زیورخ میں قائم ری انشورنس کمپنی نےرپورٹ میں دعویٰ کیا۔
EPAPER
Updated: December 07, 2024, 1:18 PM IST | Agency | Geneva
زیورخ میں قائم ری انشورنس کمپنی نےرپورٹ میں دعویٰ کیا۔
ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں سوئس فرم نے کہا ہے کہ۲۰۲۴ء میں قدرتی آفات کی وجہ سے عالمی سطح پر ۳۱۰؍ ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا ہے۔ ’اے ایف پی‘ کے مطابق زیورخ میں قائم ری انشورنس کمپنی نے ایک بیان میں کہا کہ قدرتی آفات سے ہونے والے معاشی نقصانات کا تخمینہ۲۰۲۳ء کے مقابلے میں۶؍ فیصد زیادہ ہے، جو اس وقت اب تک کا گرم ترین سال ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ میں تباہ کن سمندری طوفان ہیلن اور ملٹن، یورپ میں شدید سیلاب کی وجہ سے انشورنس سے ہونے والے نقصانات سال بہ سال۱۷؍ فیصد اضافے کے ساتھ۱۳۵؍ ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔ سوئس کمپنی کے مطابق یہ مسلسل پانچواں سال ہے، جس میں انشورنس کے نقصانات کا حجم۱۰۰؍ ارب ڈالر سے زیادہ رہا ہے۔
’سوئس ری‘ میں تباہی اور خطرات کے شعبوں کے سربراہ بالز گرولیمنڈ نے ایک بیان میں کہا کہ ’نقصان کے بڑھتے ہوئے بوجھ کا زیادہ تر حصہ شہری علاقوں میں قدر کے ارتکاز، اقتصادی ترقی اور تعمیر نو کے بڑھتے ہوئے اخراجات کی وجہ سے ہے‘۔ ’سوئس ری‘ جو انشورنس کمپنیوں کے انشورنس کے طور پر کام کرتا ہے، نے آب و ہوا کی تبدیلی کے اثرات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ سال ریکارڈ رکھے جانے کے آغاز کے بعد سے سب سے گرم قرار دیا جائے گا۔ رواں ہفتے ہی چین، جو گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے، سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے آب و ہوا میں تبدیلی آ رہی ہے، حالیہ موسم خزاں گرم ترین رہا۔
یہ بھی پڑھئے:یوپی کالج میں پھر ہنگامہ، کیمپس کی مسجد میں نماز جمعہ نہیں ہوئی
گلوبل وارمنگ نہ صرف شدید درجہ حرارت کے ذریعے بلکہ فضا اور سمندروں میں اضافی گرمی کے اثرات کے ذریعے سخت موسم کو زیادہ گرم اور شدید بنا سکتی ہے۔ باز گرولیمنڈ نے کہا کہ اس سال کی بہت سی تباہ کاریوں کا سبب بننے والے حالات کی حمایت کرتے ہوئے، ماحولیاتی تبدیلی بھی ایک بڑا کردار ادا کر رہی ہے۔ یورپی یونین کے ماحولیات پر نظر رکھنے والے ادارے ’کوپرنیکس‘ نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ ۲۰۲۴ء کا سال۱ء۵۵؍ ڈگری سینٹی گریڈ (۲ء۸؍ ڈگری فارن ہائیٹ) سے زیادہ رہنے کا امکان ہے، یہ درجہ حرارت ۱۸۵۰ء سے۱۹۰۰ءکے دوران آنیوالے صنعتی انقلاب کے عرصے سے بھی بلند سطح پر ہے۔ یہ پیرس موسمیاتی معاہدوں کی خلاف ورزی نہیں ہے، جو گلوبل وارمنگ کو ۲؍ سینٹی گریڈ سے کم اور ترجیحی طور پر۱ء۵؍ سینٹی گریڈ تک محدود کرنے کی کوشش کرتا ہے، کیونکہ اس کی پیمائش انفرادی سالوں میں نہیں بلکہ دہائیوں میں کی جاتی ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ۱ء۵؍ ڈگری سینٹی گریڈ کی محفوظ حد تیزی سے پہنچ سے باہر ہوتی جا رہی ہے، جبکہ اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ درجہ حرارت میں ہر دسویں ڈگری اضافے کے بتدریج زیادہ نقصان دہ اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ’سوئس ری‘ نے خاص طور پر۲۰۲۴ء میں سیلاب کی بڑھتی انشورنس لاگت پر روشنی ڈالی، جو دنیا بھر میں اس خطرے کیلئے تیسرا مہنگا ترین سال تھا۔