• Tue, 22 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

چمولی میں مسلمانوں کو علاقہ خالی کرنے کی دھمکی پر انتظامیہ تماشائی

Updated: October 21, 2024, 10:20 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi

کوئی کارروائی نہیں کی گئی، اویسی نے ’’مساوات‘‘ کے نام پر یوسی سی کے نفاذ کا اعلان کرنےوالی ریاستی حکومت کو گھیرا۔

Asaduddin Owaisi. Photo: INN
اسدالدین اویسی۔ تصویر : آئی این این

اتراکھنڈ کے چمولی  میں فرقہ پرستوں کے ذریعہ مسلمانوں کو ۳۱؍دسمبر تک علاقہ خالی کردینے کے الٹی میٹم پر اخبارات میں خبروں کی اشاعت کے باوجود انتظامیہ خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔اس خبر کے لکھے جانے تک مجرمانہ ذہنیت کے حامل اُن عناصر  کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی جنہوں نے مسلمانوں کو ۳۱؍ دسمبر تک علاقہ خالی کردینے کی دھمکی دی ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل ایک اخبار نے  اتراکھنڈ پولیس  سے مذکورہ الٹی میٹم پر رابطہ قائم کیا تواس کا جواب تھا کہ اسے ایسے کسی الٹی میٹم کی اطلاع نہیں ہے، اخبارات میں خبروں کی اشاعت کے باوجود پولیس کا ’’لاعلم ‘‘ رہنا حیرت انگیز ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے:بی جے پی کی توجہ مسلم اکثریتی اسمبلی حلقوں پرمرکوز

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اور ایم پی اسد الدین اویسی نے اسے ہندوستان  میں مسلمانوں کو اچھوت بنادینے کی سازش کا حصہ بتایا۔ انہوں نےحکومت کی خاموشی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’’یہ وہی اتراکھنڈ ہے جہاں حکومت مساوات کے نام پر یکساں سول کوڈ (یو سی سی) نافذ کر رہی ہے۔ رکن اسمبلی نے سوال کیا کہ کیاچمولی کے مسلمانوں کو برابری کے ساتھ جینے کا حق نہیں ہے ؟ اویسی نے وزیر اعظم مودی کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ وہ عرب کے شیوخ سے گلے مل سکتے ہیں تو چمولی کے مسلمانوں کو  گلے کیوں نہیں لگاسکتے ۔ مودی آخر کا ہندوستان کے وزیراعظم ہیں ،سعودی اور دوبئی کے نہیں۔ خیال رہے کہ کانگریس کی حکمرانی والی ریاست ہماچل پردیش کی طرح اب اتراکھنڈ میں بھی مسلمانوں کے خلاف شر پسندوں کی منظم مہم چل رہی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK