Updated: August 13, 2024, 5:29 PM IST
| Guwahati
آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما جو اپنے اسلام مخالف متنازع بیانات کے سبب سرخیوں میں رہتے ہیں،ایک مضحکہ خیز بیان دیتے ہوئے گوہاٹی میں آئے سیلاب کا ذمہ دارمیگھالیہ میں قائم مسلم ملکیت والی یونیورسٹی کو ٹہرایا ہے، ساتھ ہی وہاں تعلیم حاصل کر رہے آسام سے تعلق رکھنے والےطلبہ اور ٹیچر سے یونیورسٹی کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل بھی کی۔
آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنت بسوا شرما۔ تصویر: آئی این این
آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما جو اپنے اسلام مخالف متنازع بیانات کے سبب سرخیوں میں رہتے ہیں،اب مسلم ملکیت والی یونیورسٹی آف سائنس اینڈٹیکنالوجی میگھالیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے آسام میں آئی طغیانی کا ذمہ دار قرار دیا، انہوں نے کہا کہ وہ سیلاب جہاد کر رہی ہے۔یونیورسٹی نے اس الزام کو خارج کر دیا ہے۔جمعہ کو آسام کی پڑوسی ریاست میگھالیہ کی یونیورسٹی کے تعلق سے بیان دیتے ہوئے شرما نے یونیورسٹی پر الزام لگایا کہ اس کی تعمیر کے دوران بڑے پیمانے پر درخت کاٹے گئے،جو گوہاٹی میں سیلاب کا سبب بنا،وہ یہیں نہیں رکے ساتھ ہی انہوں نے یونیورسٹی میں پڑھ رہے آسامی طلبہ سے ادارے کا بائیکاٹ کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھئے: ادیشہ: بنگلہ دیش کے بہانے انتہا پسند ملک کے بنگالی مسلمانوں کو ہراساں کررہے ہیں
شرما نے کہا کہ ’’ میرے خیال میں یونیورسٹی کے مالکان نے زمین جہاد کیا ہے ، انہوں نے آسام کے خلاف سیلاب جہاد کیا ہے، ورنہ اتنے بڑے پیمانے پر پہاڑوں پرکون درخت کی کٹائی کرتا ہے۔خاص کر تعلیمی ادارے کے ذریعے۔انہیں چاہئے تھا کہ وہ کسی آرکیٹیکٹ کی خدمات حاصل کرتے۔لیکن انہوں نے فقط بلڈوزر کا استعمال کیا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ اگر گوہاٹی کے طلبہ اور ٹیچر وہاں جانا بند کر دیں تو گوہاٹی کا سیلاب رک سکتا ہے۔میں نے ریاست کے وزیر اعلیٰ کانراڈ سنگماکو مکتوب روانہ کیا ہےاور ان سے ملاقات بھی کرنے والا ہوں، لیکن میں نہیں جانتا کہ میری بات سننے کے بعد وہ کیا کرسکتے ہیں کیونکہ جو نقصان ہونا تھا وہ ہو چکاہے۔اس کا ایک ہی حل ہے کہ طلبہ وہاں جانا بند کر دیں تاکہ اس ادارے کو مالی نقصان پہنچے ۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: پونے: ایک ماہ سے لاپتہ نوجوان کی لاش پہاڑ سے برآمد
واضح رہے کہ یہ یونیورسٹی محبوب الحق کے ہاتھوں ایجوکشن ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ فائونڈیشن کے ذریعے قائم کی گئی ہے، اور وہی اس کے چانسلر بھی ہیں۔سنیچر کو یونیورسٹی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے شرما کے الزامات کا جواب دیا۔ ان کے مطابق تعمیرات کی تمام منظوری میگھالیہ حکومت سے حاصل کی گئی ہے، اور ماحولیاتی تحفظ کیلئے تمام ضروری اصولوں کی پاسداری کی گئی ہے۔ساتھ ہی یونیورسٹی نے اپنے یہاں جاری کئی ماحولیاتی تحفظ کی پہل کا بھی ذکر کیا جن میں کیمپس کے اطراف واٹر ہارویسٹنگ پلانٹ اور بارش کے پانی کیلئے پانچ قدرتی ذخیرے شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ہورڈنگز لگانے کیلئے سخت شرائط پر عمل کرنا ہوگا!
واضح رہے کہ اس یونیورسٹی میں ۶۰۰۰؍ طلبہ تعلیم حاصل کر رہے ہیں،ساتھ ہی ۱۵۰۰؍فیکلٹی اور ملازم کام کر رہے ہیں، جس میں بڑی تعداد آسام سے تعلق رکھتی ہے۔ یونیورسٹی نے وضاحت کی کہ یہ ادارہ حکومت سے منظور شدہ ہے اور حکام کے ذریعے بنائے گئے تمام اصول و ضوابط کی پاسداری کرتا ہے۔