مجموعی طورپر ۲۷؍فیصد ڈاکٹر، ۲۵؍نرسوں اور ۳۱؍فیصد پیرا میڈیکل عملہ کی کمی، کچھ اضلاع میں طبی عملہ پر مقررہ تعداد کےبجائے دوگنا آبادی کابوجھ
EPAPER
Updated: December 24, 2024, 5:53 PM IST | Saadat Khan | Mumbai
مجموعی طورپر ۲۷؍فیصد ڈاکٹر، ۲۵؍نرسوں اور ۳۱؍فیصد پیرا میڈیکل عملہ کی کمی، کچھ اضلاع میں طبی عملہ پر مقررہ تعداد کےبجائے دوگنا آبادی کابوجھ
کمپٹرولراینڈ آڈیٹر جنرل ( سی اے جی) کی تازہ رپورٹ میں مہاراشٹر کے محکمہ صحت میں تربیت یافتہ اور پروفیشنل میڈیکل ا سٹاف کی کمی کا انکشاف کیا گیا ہے۔ سی اے جی نے محکمہ عوامی صحت ، طبی تعلیم اور محکمہ ادویات کی ۲۰۱۶ء تا ۲۰۲۲ء کے درمیان کی کارگزاری کے تعلق سے اپنی رپورٹ پیش کی ہے جس کےمطابق کچھ اضلاع میں عوامی صحت عامہ کے شعبوں کے موجودہ طبی عملہ پر بوجھ کی رپورٹ سامنے آئی ہے ۔ یہاں کےطبی عملہ پر مقررہ تعداد کےبجائے دوگنا آبادی کابوجھ ہے۔ ریاست کے متعدد اسپتالوں میں گائنا کولوجسٹ کی ۴۱؍فیصد اسامیاں خالی پڑی ہیں۔اسی طرح بےہوش کرنے والےڈاکٹر، ریڈیولوجسٹ اور چیسٹ میڈیسین کے ڈاکٹروں کی بالترتیب ۵۰، ۴۸؍اور ۷۴؍ فیصد اسامیاں خالی ہیں جبکہ ٹی بی کے مریضوں کی سب سےبڑی تعداد مہاراشٹر میں ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیاہےکہ متعدد ہیلتھ انفراسٹرکچر پروجیکٹ کی ڈیڈ لائن بھی ختم ہوچکی ہے۔ کچھ اضلاع ہیلتھ بجٹ کو استعمال کرنے میں بھی ناکام رہے ہیں۔ مایوس کن مالیاتی نظام کی بھی شکایت سامنےآئی ہے۔ رپورٹ میں حکومت سے کہاگیا ہےکہ بجٹ کے فنڈ کو مالیاتی سال کے آخری مہینہ مارچ میں استعمال کرنے کےبجائے پورےسال استعمال کیا جائے۔
یہ بھی پڑھئے: ٹی بی کے مریضوں کی تلاش کیلئے بھیونڈی میونسپل کارپوریشن کی خصوصی مہم
رپورٹ میں یہ بھی اشارہ دیا گیا ہےکہ نیشنل ہیلتھ پالیسی کے مطابق ریاست کے کل بجٹ کا ۸؍فیصد ہیلتھ بجٹ ہوناچاہئے لیکن گزشتہ سال مہاراشٹر کا ہیلتھ بجٹ ۹۱ء۴؍؍فیصد تھا۔ میڈیکل ایجوکیشن اور پبلک ہیلتھ ڈپارٹمنٹ میں ہر تیسری پوسٹ کے خالی ہونے کی نشاندہی کی گئی۔مجموعی طورپر ۲۷؍فیصد ڈاکٹر، ۲۵؍نرسوں اور ۳۱؍فیصد پیرا میڈیکل عملہ کی کمی ہونے کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔ محکمہ صحت کے ڈائریکٹر نتین امبیڈکر نے مذکورہ رپورٹ کے تعلق سے بتایا کہ’’ سی اے جی کی رپورٹ میں اٹھائے گئے کئی اعتراضات کو محکمہ صحت نے تقریباً دور کرلیا ہے۔ محکمہ صحت کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری ملند مہیسکر کی رہنمائی میں محکمہ صحت کا ایک جامع ترقیاتی منصوبہ تیار کرنے کا کام جاری ہے۔ صحت کی سہولیات کو مکمل طور پر مفت بناتے ہوئے جدید اور موثر طبی خدمات فراہم کرنے کا کام کیا جا رہا ہے جس کے تحت ۱۰۰؍ بستروں کے اسپتالوں میں سٹی اسکین سروس شروع کر دی گئی ہے اور دیہی اسپتالوں میں ایکسرے مشینیں نصب کر دی گئی ہیں۔ ضلع اسپتال میں ایم آر آئی سروس فراہم کی جائے گی۔ علاوہ ازیں ایمبولینس خدمات کو فعال بنانے کے بعد، جدید ترین ایمبولینسوں کی فراہمی کو ضرورت کے مطابق دوگنا کردیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’’سی اے جی کی رپورٹ ۲۰۱۶ء تا ۲۰۲۲ء کی ہے ،اس کےبعد بڑی تعداد میں ڈاکٹروں کو بھرتی کیا گیا ہے ۔ ۱۴۰۰؍ ڈاکٹروں کی تقرری کی گئی ہے جبکہ مزید ۸۰۰؍ ڈاکٹروں کی بھرتی کا عمل جاری ہے۔ اس کے علاوہ تیسرے اور چوتھے درجے کے ۸؍ہزار عملہ کوبھرتی کیاگیا ہے ۔‘‘