پیرس اولمپک میں ہندوستان کو پہلا تمغہ دلانے والی منو بھاکر کی اس کامیابی پر جہاں ملک بھر میں خوشی کاماحول ہے وہیں سوشل میڈیا صارفین نے ان کا ۲۰۱۹ء کا ایک ٹویٹ کھود کر نکال لیا اوراسے وائرل کررہے ہیں۔
EPAPER
Updated: July 29, 2024, 11:23 AM IST | Agency | New Delhi
پیرس اولمپک میں ہندوستان کو پہلا تمغہ دلانے والی منو بھاکر کی اس کامیابی پر جہاں ملک بھر میں خوشی کاماحول ہے وہیں سوشل میڈیا صارفین نے ان کا ۲۰۱۹ء کا ایک ٹویٹ کھود کر نکال لیا اوراسے وائرل کررہے ہیں۔
پیرس اولمپک میں ہندوستان کو پہلا تمغہ دلانے والی منو بھاکر کی اس کامیابی پر جہاں ملک بھر میں خوشی کاماحول ہے وہیں سوشل میڈیا صارفین نے ان کا ۲۰۱۹ء کا ایک ٹویٹ کھود کر نکال لیا اوراسے وائرل کررہے ہیں۔ اس کی وجہ سے ہریانہ میں بی جےپی کو شرمندگی کا سامنا ہے۔ دراصل اکتوبر ۲۰۱۸ء میں منو نے یوتھ اولمپک میں گولڈ میڈل جیتاتھا۔ وہ یوتھ اولمپک میں شوٹنگ کے مقابلے میں ہندوستان کیلئے طلائی تمغہ جیتنے والی پہلی کھلاڑی بن گئی تھیں۔
ان کی اس تاریخی کامیابی پر ہریانہ کے اُس وقت کے وزیر کھیل انل وِج نے ٹویٹ کیاتھا کہ ’’یوتھ اولمپک میں شوٹنگ میں گولڈ جیتنے پر منو بھاکر کو مبارکباد۔ یہ طلائی تمغہ جیتنے پر ہریانہ حکومت انہیں ۲؍ کروڑ روپے کا نقد انعام دے گی۔ سابقہ حکومتیں۱۰؍ لاکھ روپے دیا کرتی تھیں۔ ‘‘ ان کے اس اعلان کے تقریباً ۳؍ ماہ بعد جنوری ۲۰۱۹ء تک بھی جب انعام نہیں ملا تو منوبھاکرنے انل وِج کے ٹویٹ کا عکس شیئر کرتے ہوئے ٹویٹ کیاتھا کہ ’’سر،برائے مہربانی بتائیں کہ یہ صحیح تھا ... یا جملہ تھا؟‘‘
یہ بھی پڑھئے: حزب اللہ کو اسرائیل کی دھمکی پر ایران کا انتباہ
اس کے ساتھ ہی انہوں نے اندیشہ ظاہر کیاتھا کہ میڈل جیتنے والوں کے انعام کی رقم کے ساتھ ہریانہ حکومت میں کوئی کھیل کھیل رہا ہے۔ منو بھاکر کے اس جرأت مندانہ انداز سے انل وج بوکھلا گئے تھے اورانہوں نے انعام کا پیسہ نہ ملنے پر بھاکر کے آواز بلند کرنے کے طریقہ کار پر سوال اٹھاتے ہوئے ان سے معافی کا مطالبہ کیاتھا۔ یہ کہتے ہوئے انہیں انعام کے مطابق ۲؍ کروڑ روپے دیئے جائیں گے، وِج نے یہ بھی کہاتھا کہ ’’کھلاڑیوں کو ڈسپلن کا خیال رکھنا چاہئے۔‘‘سوشل میڈیا صارفین نے منو بھاکر کے کانسے کا تمغہ جیتنے کی خبر آنے کے بعد بی جےپی لیڈروں کی جانب سے مبارکبادی کے پیغامات کو نشانہ بناتے ہوئے انل وج کے مذکورہ ٹویٹس کھود نکالے ہیں۔ انہیں شیئر کرنے والوں میں شیوسینا لیڈر پرینکا چترویدی بھی شامل ہیں۔انہوں نے لکھا ہے کہ ’’پیرس اولمپک میں کانسے کا تمغہ جیتنے کاسہرا بھی بے شرمی سے اپنے سر باندھنے کی کوشش میں ایک منٹ نہیں لگےگا۔‘‘