گجرات سرکار الزام ثابت نہیں کرسکی، ۶؍ سال کی قیدوبند کے دوران سابق آئی پی ایس افسر کی پہلی بڑی کامیابی، دیگر مقدمات کی بنا پرابھی رہا نہیں ہوں گے۔
EPAPER
Updated: December 09, 2024, 10:25 AM IST | Agency | Ahmedabad
گجرات سرکار الزام ثابت نہیں کرسکی، ۶؍ سال کی قیدوبند کے دوران سابق آئی پی ایس افسر کی پہلی بڑی کامیابی، دیگر مقدمات کی بنا پرابھی رہا نہیں ہوں گے۔
جانباز سابق آئی پی ایس افسر سنجیو بھٹ کو۱۹۹۷ءکے حراستی تشدد کیس میں بڑی راحت ملی ہے۔ گجرات کے پوربندر میں واقع ایڈیشنل چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ مکیش پانڈیا کی عدا لت نے انہیں ناکافی ثبوتوں کی بنیاد پر بری کر دیا ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ استغاثہ شبہات سے بالاتر ہوکر جرم کوثابت نہیں کرسکا۔ اس سے قبل سابق آئی پی ایس افسر سنجیو بھٹ کو ۱۹۹۰ء میں حراستی موت کے معاملے میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ سنجیو بھٹ جنہوں نے گجرات فساد کی حقیقت کو منظر عام پر رکھنے کی کوشش کی تھی اوراس کےبعد سے مودی حکومت کے عتاب کا شکار ہیں، ۲۰۱۸ء سے قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کررہے ہیں۔ ان کے خلاف وہ مقدمے کھولے گئے جو بند ہوچکے تھے۔ وہ اس وقت راج کوٹ کی سینٹرل جیل میں بند ہیں۔ موجودہ معاملے میں بری کئے جانے کے باوجود ان کی رہائی نہیں ہوسکے گی کیوں کہ انہیں دیگر مقدمات کا بھی سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: شام میں تختہ پلٹ، بشارالاسد کا اقتدار ختم، ’آزادی‘ کا اعلان
سنیچر کو حراستی تشدد کیس سے بری کرتے ہوئے کورٹ نے کہا کہ ملزمین کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے ضروری منظوری بھی نہیں لی گئی۔ سابق آئی پی ایس افسر بطور افسر اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے تھے۔ آپ کو بتادیں کہ یہ الزامات اس وقت کے آئی پی ایس افسر پر نارن جادھو نامی شخص کی شکایت پر لگائے گئے تھے۔ جادھو ۱۹۹۴ءکے اسلحہ ضبطی کیس کے۲۲؍ ملزمین میں سے ایک تھا۔ استغاثہ کے مطابق ۵؍ جولائی۱۹۹۷ء کو احمد آباد کی سابرمتی سینٹرل جیل سے ایک ٹرانسفر وارنٹ لے کر پولیس کی ٹیم جادھو کو پوربندر میں بھٹ کے گھر لے گئی۔ اس دوران جادھو پر تشدد کیا گیا۔