• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

چمبور:آچاریہ کالج کا مسلم طلبہ کے ساتھ متعصبانہ رویہ!

Updated: May 15, 2024, 7:00 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

کالج میں ایک مرتبہ پھر مسلم طلبہ کو برقعہ ،حجاب اورکرتا پائجامہ پہننے سے منع کیاگیا، طلبہ میں بےچینی، فیصلہ نہ بدلنے کی صورت میں عدالت سے رجوع کرنےکا اعلان۔

Last year also, the use of dupatta and hijab was banned in the same college. Photo: INN
گزشتہ سال بھی اسی کالج میں ڈوپٹہ اور حجاب کے استعمال پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ تصویر : آئی این این

یہاں کے این جی آچاریہ ڈگری کالج میں ایک مرتبہ پھر مسلم طلبہ کے ساتھ تعصب کا معاملہ سامنے آیاہے۔ کالج کے آفیشل وہاٹس ایپ گروپ پر مساوات کے نام پر طلبہ کوکالج میں ایسا لباس پہن کرنہ آنے کی ہدایت دی گئی ہے جس سے مذہب کی نشاندہی ہوتی ہولیکن جن لباس کا تحریری ذکر کیاگیاہے وہ مسلمانوں سےتعلق رکھتےہیں۔ طلبہ کوبرقعہ ،حجاب اور کرتا پائجامہ پہن کر آنے سے منع کیاگیاجس سے یہاں کےمسلم طلبہ میں ناراضگی پائی جارہی ہے ۔انہوں نے کالج انتظامیہ سے فیصلہ واپس لینے کی اپیل کی ہے۔ فیصلہ واپس نہ لینے کی صورت میں عدالت سے رجوع  ہونےکا اعلان کیاہے۔
واضح رہےکہ گزشتہ سال بھی اس کالج میں یونیفارم متعارف کرنےکےنام پر ڈوپٹہ اورحجاب پر پابندی عائد کی گئی تھی  جس سے متعدد مسلم طالبات کو امتحان دینے میں دقتوں کاسامنا کرنا پڑاتھا۔ اس وجہ سے متعدد مسلم طالبات نے آچاریہ کالج سے علاحدگی اختیارکرکے دوسرے کالج میں داخلہ لے لیا تھا۔
اس تعلق سےکالج ھٰذا کی ایک سابقہ طالبہ نے اس نمائندہ کو بتایاکہ ’’گزشتہ سال کالج میں یونیفارم متعارف کرنےپر اوڑھنی اور حجاب پہننے پر پابندی عائدکی گئی تھی جس کی وجہ سے ہم نے کالج انتظامیہ کیخلاف احتجاج کیاتھا۔ بعدازیں بڑی مشکل سے انتظامیہ نے اوڑھنی اورحجاب پہننے کی اجازت دی تھی لیکن میں نے امتحان کےبعد اس کالج سے علاحدگی اختیار کرلی۔ اب میں دوسرے کالج میں پڑھ رہی ہوں۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: ’’ بی جے پی نے کسانوں اور جوانوں کے ساتھ پورے ملک کو دھوکہ دیا ہے‘‘

اس طالبہ نے یہ بھی بتایاکہ ’’میری کچھ سہیلیاں اب بھی آچاریہ کالج میں پڑھ رہی ہیں۔ انہوں نے پیر کو مجھے بتایاکہ ’’کالج کے وہاٹس ایپ گروپ پر ایک پوسٹ موصول ہوا ہے جس میں کالج میں برقعہ، حجاب، کرتا اور پائجامہ پہن کرآنےسے منع کیا گیا ہے۔ اس سے یہاں کے مسلم طلبہ میں بےچینی پائی جا رہی ہے۔ انہیں ایسا محسوس ہورہاہے کہ کالج انتظامیہ ان کے ساتھ تعصب برت رہاہے جس کے خلاف پیر کو متعدد مسلم طلبہ نے کالج کے سامنے احتجاج بھی کیا۔‘‘
اس تعلق سے سو شل میڈیا پر ایک ویڈیو بھی وائر ل ہو رہاہے  جس میں کالج کےمسلم طلبہ کو این جی آچاریہ کالج کے باہر نامہ نگار سے گفتگوکرتے ہوئے دکھایاگیاہے۔اس موقع پر ایک باحجاب طالبہ نے کہاکہ ’’ اچانک ہماری پرنسپل کو مسلمانوں کے برقعہ، حجاب، کرتا اور پائجامہ سے نہ جانے کیوں تکلیف ہورہی ہے۔ انہوں نے کالج کے وہاٹس ایپ گروپ پر ایک پیغام روانہ کیاہے جس کے مطابق برابری کے نام پر کہا گیا ہے کہ کسی بھی طالب علم کےل باس سے اس کے مذہب کی نشاندہی نہیں ہونی چاہئے یوں تویہ پیغام سب کیلئے ہے لیکن اس کےذریعے نشانہ صرف مسلم طلبہ کو بنایاجارہا ہے۔ ہمیں کیا پہننا اور کیا نہیں پہننا چاہئے، یہ ہمارا ثقافتی حق ہے۔ اس کے باوجود برقعہ اور حجاب پہننے پر پابندی عائد کی جارہی ہے۔ اگر کالج انتظامیہ نے فیصلہ نہیں بدلا تو کیا آپ کالج بدل دیں گی؟ یہ سوال کرنے پر طالبہ نے کہاکہ ہم اسی کالج میں برقعہ اورحجاب میں رہ کر پڑھائی کریں گے۔ کالج نہیں بلکہ اُصول بدل دیں گے۔ اس کےباوجود اگر پرنسپل اور کالج انتظامیہ نے فیصلہ نہیں بدلاتو ہم عدالت سے رجوع کریں گے۔‘‘
  ایک طالب علم نے کہاکہ ’’ برابری اورمساوا ت کے نام پر کہاگیاہےکہ کالج میں آنے والے طلبہ کے لباس سے مذہب کی نشاندہی نہیں ہونی چاہئے لیکن اس کی آڑمیں صرف مسلم طلبہ کو برقعہ،حجاب، کرتا اور پائجامہ پہن کرآنے سےمنع کیاگیاہے جبکہ کالج میںباقاعدہ پوجاپاٹ ہوتی ہے۔ہم انڈین کلچر کی پاسداری کررہےہیں لیکن کالج انتظامیہ ہم پرمغربی کلچرتھوپنے پر آمادہ ہے۔ ‘‘اس تعلق سے مذکورہ نامہ نگارکےساتھ مسلم طلبہ کے وفد نے یہاں کی پرنسپل سے بھی ملاقات کی لیکن انہوںنے وفد کی شکایت پرتوجہ نہیں دی۔ نمائندۂ انقلاب نے یہاں کی پرنسپل سے رابطہ کرنےکی کوشش کی لیکن رابطہ نہیں ہوسکا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK