• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

دہلی میں شدید گرمی،۳۰؍ جون تک اسکولیں بند رکھنےکی ہدایت

Updated: May 22, 2024, 12:26 PM IST | Agency | New Delhi

مسلسل دوسرے دن قومی راجدھانی کے کئی علاقوں میں درجہ حرارت ۴۷؍ ڈگری کے پار، آئندہ ۵؍ دنوں کیلئے ریڈ الرٹ، شدید گرمی کے سبب بجلی کی مانگ میں بھی اضافہ۔

Youngsters are also forced to use umbrellas to avoid the intense sun in Delhi. Photo: INN
دہلی میں شدید دھوپ سے بچنے کیلئے نوجوان بھی چھتری کا استعمال کرنے پرمجبور ہیں۔ تصویر : آئی این این

شمال مغربی ہندوستان، شمالی مدھیہ پردیش اور گجرات کے میدانی علاقوں میں اگلے پانچ دنوں تک شدید گرمی اور لو جیسی صورتحال برقرار رہنے کا امکان ہے۔ ہندوستانی محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے بدھ کو یہ اطلاع دی۔ محکمہ کے مطابق پنجاب، ہریانہ، چندی گڑھ، دہلی، راجستھان، اتر پردیش اور شمال مغربی مدھیہ پردیش کے کچھ حصوں میں ۲۱؍ سے۲۵؍ مئی تک شدید گرم لہر کا امکان ہے۔ دہلی میں گرمی سے حالات ابتر ہیں اور اسکولوں کو ۳۰؍ جون تک بند رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ جموں ڈویژن، ہماچل پردیش، گجرات، شمال مشرقی مدھیہ پردیش، ودربھ اور شمالی وسطی مہاراشٹر میں ۲۵؍ مئی تک گرمی کی لہر جیسی صورتحال برقرار رہے گی۔ وسطی ہندوستان کے کئی حصوں میں اگلے پانچ دنوں میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت میں تقریباً دو سے تین ڈگری سلسیس تک اضافہ ہونے کا امکان ہے۔ 
  محکمہ نے کہا کہ جنوب مغربی بنگال کی خلیج پر بدھ تک کم سطح کا ہوا کا دباؤ برقرار رہنے کی توقع ہے۔ ۲۵؍ مئی کو شمالی اور جنوبی ۲۴؍پرگنہ، مغربی بنگال کے مشرقی مدنا پور اور بالاسور اضلاع میں کئی مقامات پر ہلکی بارش ہوگی۔ اودیشہ میں ہلکی بارش ہو سکتی ہے اور کچھ مقامات پر تیز بارش ہو سکتی ہے۔ محکمہ موسمیات نے ماہی گیروں کو۲۳؍ مئی سے جنوبی خلیج بنگال اور۲۴؍ مئی سے شمالی خلیج بنگال کے وسطی اور ملحقہ علاقوں میں نہ جانے کا مشورہ دیا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: ہیلی کاپٹرحادثہ: مہلوکین کی اجتماعی نماز جنازہ تہران میں ادا کی جائیگی

جنوب مغربی مانسون کے جنوب مشرقی بحیرہ عرب کے کچھ حصوں، مالدیپ کے کچھ مزید حصوں، کومورین کے علاقے، جنوبی خلیج بنگال، انڈمان اور نکوبار جزائر، بحیرہ انڈمان میں اگلے دو دنوں کے دوران حالات سازگار رہیں گے۔ 
دہلی میں شدید لو، الرٹ جاری 
 دہلی شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے اور آئی ایم ڈی نے جمعہ تک انتہائی درجہ حرارت کے تعلق سے ریڈ الرٹ جاری کیا ہے۔ گرمی اس قدر شدید ہےکہ پیر کو بھی دہلی کے کچھ حصوں میں درجہ حرارت۴۷؍ ڈگری سلسیس کو پار کر گیا تھا۔ دریں اثناء محکمہ موسمیات نے قومی راجدھانی میں گرم لہر کے حالات کے پیش نظر آئندہ ۵؍ دنوں کیلئے `ریڈ الرٹ جاری کیا ہے۔ شدید گرمی کی وجہ سے دہلی میں بجلی کی طلب مئی میں بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ اس دوران دہلی حکومت نے ان اسکولوں کو جو گرمیوں کی تعطیلات کے باوجود درس و تدریس جاری رکھے ہیں فوری طور پر کلاسیں بند کر نے کا حکم دیا ہے۔ دہلی میں حالیہ دنوں میں درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اتوار کو دہلی کامجموعی زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت۴۴ء۴؍ ڈگری سلسیس ریکارڈ کیاگیا۔ سنیچر کو درجہ حرارت ۴۳ء۶؍ ڈگری سلسیس تھا جبکہ جمعہ کو یہ ۴۲ء۵؍ ڈگری تھا۔ 
 قومی راجدھانی میں پیر کو درجہ حرارت معمول سے۳ء۷؍ ڈگری زیادہ تھا۔ پیر کوجنوب مغربی دہلی کے نجف گڑھ میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت ۴۷ء۴؍ ڈگری ریکارڈ کیا گیا۔ ایک دن پہلے یہاں کادرجہ حرارت۴۷ء۸؍ ڈگری تک پہنچ گیا تھا جو اس موسم میں ملک میں سب سے زیادہ درجہ حرارت تھا۔ منگیش پور میں ۴۷ء۱؍ ڈگری، آیا نگر میں ۴۵ء۷؍ڈگری، پوسا میں ۴۶ء۱؍ ڈگری، پیتم پورہ میں ۴۶ء۶؍ ڈگری اور پالم میں ۴۵ء۲؍ ڈگری ریکارڈ کیا گیا۔ وہیں، ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن نے ایک سرکیولر میں کہا کہ ’’تمام اسکولوں کو رواں تعلیمی سال کیلئے گرمیوں کی تعطیلات ۱۱؍مئی سے ۳۰؍جون تک رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ سرکیولر میں کہا گیا ہےکہ تمام سرکاری اسکول۱۱؍ مئی سے بند ہیں۔ تاہم، یہ دیکھا گیا ہے کہ کچھ سرکاری امداد یافتہ اور غیر امدادی نجی اسکول شدید گرمی کے دوران بھی کھلے ہیں۔ سرکیولر میں کہا گیا ہے’’ دہلی کے تمام سرکاری امداد یافتہ اور غیر امدادی نجی اسکولوں کے سربراہوں کو گرمیوں کی تعطیلات کے لیے فوری طور پر اسکولوں کو بند کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ ‘‘ 
 دہلی اسٹیٹ لوڈ ڈسپیچ سینٹر (ایس ایل ڈی سی) کی ویب سائٹ پر دستیاب اعداد و شمار کے مطابق، پیر کو سہ پہرساڑھے تین بجے بجلی کی زیادہ سے زیادہ ما نگ ۷۵۷۲؍ میگاواٹ تک پہنچ گئی۔ یہ مئی میں اب تک کی سب سے زیادہ مانگ ہے۔ گزشتہ سال۲۲؍ اگست کو بجلی کی زیادہ سے زیادہ طلب ۷۴۳۸؍میگاواٹ تک پہنچ گئی تھی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK