• Sun, 12 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

چین: کووڈ سے ہونے والی پہلی موت کی پانچویں برسی خاموشی سے گزر گئی

Updated: January 11, 2025, 10:01 PM IST | Inquilab News Network | Beijing

چین میں کووڈ وباء سے ہونے والی پہلی موت کی پانچویں برسی خاموشی سے گزر گئی۔ چین جہاں وباء کے تعلق سے گفتگو ممنوع ہے، سرکاری طور پر کسی بھی قسم کوئی تقریب یا یاد نہیں منائی گئی۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

چین کے وہان علاقے میں کووڈ سے ہونے والی پہلی تصدیق شدہ موت کی پانچویں برسی خاموشی کے ساتھ گزر گئی۔۱۱؍ جنوری ۲۰۲۰ء میں محکمہ صحت نے مرکزی چین کے وہان شہر کے ۶۱؍ سالہ شہری کے تعلق سے کہا تھا کہ اس کی موت نمونیا کی پیچیدگیوں کے سبب ہوئی ہے، جو ایک نامعلوم وائرس کے سبب پیدا ہوئی ہے۔ یہ انکشاف اس وقت سامنے آیا جب کئی ہفتوں میں حکام نے پیتھوجین وائرس سے متاثر ہونے والے درجنوں واقعات درج کئے۔ اس وائرس کی پہچان بعد میں کووڈ۱۹؍کے طور پر ہوئی تھی۔جس نے ایک عالمی وباء کی صورت اختیار کرلی تھی۔جس کی زد میں آکر ۷۰؍ لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو گئے ، اور اس نے انسان کے جینے کے طور طریقوں کو بڑی حد تک تبدیل کردیا۔ تاہم سخت پابندیوں کی زد میں رہنے والے میڈیا میں کوئی یاد گار کی خبر نہیں تھی۔

یہ بھی پڑھئے: خلاء میں پھنسے بوچ ولمور اور سنیتا ولیمز کا جذباتی پیغام: ہم گھر آنا چاہتے ہیں

حکمراں کمیونسٹ پارٹی نے اپنی صفر کووڈپالیسی کے تحت عوامی بحث پر پابندی عائد کی ہے۔سوشل میڈیا پر بھی متعدد صارف کرونا کی پانچویں برسی سے بھی لا علم تھے۔ٹک ٹاک کے چینی ورژن ڈائیون پر بھی چند ہی ویڈیو نظر آئے۔ اس تاریخ کو یاد تو کیا لیکن حکومت کا نقطہ نظر پیش کیا۔مقبول ویبو پلیٹ فارم پر صارفین نے ڈاکٹر وین لیانگ کو یاد کیا۔ واضح رہے کہ یہ وہی ڈاکٹر ہیں جنہوں نے سب سے پہلے کرونا وائرس کی ابتداء کے تعلق سے انکشاف کیا تھا، جس کے بعد انہیں اس جرم کے سبب تفتیش کا بھی سامنا کرنا پڑاتھا۔تاہم ان کی یاد کو بھی براہ راست کرونا کی برسی سے نہیں جوڑا گیا۔سنیچر کو ایک تبصرہ موجود تھا کہ ’’ او ڈاکٹر لی، ایک سال اور بیت گیا، ‘‘ اس کے علاوہ ایک اور پیغام میں لکھا تھا، ’’ وقت کتنی جلد گزر جاتا ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: امریکہ: لاس اینجلس کے جنگلوں میں لگی آگ میں ماڈل بیلا حدید کا آبائی مکان خاکستر

ہانگ کانگ میں بھی اس تعلق سے آن لائن بہت کم ہی مواد موجود تھا، جہاں چین نے ۲۰۲۰ء میں قومی سلامتی کے نام پر ایک قانون نافذ کرکے مخالفت کی آواز کو بڑے پیمانے پر دبا دیا ہے۔ دنیا کے دوسرے ممالک کے برخلاف چین نے کرونا کے دوران اپنی جان گنوانے والوں کیلئے کوئی یاد گار نہیں بنائی۔اس کے علاوہ کرونا سے فوت ہونے والے پہلے شخص کے تعلق سے بھی بہت کم معلومات دستیاب ہے؛ بجز اس کے کہ وہ وہان علاقے کے مچھلی بازار کثرت سے جاتا تھا۔جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ کرونا وائرس ابتدائی دور میں یہیں سے پھیلا۔اس کی موت کے چند بعد ہی دیگر ممالک نے بھی اس بیماری کی تصدیق کی۔جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کی سرکاری کوششیں ناکام ہو گئی تھیں۔ بعد میں مغربی ممالک نے چین کو مبینہ طور پر وائرس کی ابتدائی منتقلی کو چھپانے اوراس کے ابتدائی شواہد مٹانے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔حالانکہ چین نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی۔تاہم ڈبلیو ایچ او کے مطابق، چین نے سرکاری طور پر تقریباً ۱۰؍ کروڑ کرونا معاملے کی تصدیق ، اور ۱؍ لاکھ ۲۲؍ ہزار اموات کو قبول کیا، لیکن حقیقی تعداد شاید ہی کبھی معلوم ہو سکے۔
۲۰۲۳ء میں چین نے کرونا پر فیصلہ کن فتح کا اعلان کیا اور اسے انسانی تاریخ کا معجزہ قراردیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK