• Thu, 19 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

گٹروں اور سیپٹک ٹینکوں کی صفائی پیشہ پر مبنی ہے، نہ کہ ذات پر: مرکز

Updated: December 18, 2024, 10:06 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi

مرکز نے دعویٰ کیا ہے کہ گٹروں اور سیپٹک ٹینکوں کی صفائی پیشہ پر مبنی ہے، نہ کہ ذات پر مبنی سرگرمی ۔ تاہم، سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ درج فہرست ذات، درج فہرست قبائل اور دیگر پسماندہ طبقات کی کل تعداداس پیشے میں تقریباً ۹۲؍فیصد ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

مرکز نے منگل کو پارلیمنٹ میں دعویٰ کیا کہ گٹروں اور سیپٹک ٹینکوں کی صفائی ذات پر مبنی کام کے بجائے پیشہ پر مبنی سرگرمی ہے۔ تاہم، سماجی انصاف اور بااختیار بنانے کی مرکزی وزارت کے ذریعہ نقل کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل اور دیگر پسماندہ طبقات سے وابستہ تقریباً ۹۲؍ فیصد  افراد سیوریج اور سیپٹک ٹینک ورکر ہیں۔ عام زمرے سے تعلق رکھنے والے کارکنوں کی تعداد ۸؍ فیصدہے۔ان میں درج فہرست ذات سے تعلق رکھنے والے مزدوروں کی تعداد ۹۱ء۶۷؍ ہے، اس کے بعد پسماندہ طبقات سے ۷۳ء۱۵؍ فیصد، اور درج فہرست قبائل سے ۳۱ء۸؍ فیصد افراد تعلق رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: مسلمانوں پر مظالم کے خلاف اپوزیشن کی حکمراں محاذ پر تنقید

واضح رہے کہ حکومت نے یہ ڈیٹا نیشنل ایکشن فار میکانائزڈ سینی ٹیشن ایکو سسٹم، یا’’نمستے‘‘نامی اسکیم کے حصے کے طور پر اکٹھا کیا۔ اسکیم کے بیان کردہ مقاصد میں صفائی کے کام میں صفر اموات کو یقینی بنانا، انسانی فضلے سے براہ راست رابطے کو ختم کرنا، اور کارکنوں کو پیشہ ورانہ حفاظت کی تربیت فراہم کرنا شامل ہے۔سماجی انصاف اور بااختیار بنانے کے مرکزی وزیر مملکت رام داس اٹھاولے نے منگل کو لوک سبھا میں بتایا کہ اسکیم کے ایک حصے کے طور پر،حکومت نے گٹروں اور سیپٹک ٹینکوں میں کام کرنے والے ۵۴؍ ہزار ۵؍ سو ۷۴؍ افراد کی فہرست تیار کی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں اٹھاولے نے کہا کہ اسکیم کے تحت صفائی کے کارکنوں کو ۱۶؍ ہزار ۷؍ سو ۹۱؍ ذاتی تحفظ کے آلات کی کٹس اور ۴۳؍حفاظتی آلات کی کٹس فراہم کی گئیں ہیں۔ 
۲۰۱۳ء کے ایک قانون کی رو سے انسانی فضلے کی ہاتھوں سے صفائی کی مما نعت ہے ، تاہم یہ عمل ملک کے کئی حصوں میں رائج ہے۔مرکز نے ۳۱؍ جولائی کو راجیہ سبھا میں بتایا کہ ۲۰۱۹ء اور ۲۰۲۳ء کے درمیان ۳۷۷؍ افرادگٹروں اور سیپٹک ٹینکوں کی صفائی کے دوران ہلاک ہو ئے ہیں۔ وزیر نے ایوان کو بتایا کہ ۲۰۱۳ء اور ۲۰۱۸ء میں دو سروے کیے گئے جن میں دستی صفائی کرنے والے مزدوروں کی شناخت کی گئی ، اس میں اس پیشے سے وابستہ افراد کی کل تعداد ۵۸؍ ہزار، ۹۸؍ تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK