چین کی ایک عدالت نے گزشتہ ماہ ہجوم پر گاڑی چڑھا کر ۳۵؍ افراد کی جان لینے کے جرم میں فان ویکی کو سزائے موت سنائی ہے۔فان ویکی نے اپنی بیوی سے طلاق کے معاملے کی وجہ سے ناخوش تھا اسی لئے اس نے یہ گھناؤنا قدم اٹھایا تھا۔
EPAPER
Updated: December 27, 2024, 8:57 PM IST | Beijing
چین کی ایک عدالت نے گزشتہ ماہ ہجوم پر گاڑی چڑھا کر ۳۵؍ افراد کی جان لینے کے جرم میں فان ویکی کو سزائے موت سنائی ہے۔فان ویکی نے اپنی بیوی سے طلاق کے معاملے کی وجہ سے ناخوش تھا اسی لئے اس نے یہ گھناؤنا قدم اٹھایا تھا۔
چین کی ایک عدالت نے گزشتہ ماہ ہجوم میں گاڑی چڑھا کر تقریباً ۳۵؍ افراد کی جان لینے کے جرم میں ایک شہری کو سزائے موت سنائی ہے۔چین کے جنوبی شہر ژوہوئی کی ایک عدالت نے جمعہ کو یہ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ’’فان ویکی اپنی طلاق سے ناخوش تھا اسی لئے اس نے یہ سب کیا تھا۔‘‘ عدالت نے جمعہ کو اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے یہ فیصلہ سنایا ہے۔ متاثرین اسپورٹس سینٹر میں مشق کر رہے تھے۔ اس واردات کے بعد ملک میں ’’قتل عام‘‘ کی تشویش بڑھ گئی تھی۔ عدالت نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’مجرمانہ مقصد قابل مذمت ہے اور یہ بہت برا جرم تھا۔ اس جرم کو بہت سفاکیت سے انجام دیا گیا ہے اسی لئے اس کی سزا بھی اتنی ہی سخت ہونی چاہئے۔ اس جرم کی وجہ سے لوگوں کو بڑے پیمانے پر تکلیف پہنچی ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: یمن: صنعاء انٹرنیشنل ایئرپورٹ پراسرائیلی بمباری، ڈبلیو ایچ او کے سربراہ محفوظ
یہ حملہ اکتوبر کے آخر اور نومبر میں ہونے والے حملوں میں سے ایک تھا جس کی وجہ سے چینی لیڈر شی جن پنگ کو مقامی حکومتوں کو یہ حکم جاری کرنا پڑا تھا کہ وہ مستقبل میں اس طرح کی ’’واردات ‘‘ سے محفوظ رہنے کیلئے اقدامات کریں۔اس فیصلے کے بعد مقامی لیڈران نے ذاتی مسائل کے حل کی جانب بھی توجہ دینی شروع کی تھی جو اکثر بڑے جھگڑوں میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔ نومبرمیں پولیس نے بتایا تھا کہ ’’فان کی عمر ۶۲؍ سال تھی۔‘‘ قبل ازیں ایک ڈرائیور کو چین کے ہونان صوبے میں اسکول کے باہر گاڑی کے ذریعے ۳۰؍ طلبہ اور والدین کو زخمی کرنے کیلئے عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ عمر قید کی سزاؤں میں قیدیوں کی زندگی جیل میں ہی کٹ جاتی ہے۔