• Wed, 20 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

عیسائی روایات زبردستی نافذ نہ کی جائیں، تمہیدِ آئین پڑھائی جائے: کیتھولک ادارہ

Updated: April 04, 2024, 6:03 PM IST | New Delhi

ہندوستان کے موجودہ سیاسی اور ثقافتی منظر نامہ کے پیش نظر کیتھولک بشپ نے اپنے دائرہ اختیار میں چلنے والے تمام اسکول، کالج اور اعلیٰ تعلیمی اداروں کو چند ہدایات جاری کی ہیں جن میں دیگر مذاہب اور عقائد کا احترام، عیسائی عقیدہ مسلط کرنے سے گریز اور ہر ادارے میں ایک علاحدہ بین المذہبی عبادت کے کمرہ کا انتظام شامل ہیں۔ کہا گیا ہے کہ اسکولوں میں زبردستی عیسائی روایات نافذ نہ کی جائے بلکہ آئین کی تمہید پڑھائی جائے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

ملک میں موجودہ سماجی، ثقافتی، مذہبی اور سیاسی صورتحال سے پیدا شدہ حالات سے نمٹنے کیلئے کیتھولک بشپس کانفرنس آف انڈیا (سی بی سی آئی) کی طرف سے اپنے دائرہ اختیار کے تحت تمام تعلیمی اداروں کو چند اہم تجاویز دی گئی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ تمام عقائد اور روایات کا احترام کریں، عیسائی روایات کو دوسرے مذاہب کے طلبہ پر مسلط نہ کریں، طلبہ کو روزانہ صبح کی اسمبلی کے دوران آئین کی تمہید سنائیں، اور اسکول کے احاطے میں ایک بین المذہبی عبادت کا کمرہ قائم کریں۔ 

یہ بھی پڑھئے: شاہ رخ، سلمان اور عامر کو فواد سے خطرہ تھا اس لئے پاکستانی اداکاروں پر پابندی لگائی گئی: نادیہ خان
واضح رہے کہ سی بی سی آئی ہندوستان میں کیتھولک معاشرہ کی نمائندگی کرنے والا اعلیٰ ترین فیصلہ ساز ادارہ ہے۔ اس کے زیر اہتمام تقریباً ۱۴؍ ہزار اسکول، ۶۵۰؍ کالج، ۷؍ یونیورسٹیاں، پانچ میڈیکل کالج اور ۴۵۰؍تکنیکی اور پیشہ ورانہ ادارے چلائے جا رہے ہیں۔ یہ تجاویز سی بی سی آئی کے دفتر برائے تعلیم اور ثقافت کی طرف سے پیر کو جاری کردہ ۱۳؍ صفحات پر مشتمل رہنما خطوط اور ہدایاتی دستاویز کا حصہ ہیں، جو حالیہ حملوں اور مسیحی برادری کے زیر انتظام تعلیمی اداروں کے پرنسپلز اور عملے کے خلاف مظاہروں کے پس منظر میں متعارف کرائے گئے ہیں۔ 
 اس سلسلے کا تازہ ترین واقعہ فروری میں پیش آیا جب بجرنگ دل کے کارکنوں کی ایک بھیڑ نے اس وقت احتجاج کیا جب تریپورہ میں ایک نجی عیسائی مشنری کے زیر انتظام اسکول کے ایک استاد نے مبینہ طور پر ایک طالب علم کو ہندو علامت کلائی پر باندھنے سے منع کیا اور اسے ضبط کر لیا۔ اسی مہینے، آسام میں ایک بنیاد پرست ہندو گروپ نے ریاست کے عیسائی اسکولوں کو ۱۵؍دن کا الٹی میٹم دیا کہ وہ اپنے احاطےمیں پادریوں، راہباؤں کے ذریعے پہنی جانے والی تمام عیسائی علامتوں کو ہٹا دیں۔ 
انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے، فادر ماریا چارلس ایس ڈی بی، سی بی سی آئی کے قومی سیکریٹری نے کہا کہ چرچ ایسے حالات کیلئے چوکنا اور حساس ہے، حالانکہ وہ ان الگ الگ واقعات کے درمیان کوئی ربط نہیں بنانا چاہتے تھے۔ سی بی سی آئی کے رہنما خطوط میں تعلیمی اداروں میں حفاظتی عمل کو مضبوط بنانے پر بھی زور دیا گیا ہے جس میں عمارتوں اورمیدانوں میں بند دروازے، داخلی راستے کے حفاظتی نظام، وزیٹر چیک ان کے طریقہ کار، اور نگرانی کے کیمرے نصب کرنا شامل ہے۔ کیتھولک اسکول کے پرنسپل کو زیادہ حساس ہونے کی یاد دہانی بھی ہے، کیونکہ طلبہ اور اساتذہ کی اکثریت ہمیشہ دوسرے مذاہب سے تعلق رکھتی ہے۔ تمام طلبہ کو تمہید جاننے اور آئینی اقدار سے آگاہ ہونے کی ضرورت پر بھی زور ہے۔ 
 ہدایات اسکولوں سے یہ بھی کہتی ہیں کہ وہ مذہبی اور ثقافتی حساسیت کو فروغ دیں اور نہ صرف اسکول کے طلبہ بلکہ عملے کے اراکین میں تنوع کے احترام کو بھی فروغ دیں۔ مزید یہ مشورہ دیتا ہے کہ ایک خوش آئند تخلیق کرنے کیلئے جامع طرز عمل پر تربیت دی جائے۔ اقلیتی سرٹیفکیٹ کے علاوہ جو ان اسکولوں کو جاری کیا جاتا ہے، رہنما خطوط میں اسکولوں کو یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ کچھ ممتاز ہندوستانی آزادی پسندوں، سائنسدانوں، شاعروں، قومی رہنماؤں وغیرہ کی تصاویر اسکول کی لابی، لائبریری، راہداریوں وغیرہ میں آویزاں کریں۔ اس کے علاوہ، یہ تعلیمی اداروں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اسکول کے احاطے میں ایک علاحدہ `بین المذہبی عبادت کا کمرہ یا سرو دھرم پرارتھنالے کا انتظام کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ رہنما خطوط تعلیمی اداروں کیلئےایک یاد دہانی ہیں۔ یہ دفاعی طریقہ کار کے طور پر تجویز نہیں کئے گئے ہیں، بلکہ تمام اسکولوں کو یاد دلاتے ہیں کہ انہیں کیسا ہونا چاہئے، انہیں ہر چیز کو ترتیب میں رکھنے کی ضرورت ہے۔ کچھ واقعات یہاں اور وہاں رونما ہوئے ہیں، جو اس قدر خوشگوار نہیں ہیں۔ اور ہمیں، اپنے طلبہ کے ساتھ اساتذہ کے بارے میں ہمیشہ فکر مند رہنے کی ضرورت ہے۔ 
آخر میں کہا گیا کہ یہ اصول چرچ کے تحت تمام اسکولوں، کالجوں، تکنیکی اور پیشہ ورانہ تعلیمی اداروں پر لاگو ہوتے ہیں۔ اوراس منصوبہ کا اعادہ کیا کہ ابھرتی ہوئی نئی نسل کو ہمارے ثقافتی اقدارکے ساتھ ایک ادارہ چلانے کے قابل ہونا چاہئے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK