موبائل ایپ پر اندراج اورانٹری پاس کے باوجود چلچلاتی دھوپ میں لوگ لمبی قطار میں کھڑے رہنے پر مجبور۔
EPAPER
Updated: April 09, 2025, 12:30 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai
موبائل ایپ پر اندراج اورانٹری پاس کے باوجود چلچلاتی دھوپ میں لوگ لمبی قطار میں کھڑے رہنے پر مجبور۔
منترالیہ میں بھیڑبھاڑ کو کم کرنے کیلئے یکم اپریل سے جدید تکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے عوام کو ’ڈِجی پرویش‘ موبائل ایپ سے داخلہ پاس جاری کرنے کاسلسلہ نافذ کیا گیا ہے لیکن اس نئے سسٹم سے شہریوں کو اندراج کرنے اور ڈیجیٹل پاس حاصل کرنے کے باوجود چلچلاتی دھوپ میں لمبی قطار میں کھڑا رہنا پڑ رہا ہے۔ منترالیہ کے متعدد محکمہ میں جب اس بارے میں پوچھ تاچھ کی تو پتہ چلا کہ منترالیہ کے متعدد ملازمین کو بھی اسی فیس اسکیننگ یا ڈیجیٹل انٹری کے ذریعے داخلہ دیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: بامبے ہائی کورٹ سے بھی کنال کامرا کو ۱۷؍ اپریل تک راحت ،ریاستی حکومت کو نوٹس
اس نئے ’ڈِجی پرویش‘ سے منترالیہ میں کیسے داخلہ ملتا ہے اس کا تجربہ کرنے کیلئے نمائندۂ انقلاب منگل کو منترالیہ پہنچا۔ وہاں پہنچنےسے قبل ہی راقم نے ’ڈِجی پرویش‘ پر اپنا اندراج کر لیا تھا جس میں موبائل نمبر اور آدھار کی مدد سے بآسانی اندراج ہو گیا۔ اس دوران ۲؍ مرتبہ او ٹی پی بھی بھیجا گیا تھا جسے فارم میں پُر کرنا پڑا ۔ البتہ تاریخ (۸؍ اپریل ۲۰۲۵ء )اور وقت ( دوپہر ۲؍ تا شام ساڑھے ۵؍ بجے) کا سلاٹ بک کرنے کےبعد ایک کیوآر کوڈ آیا ۔ اس کوڈ کو منترالیہ کے گارڈن والے گیٹ کے باہر ونڈو پر بتاتے پر منترالیہ ڈیجی پرویش کاکارڈ دیاگیا۔ دوپہر ۲؍بجکر ۲۵؍منٹ سے داخلہ کی قطار میں کھڑا ہوا تو ۳؍ بجکر ۱۰؍منٹ پر تقریباً پون گھنٹے بعد داخلہ ملا۔ قطار میں متعدد شہری اخبار یا اپنے دستاویز کو آڑ بنا کر دھوپ سے بچنے کی کوشش کرتے ہوئے دکھائی دیئے۔ قطار میں متعدد صحافی اور سرکاری ملازمین بھی شامل تھے۔ اس سلسلے میں ڈائریکٹر جنرل آف انفارمیشن اینڈ پبلک ریلیشن (ڈی جی پی آئی ) ( رابطہ عامہ ) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر گنیش مُلےسے استفارکرنے اور عوام و صحافیوں کو ہونے والی پریشانی سے متعلق پوچھا تو انہوںنے بتایا کہ آہستہ آہستہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔