Updated: August 13, 2024, 4:14 PM IST
| New Delhi
مرکز نے متعدد صحافتی اداروں اور شہری سماجی اداروں کے اعتراضات کے بعد براڈ کاسٹنگ سروسیز (ریگولیشن) بل کا حالیہ مسودہ واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزارت برائے انفارمیشن اینڈ براڈ کاسٹنگ نے کہا ہے کہ بل کے مسودے پر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔ بل پر مزید مشورے اور رائے پیش کرنے کیلئے ۱۵؍ اکتوبر ۲۰۲۴ء تک کا وقت دیا جائے گا۔ تفصیلی مشاورت کے بعد تازہ مسودہ شائع کیا جائے گا۔
مرکز نے متعدد صحافتی اداروں اور شہری سماجی اداروںکے الزمات کے بعد براڈکاسٹنگ سروسیز (ریگولیشن) بل کے حالیہ مسودے کو واپس لے لیا ہے۔ حکومت نے اسٹیک ہولڈرز کو حکم جاری کیا ہے کہ وہ بل کی کاپیاں واپس دے دیں جو انہیں ۲۴؍ جولائی سے ۲۵؍ جولائی کو دی گئی تھیں۔ اس ضمن میں مرکزی وزارت برائے انفارمیشن اینڈ براڈکاسٹنگ نے پیر کو کہا تھا کہ وہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ تفصیلی مشاورت کے بعد بل کا نیا مسودہ شائع کرے گی۔ مرکز کے بیان میں صرف بل کے پہلے مسودے کا تذکرہ ہے جو ۱۰؍ نومبر کو عوامی کیا تھا جبکہ حالیہ مسودے کا حوالہ نہیں دیا گیا ہے جو گزشتہ ماہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ شیئر کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: آسام: وزیراعلیٰ نے گوہاٹی سیلاب کیلئے میگھالیہ کی مسلم یونیورسٹی کو ذمہ دار کہا
خیال رہے کہ مرکز نے بل کے حالیہ مسودے کو عوامی نہیں کیا تھا جس کے بعد متعدد کارکنان اور صحافیوں نے وسیع ترمشاورت کی اپیل کی تھی۔ وزارت برائے انفارمیشن اینڈ براڈکاسٹنگ نے پیر کو کہا کہ انہیں ۱۰؍ نومبر کو جاری کئے گئے بل کے مسودے پر متعدد رائے اور مشورے موصول ہوئے ہیں۔ وزارت بل کے مسودے پر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کا سلسلہ شروع کرے گی۔ بعد ازیںبل پر مزید رائے اور مشوروں کیلئے ۱۵؍ اکتوبر ۲۰۲۴ء تک کا وقت دیا جائے گا۔تفصیلی مشاورت کے بعدتازہ مسودہ شائع کیا جائے گا۔خیال رہے کہ متعدد صحافتی اداروں، صحافیوں اور کارکنان نے بل کے حالیہ مسودے پر اظہار تشویش کیاتھا اور کہا تھا کہ یہ بل آن لائن مواد تیار کرنے والے تخلیق کاروں کی اظہار رائے کی آزادی ختم کر دے گا۔