ٹرمپ کے امریکی صدر کا عہدہ سنبھالنے سے قبل ہی امریکہ اور چین، ٹیرف معاملے میں آمنے سامنے آگئے ہیں۔ یاد رہے کہ ٹرمپ کی پہلی صدارتی مدت میں دونوں سپر پاور کے درمیان تجارتی جنگ میں شدت آگئی تھی جس نے عالمی سپلائی چین پر نہایت منفی اثر ڈالا تھا۔
EPAPER
Updated: November 27, 2024, 9:55 PM IST | Washington
ٹرمپ کے امریکی صدر کا عہدہ سنبھالنے سے قبل ہی امریکہ اور چین، ٹیرف معاملے میں آمنے سامنے آگئے ہیں۔ یاد رہے کہ ٹرمپ کی پہلی صدارتی مدت میں دونوں سپر پاور کے درمیان تجارتی جنگ میں شدت آگئی تھی جس نے عالمی سپلائی چین پر نہایت منفی اثر ڈالا تھا۔
چین کے سرکاری میڈیا نے امریکہ کو خبردار کیا کہ نومنتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا چینی درآمدات پر اضافی محصولات لگانے کا ارادہ، دنیا کی دو بڑی معیشتوں کو ایک ایسی ٹیرف جنگ میں گھسیٹ سکتا ہے جو دونوں ممالک کیلئے تباہ کن ثابت ہوگی۔اگلے سال ۲۰؍ جنوری کو عہدہ سنبھالنے کیلئے تیار ٹرمپ نے پیر کو کہا کہ جب تک بیجنگ، مہلک منشیات بنانے کے لئے استعمال ہونے والے کیمیائی اشیاء کی اسمگلنگ پر پابندی نہیں لگاتا، وہ چین سے درآمد کی جانے والی مصنوعات پر اضافی ۱۰؍ فیصد ٹیکس عائد کریں گے۔ ٹرمپ کے امریکی صدر کا عہدہ سنبھالنے سے قبل ہی دونوں سپر پاور ٹیرف معاملے میں آمنے سامنے آگئی ہیں۔ یاد رہے کہ ٹرمپ کی پہلی صدارتی مدت میں تجارتی جنگ میں شدت آگئی تھی جس نے عالمی سپلائی چین پر نہایت منفی اثر ڈالا تھا اور ہر معیشت کو نقصان پہنچایا تھا۔ اس دوران افراط زر اور قرض لینے کے اخراجات میں اضافہ ہوا تھا۔ چینی حکومت کی حمایت یافتہ چائنا ڈیلی اور گلوبل ٹائمز کے اداریوں نے منگل کو ٹرمپ کو خبردار کیا کہ وہ چین کو امریکہ کے فینٹنائل بحران کیلئے"قربانی کا بکرا" نہ بنائے یا "منشیات مخالف تعاون کے حوالے سے چین کی خیر سگالی کو قبول نہ کرے۔" چائنا ڈیلی نے لکھا کہ ٹیرف جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہوتا۔ اگر امریکہ ٹیرف میں ہتھیار ڈال کر معاشی اور تجارتی مسائل کو سیاسی رنگ دیتا ہے، تو کوئی بھی فریق محفوظ نہیں رہے گا۔
گلوبل ٹائمز نے چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز، بیجنگ کے تجزیہ کار گاؤ لنگیون کے حوالے سے کہا کہ چین کے پاس پہلے سے ہی امریکی ٹیرف پالیسی سے نمٹنےکیلئےایک ٹیمپلیٹ موجود ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چینی اشیاء پر محصولات بڑھانے کے لئے انسداد منشیات کے مسائل کا استعمال ناقابل برداشت اور ناقابل قبول ہے۔
یہ بھی پڑھئے: کنیڈا، میکسیکو سے درآمدات پر ۲۵؍ فیصد، چین پر۱۰؍ فیصد اضافی محصول: ڈونالڈ ٹرمپ
دوسری طرف، چین کے صدر شی جن پنگ نے ٹرمپ کے تبصروں کے بعد منگل کو بیجنگ میں ہونے والی ملاقات کے دوران سنگاپور کے سابق وزیر اعظم لی ہسین لونگ کو بتایا کہ طویل مدت میں چینی معیشت کی ترقی جاری رہے گی۔ گلوبل ٹائمز نے اس تبصرے کو بھی شائع کیا ہے۔ اقتصادی ماہرین نے ۲۰۲۵ء اور ۲۰۲۶ء کے لئے چین کی ۱۹؍ ٹریلین ڈالر کی معیشت کیلئے اپنے نمو کے اہداف کو کم کردیا ہے جس کا ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران وعدہ کیا تھا،اورامریکیوں کو خبردار کیا کہ وہ اخراجات میں اضافہ کیلئے تیار رہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق، چینی فرموں کے منافع میں اکتوبر میں سال بہ سال ۱۰ فیصد کمی واقع ہوئی. کمپنیاں چین کی دھیمی پڑتی معیشت میں منافع بخش رہنے کیلئے جدوجہد کر رہی ہیں۔ گزشتہ ہفتے رائٹرز کے سروے میں ماہرین اقتصادیات نے امریکی محصولات میں ۱۵؍ سے ۶۰ فیصد اضافہ کی پیشین گوئی کی تھی۔ بیشتر ماہرین نے زور دیا کہ بیجنگ کو معاشی نمو کو بڑھانے اور برآمدات پر دباؤ کو دور کرنے کیلئے مزید محرک دینے کی ضرورت ہوگی۔ اس صورتحال میں امریکہ کے چینی مصنوعات پر اضافی محصول عائد کرنے سے چین کی معیشت شدید متاثر ہوسکتی ہے۔