Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج کرنے پرکولمبیا یونیورسٹی سے یہودی طالبعلم برطرف

Updated: March 18, 2025, 7:32 PM IST | Washington

یہودی طالب علم کا کہنا ہے کہ اسے `امریکی حمایت یافتہ اسرائیلی نسل کشی کے خلاف احتجاج کرنے پر کولمبیا یونیورسٹی سے نکال دیا گیا۔

Pro-Palestine demonstration. Photo: X
اسرائیل کے خلاف احتجاج کا ایک منظرـ تصویر: آئی این این

گرانٹ مائنر، ایک یہودی طالب علم اورکولمبیا یونیورسٹی کے طلبہ کارکنوں کی یونین کے صدر، نے کہا کہ کولمبیا یونیورسٹی نے انہیں ’’ برطرف کردیا‘‘، انہوں نے ادارے پر الزام لگایا کہ وہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی مانگ کے آگے جھک گیا۔ گرانٹ مائنر کا کہنا ہے کہ، بطور یہودی، وہ جانتا ہے کہ نسل کشی سے گزرنا کیسا ہوتا ہے، انہوں نے غزہ میں اسرائیلی قتل عام کی طرف اشارہ کیا، جہاں اسرائیل نے۶۲؍ سے زیادہ فلسطینیوں کو ہلاک کیا ہے، جن میں سے۷۰؍ فیصد کم عمر بچے اور خواتین ہیں۔  
مائنر، جو انگریزی اور تقابلی ادب کے شعبے میں پی ایچ ڈی کے طالب علم ہیں، نے پیر کو ایکس پر یونیورسٹی سے اخراج کی ’’اصل کہانی‘‘ بیان کی۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا، ’’پورے ملک میں ہزاروں طلبہ نسل کشی کے خلاف اپنے حقوق کا استعمال کر رہے ہیں۔ نسل کشی کے خلاف کھڑا ہونا صرف ایک اخلاقی فریضہ نہیں ہے, یہ نسل پرستی کے خلاف اور یکجہتی کا ایک عمل ہے۔ کولمبیا کا ردعمل؟ اخراج، معطلی، اور انتقام۔‘‘انہوں نے امریکی انتظامیہ پر ’’خوف کے ذریعے  خاموش کرنے کی کوشش‘‘ کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کا خیال ہے کہ فلسطین کیلئے طلبہ تحریک یہودی مخالف اور تشدد آمیز ہے، جبکہ انہوں نے جسٹس ڈپارٹمنٹ پر تنقید کی کہ انہوں نے افسروں کو یونیورسٹیوں پر دباؤ ڈالنے، محمود خلیل اور دیگر طلبہ کو اغوا کرنے کیلئے بھیجا۔ایک انتہائی دائیں بازو کی صہیونی گروپ، جس نے خلیل کی گرفتاری کا سہرا اپنے سر لیا، کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے اسی طرح کے اقدامات کیلئے ہزاروں نام جمع کرائے ہیں۔  

یہ بھی پڑھئے: غزہ پٹی میں اسرائیلی حملے دوبارہ شروع، ۳۳۰؍ فلسطینی جاں بحق

مائنر نے کہا، ’’میں یہودی ہوں، میں یہودی مطالعات میں کام کرتا ہوں، اور میں جاری نسل کشی کے خلاف اکیلے نہیں ہوں۔ یہودی قوم جانتی ہے کہ نسل کشی کیا ہوتی ہے۔ اسی لیے ہم میں سے بہت سے لوگ، تمام پس منظر کے لوگوں کے ساتھ، فلسطین میں ہو رہے ظلم کے خلاف کھڑے ہیں۔‘‘انہوں نے مزید کہا: ’’کولمبیا ہر موڑ پر ٹرمپ کی مانگ کے آگے جھک گیا ہے۔ انہوں نے طلبہ پر تشدد کرنےکیلئے نیویارک پولیس ڈپارٹمنٹ کو کیمپس میں بلایا ہے۔ اب، انہوں نے ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی کو طلبہ کے اپنے ہاسٹلز میں دہشت پھیلانے دیا ہے۔‘‘ طالب علم کے اخراج سے پہلے کولمبیا یونیورسٹی کے ججوں کے بورڈ نے طلبہ کو سزائیں جاری کی تھیں، جن میں کئی سالوں کی معطلی، عارضی ڈگری منسوخی، اور فلسطین کے حق میں احتجاج کے دوران ہیملٹن ہال پر قبضے سے متعلق اخراجات شامل تھے۔ مائنر نے کہا کہ انہیں یونیورسٹی کے ساتھ معاہدے کی بات چیت شروع ہونے سے ایک دن پہلے برطرف کر دیا گیا۔  

یہ بھی پڑھئے: ۲؍مارچ کے بعد سے غزہ میں خوراک داخل نہیں ہوئی، کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ

مائنر نے کہا کہ’’ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے دباؤ پہلے ہی ناکام ہو چکا ہے،‘‘ انہوں نے محمود خلیل کی رہائی کے حق میں بڑے پیمانے پر احتجاج کا حوالہ دیا، جو کولمبیا یونیورسٹی کے گریجویٹ اور فلسطینی حقوق کیلئے ان کی وکالت کیلئے جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے لکھا، ’’ہم منظم ہو رہے ہیں۔ ہم واپس لڑ رہے ہیں۔ یہ تحریک کہیں نہیں جا رہی ہے۔ محمود خلیل کو رہا کرو! تمام طلبہ اور کارکنوں کو بحال کرو۔ اور ہمیشہ کی طرح، فلسطین آزادکرو۔‘‘
واضح رہے کہ کولمبیا یونیورسٹی امریکہ میں فلسطین کے حق میں احتجاج کا مرکز تھی، جس نے کئی امریکی کالج کیمپس کو متاثر کیا، جبکہ امریکہ کی حمایت یافتہ اسرائیلی قتل عام غزہ میں جاری تھا۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ یونیورسٹیاں اسرائیلی مفادات سے اپنی سرمایہ کاری واپس لیں اور امریکہ اسرائیل کو فوجی امداد بند کرے۔ جبکہ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ حماس حامی مظاہرین کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK