• Sun, 22 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بلڈانہ ضلع کے دھاڑ تعلقہ میں ٹیپو سلطان کےیوم پیدائش پر نکالےگئے جلوس کے دوران پٹاخے پھوڑنے پر تنازع

Updated: December 02, 2024, 12:48 PM IST | Ali Imran | Buldana

پتھراؤ اور آتش زنی، ۲؍ پولیس اہلکار اور متعدد شہری زخمی۔ دھاڑ گاؤں پولیس چھاؤنی میں تبدیل۔۳۳؍افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ۔ اب تک ۱۷؍ افراد گرفتارکئے گئے ہیں۔

A picture of an intersection in the city can give an idea of ​​the situation as the roar was heard everywhere on Sunday. Photo: INN
اتوار کے دن دھاڑ میں جگہ جگہ سناٹا رہا، شہر کے ایک چوراہے کی تصویر سے حالات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ تصویر : آئی این این

تعلقہ کے دھاڑ میں سنیچر کی دیر رات دو فرقوں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں پتھراؤ کیا گیا۔ اس درمیان کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ دھاڑ میں کشیدگی کا ماحول  ہے اور گاؤں میں پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔ اس دوران پولیس سپرنٹنڈنٹ وشوا پنسارے کی قیادت میں دھاڑ پولیس نے گرفتاری کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ اس معاملے میں اتوار یکم دسمبر کو دوپہر ایک بجے تک دونوں فروقوں سے تعلق رکھنے والے ۳۳؍مشتبہ ملزمین کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق اب تک ۱۷؍ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ پتھراؤ کے نتیجے میں دو پولیس اہلکار اور کچھ شہری بھی زخمی ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے:منشیات کے خاتمہ کی مہم کاغذوں پر ہے: کماری سیلجا

موصولہ تفصیلات کے مطابق بلڈانہ ضلع کے دھاڑ گاؤں میں سنیچر ۳۰؍نومبر کو دیر رات ٹیپو سلطان کے یوم پیدائش کے موقع پر جلوس نکالا گیا۔ یہ جلوس  پرامن طریقے سے کئی علاقوں سےگزرا  لیکن شیواجی چوک پر پٹاخے پھوڑنے پر تنازع ہوگیا اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ تنازع فرقہ وارانہ فساد میں تبدیل ہوگیا۔ آن کی آن میں دونوں طرف سے پتھراؤ اور آگ زنی شروع ہوگئی۔ ہونے والے پتھراؤ سے متعدد شہری اور دو پولیس اہلکار زخمی ہونے کی خبر ہے۔ تصادم کے دوران جائے وقوع و اطراف میں کھڑی کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ اطلاع کے بعد پولیس نے فوری طور پر صورتحال کو قابو میںکرلیا ہے۔  اس وقت گاؤں میں کشیدگی کا ماحول ہے اور کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ گاؤں میں اضافی پولیس فورس، فساد کنٹرول اسپیشل ٹیم اور ریپڈ ایکشن فورس کے جوانوں کو تعینات کیا گیا ہے۔ اس دوران دھاڑ پولیس نے گرفتاری کا سلسلہ شروع کر دیا ہے اور اتوار کی دوپہر تک دونوں فرقوں سے تعلق رکھنے والے ۳۳؍مشتبہ ملزمین کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ۔ پولیس ذرائع کے مطابق اب تک ۱۷؍ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ فی الحال گاؤں کے حساس مقامات پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔ بتادیں کہ دھاڑ گاؤں ایک بڑا بازار ہے جو دوسرے بہت سے گاؤں سے جڑا ہوا ہے۔ یہاں فساد کے باعث  زیادہ تر دکانیں بند رہیں اور سڑکیں سنسان نظر آئیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK