سپریم کورٹ کے وکیل کالن گونسالویس نے چھتیس گڑھ کو ہندوستان کا غزہ قرار دیتے ہوئے پولیس پر سنگین الزامات لگائے اور انہیں قبائلیوں کے قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
EPAPER
Updated: August 27, 2024, 1:31 PM IST | Agency | Jagdalpur
سپریم کورٹ کے وکیل کالن گونسالویس نے چھتیس گڑھ کو ہندوستان کا غزہ قرار دیتے ہوئے پولیس پر سنگین الزامات لگائے اور انہیں قبائلیوں کے قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
سپریم کورٹ کے وکیل کالن گونسالویس نے چھتیس گڑھ کو ہندوستان کا غزہ قرار دیتے ہوئے پولیس پر سنگین الزامات لگائے اور انہیں قبائلیوں کے قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
ان دنوں گونسالویس تین روزہ بستر کے دورے پر ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ چھتیس گڑھ ہندوستان کا غزہ بن گیا ہے۔ یہاں قبائلیوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔ ہمیں پہلے کچھ معلوم نہیں تھا۔ جب ہم چھتیس گڑھ پہنچے تو ہمیں یہاں کی حقیقت معلوم ہوئی۔ ہم نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ قبائلیوں کو ا س طرح ہر روز تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے اورانہیں دبایا جا رہا ہے۔ ہم ابھی تک یہ سوچ رہے ہیں کہ آگے کا راستہ کیا ہوگا اور کیا کیا جائے؟
یہ بھی پڑھئے:ہماچل : بی جے پی کل جماعتی اجلاس سے غیر حاضر
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اب تک ۷۰؍ افراد کے بیانات لئے ہیں۔ جو معصوم قبائلی ہیں جن کے گھروں میں گھس کر ان کے شوہر اور بچوں کو قتل کیا گیا ہے۔ ہندوستان کی کوئی ریاست ایسی نہیں جہاں اس طرح کے قتل ہو رہے ہوں۔ یہاں سیکوریٹی اہلکاروں خاص طور پر’ڈی آر جی‘ کوچھوٹ دی گئی ہے کہ وہ جا کر کسی کو مار ڈالیں۔ ان پر کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ ایک طرح سے چھتیس گڑھ ایک خطرناک ریاست بن چکی ہے۔ اب یہاں صرف وہی لوگ رہ سکتے ہیں جن کی کان کنی پر نظر ہے۔ ہم حکومت سے گزارش کرتے ہیں کہ بستر کے قبائلیوں کو بخشا جائے۔
گونسالویس نے کہا کہ ہمارے پاس۴۰؍ سے ۷۰؍خاندانوں کی ویڈیو ریکارڈنگ موجود ہے۔ ہم ان متاثرین کے ساتھ سپریم کورٹ جائیں گے اور عدالت میں سچائی بیان کی جائے گی۔ ہم سپریم کورٹ میں چھتیس گڑھ کی صورتحال دکھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نکسلیوں کے ساتھ مذاکرات تبھی ہوں گے جب قبائلیوں کی ہلاکتیں بند ہوں گی۔ وزارت داخلہ کو یہ بھی معلوم ہے کہ کون نکسلی ہے اور کون قبائلی ہے؟ اس کے باوجود قبائلیوں کا قتل عام جاری ہے جسے فوری طور پر روکا جائے۔