• Fri, 13 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

وقف بل پر دہلی میں پارلیمانی کمیٹی کی ۲۸؍ میٹنگوں کا دعویٰ

Updated: December 07, 2024, 12:01 PM IST | Agency | New Delhi

میرواعظ عمر فاروق نے بھی کمیٹی میں پیش ہونے کیلئے وقت مانگا، جگدمبیکا پال کی طرف سے ابھی جواب نہیں دیاگیا۔

Jagadambika Pal on Odisha visit. Photo: INN
جگدمبیکا پال ادیشہ دورہ کے موقع پر۔ تصویر: آئی این این

وقف (ترمیمی) بل ۲۰۲۴ء کا جائزہ لینے کیلئے بنائی گئی ’مشترکہ پارلیمانی کمیٹی ‘ (جےپی سی) کے چیئرمین جگدمبیکا پالنے دعویٰ کیا ہے کہ دہلی میں اب تک کمیٹی کی ۲۸؍ میٹنگیں  ہوچکی ہیں۔دوسری طرف کشمیر کے علاحدگی پسند لیڈر میر واعظ نے کمیٹی کو مکتوب روانہ کرکےحاضری کا وقت مانگا ہے۔ کمیٹی نے اب تک ان کی درخواست پر فیصلہ نہیں  کیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے:آر بی آئی نے مالیاتی شعبے میں اے آئی کے ذمہ دارانہ استعمال کیلئے کمیٹی تشکیل دی

بہرحال جے پی سی کے صدر جگدمبیکا پال کا کہنا ہے کہ دہلی میں ۲۸؍ میٹنگوں میں مختلف ریاستوں سے تعلق رکھنے والے نمائندوں سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس بل کے مختلف پہلوؤں پر غور و خوض  کیلئے تمام متعلقہ فریقین سے گفتگو کی جا رہی ہے تاکہ اس ترمیمی بل کے اثرات کا جامع جائزہ لیا جا سکے۔جے پی سی کے صدر نے کہا کہ دہلی میں ۲۸؍ میٹنگوں  کے علاوہ، اس بل پر مختلف ریاستوں کا دورہ بھی کیا گیا ہے تاکہ اس سے متعلق زیادہ سے زیادہ آراء اور تجاویز حاصل کی جا سکیں۔ 
انہوں نے بتایا کہ اب تک ریاستی سطح پر ممبئی (مہاراشٹر)، احمد آباد (گجرات)، حیدرآباد (تلنگانہ)، چنئی (تمل نادو)، بنگلور (کرنٹک)، گوہاٹی (آسام) اور بھوبنیشور (اوڈیشہ) کا دورہ کیا جا چکا ہے۔ ان دوروں میں وقف بورڈز، اقلیتی کمیشنوں، ریاستی حکومتوں کے حکام اور مرکزی حکومت کے مختلف وزارتوں کے نمائندوں سے ملاقاتیں کی گئیں۔ جگدمبیکا پال نے کہا کہ ان ملاقاتوں میں اس بل کے اثرات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، اور اسلامک علماء، ریٹائرڈ جج، وائس چانسلرز اور دیگر اہم فریقین کو مدعو کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت چاہتی ہے کہ اس بل پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے تاکہ تمام ممکنہ پہلوؤں پر غور کیا جا سکے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK