• Thu, 26 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مرکزی حکومت کے فیصلے کا تعلیمی تنظیموں نے خیرمقدم کیا

Updated: December 25, 2024, 6:07 PM IST | Saadat Khan | Mumbai

اب ۵؍ ویں تا ۸؍ ویں کے طلبہ کو فیل ہونے کے باوجود اگلی کلاس میں نہیں بھیجا جائے گا ، اساتذہ نے کہا کہ اس فیصلے سے طلبہ میں سنجیدگی آئے گی اور تعلیم کا معیار اونچا ہوگا

Now students will have to work hard to go to the next class. (File photo)
اب طلبہ کو اگلی کلاس میں جانے کیلئے محنت کرنی ہوگی۔ ( فائل فوٹو)

مرکزی حکومت نے آر ٹی ای کےتحت ۵؍ ویں تا ۸؍ ویں جماعت کے طلبہ کو فیل نہ کرنے کی پالیسی کو تبدیل کرنے کیلئے ۲۳؍ دسمبر۲۰۲۴ء کو باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ اس نوٹیفکیشن کےبعد اب اس کا اطلاق پورے ملک میں ہوگا ۔ ۵؍ ویں اور ۸؍ ویں میں فیل ہونے والے طلبہ کو ۲؍ماہ میں دوبارہ امتحان دینےکا موقع فراہم کیا جائے گا، لیکن اس امتحان میں بھی پاس نہ ہونے پر اسے اسی جماعت میں سال بھردوبارہ پڑھنا ہوگا۔ مرکزی حکومت کے اس فیصلہ کا تعلیمی تنظیموں نے خیرمقدم کیا ہے۔ ان تنظیموں کے مطابق اس سے تعلیمی معیار میں اضافہ ہوگا لیکن کچھ تنظیموں کے مطابق اگرایک طالب کو فیل ہونے پر اسی جماعت رکھا گیا اور آئندہ سال بھی وہ فیل ہوتا ہے تواس کیلئے کیا لائحہ عمل اپنایا جائےگا؟ اس کی وضاحت کی جانی چاہئے۔ اسی طرح دیگر تنظیموں نے بھی اس تعلق سے الگ الگ خیالات پیش کئے ہیں۔ مہاراشٹر اسٹیٹ شکشک پریشد کے صدر شیوناتھ دراڑے کے مطابق’’آر ٹی ای ایکٹ ۲۰۰۹ءمیں نافذ کیا گیا تھا جس کے مطابق اوّل تا ۸؍ ویں  جماعت کے طلبہ کو پاس کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ اس کی وجہ سے طلبہ میں پڑھائی کے تئیں تساہل پایاجا رہا تھا۔ انہیں اطمینان تھا کہ پڑھائی نہ کرنے پر بھی وہ پاس ہوجائیں گے۔‘‘ دراڑے کا کہنا ہے کہ ’’اس رجحان  کے سبب تعلیم کا معیار بری طرح متاثر ہو رہا تھا۔ اب حکومت نے اس میں تبدیلی کرنے کا فیصلہ کیاہے جو طلبہ کی تعلیمی صلاحیت کو بڑھانے میں معاون ہوگا اور اس سے تعلیم کا معیار بھی بڑھے گا،اس لئے ہم حکومت کے فیصلہ کا خیرمقدم کرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا’’ اب ۵؍ ویں اور ۸؍ ویں جماعت کے طلبہ اگر فیل ہوتے ہیں توانہیں ۲؍مہینے میں دوبارہ امتحان دینے کا ایک موقع فراہم کیا جائے گا،اس میں بھی ناکام ہونے کی صورت میں انہیں اسی جماعت میں دوبارہ پڑھائی کرنی ہوگی۔ اس سے طلبہ میں پڑھائی کے تعلق سے سنجیدگی پیدا ہوگی اور وہ دلچسپی اور توجہ کے ساتھ  پڑھائی کریں گے۔

یہ بھی پڑھئے: مالیگائوں: شائستہ جبین کو پونے یونیورسٹی سے ۳؍ گولڈ میڈل

‘‘’ہم اساتذہ‘ نامی تعلیمی تنظیم کے صدر سشیل سیجولے نے کہا کہ ’’یہ فیصلہ خوش آئند ہے۔ اس پالیسی پرمہاراشٹر میں گزشتہ سال سے عمل جاری ہے۔ اگر اس پالیسی کو کامیاب بنانا ہے تو اسکولوں کی ذمہ داری بڑھ جائے گی۔‘‘ انہوں نے کہا ’’ یہ ایک ایسی پالیسی ہے جو اسکولوں، انتظامیہ اور حکومت کی کارگزاری کا جائزہ لیتی ہے ۔ پالیسی کا بنیادی مقصد طلبہ کی صلاحیتوں کو نکھارنا اور ان کی گرتی ہوئی صلاحیتوں کو سنبھالنا ہے۔‘‘ البتہ ان کا کہ یہ بھی کہنا ہے کہ ’’ طلبہ کی صلاحیت کو بڑھانے کیلئے صرف اس پالیسی پر عمل درآمد ہی کافی نہیں ہے، بلکہ جن اساتذہ کی بھرتی کی گئی ہے اور غیر تربیت یافتہ اساتذہ جو پرائیویٹ ا سکولوں میں مقررکئے گئے ہیں ، انہیں بھی ان کی ذمہ داری کے تعلق سے پابند بنانا ضروری ہے۔‘‘  اکھل بھارتیہ اُردو شکشک سنگھ کے جنرل سیکریٹری ساجد نثار کے بقول ’’ حکومت کافیصلہ اطمینان بخش ہے ۔ بیشتر والدین کی خواہش تھی کہ بچوں کو آسانی سے پاس نہ کیاجائے بلکہ ان کی صلاحیتوں کے مطابق انہیں پڑھائی کا موقع فراہم کیاجائے ۔ جو طالب علم پڑھائی کر کے پاس ہوتاہے اسے پاس کیاجائے اور جو پڑھائی نہیں کرتاہے اسے پرموٹ کرنے کےبجائے اسی جماعت میں دوبارہ پڑھنے دیاجائے ۔‘‘  انہوں نے بتایا کہ’’ ۸؍ ویں جماعت تک پرموٹ کرنےکی سہولت سے تعلیم کا معیار گررہاتھا۔ ایسی صورت  میں حکومت کا یہ فیصلہ بہترہے لیکن اس کی وجہ سے چند مسائل کے کھڑے ہونے کا امکان ہے جس کی وضاحت کی جانی چاہئے۔‘‘ انہوں تفصیل بتائی کہ’’ مثلاً جماعت پنجم اور ہشتم میں مطلوبہ صلاحیت پوری نہ کرنے والے طلبہ کو اگر ایک سال تک اسی کلاس میں رکھا جاتاہے او ر اگر آئندہ سال بھی یہ  طلبہ ان جماعتوں میں پاس نہیں ہوتےہیں تو کیا کیاجائے گا ؟ طالب علم کو ایک ہی کلاس میں کتنے سال رکھا جائے؟ اس کی وضاحت ہونی چاہئے ۔‘‘ ساجد نثار نے کہا’’  اگر کوئی طالب علم متواتر فیل ہوتا ہے تو اسے کتنے سال اُسی کلاس میں رکھا جائے؟ اس طالب علم کےمتواتر فیل ہونے کا ذمہ دار کون ہوگا؟ ان سوالات پر بھی روشنی ڈالی جائے ۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK