حادثہ کے بعد بچی کی ماں کو لا پروا کہا جارہا تھاجس سے وہ ڈپریشن میں چلی گئی تھی۔
EPAPER
Updated: May 22, 2024, 12:32 PM IST | Agency | Chennai
حادثہ کے بعد بچی کی ماں کو لا پروا کہا جارہا تھاجس سے وہ ڈپریشن میں چلی گئی تھی۔
تمل ناڈو کے دارالحکومت چنئی میں ایک آئی ٹی پروفیشنل خاتون نے خودکشی کر لی کچھ دنوں قبل جس کی بیٹی گود سے گر کر ایک شیڈ پر پھنس گئی تھی اور لوگوں نے بڑی مشکل سے اسے بچایا تھا۔ بچی کو بچانے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تو لوگوں نے ماں کو ٹرول کرنا شروع کر دیا تھا اوراسےلاپرواکہہ رہے تھے۔ بتایا جارہا ہےکہ اسی ٹرولنگ سے تنگ آکر خاتون نے خودکشی کرلی۔ خاتون کے شوہر کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے بعد وہ ڈپریشن میں چلی گئی تھی۔ اس کا علاج چل رہا تھا۔ یہ واقعہ۲۸؍اپریل کا ہے۔ ۳۳؍ سالہ وی رمیا اپارٹمنٹ کی چوتھی منزل پر گیلری میں اپنی ۷؍ ماہ کی بیٹی کو دودھ پلا رہی تھی۔ پھربچی اس کے ہاتھ سے گر گئی۔ وہ پہلے منزلے کے شیڈ پر پھنس گئی تھی۔
محلہ وا لوں نے ۱۵؍ منٹ کی کوشش کے بعد لڑکی کو بچایاتھا۔ اس دوران کسی نے اس کا ویڈیو بنا لیا۔ ویڈیو میں کچھ لوگ عمارت کے نیچے چادریں باندھے کھڑے تھے، تاکہ بچی کو چوٹ لگنے سے بچایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھئے: دہلی میں شدید گرمی،۳۰؍ جون تک اسکولیں بند رکھنےکی ہدایت
سوشل میڈیا یوزرس نے ماں کو لاپروا کہا تھا
ایک شخص نے پہلی منزل کی بالکنی کی ریلنگ پر چڑھ کر بچی کو بچایا۔ واقعے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا تھا۔ کئی صارفین نے پڑوسیوں کی تعریف کی جنہوں نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر بچی کو بچایا۔ تاہم بہت سے لوگوں نے لڑکی کی ماں کو اس واقعے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے اسے ٹرول کیا۔ مقامی ٹی وی چینلوں نے بھی اسے ’لاپروا‘ ماں کہا تھا۔ اس ٹرولنگ اورتنقید سے رمیا بہت پریشان ہوگئیں اور ڈپریشن میں چلی گئیں۔
شوہر اور بچوں کے ساتھ اپنے میکے آئی تھی
کوئمبٹور پولیس کے مطابق، رمیا دو ہفتے قبل اپنے شوہر اور دو بچوں (۵؍ سالہ بیٹے اور۷؍ ماہ کی بیٹی ) کے ساتھ کوئمبٹور میں اپنے ماموں کے گھر آئی تھی۔ رمیا کے والدین اور شوہر اتوار کو شادی میں گئے ہوئے تھے۔ جب وہ گھر واپس آئے تو انہوں نے رمیا کو مردہ پایا۔ رمیا اور اس کے شوہر چنئی میں کام کرتے تھے۔ رمیا کے شوہر وینکٹیش(۳۴) بھی آئی ٹی پروفیشنل ہیں۔ رمیا کے گھر والوں نے بتایا کہ بچے کے ساتھ حادثے کے بعد وہ اداس اداس رہتی تھی اور اس کا دماغی علاج بھی چل رہا تھا۔