسوسناک بے دخلی‘‘کی شاہد ہے۔صدرات تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز پر زور دیتی ہے کہ وہ سفارتی اخلاق کو برقرار رکھے۔جنوبی افریقہ امریکہ کے ساتھ باہمی فائدہ مند تعلقات‘‘ قائم رکنے کیلئے تیار ہے۔‘‘ابراہیم رسول کو واشنگٹن اور پریٹوریا کے درمیان تنازع میں گھسیٹ لیا گیا ہے۔‘‘