Updated: May 16, 2024, 5:28 PM IST
| New Delhi
سیرم انسٹی ٹیوٹ کے کووی شیلڈ کے بعداب بھارت بائیو ٹیک کےٹیکے کوویکسین کے تعلق سے بھی یہ رپورٹ آرہی ہے کہ اس ٹیکے کے بھی مضر اثرات ہو رہے ہیں ۔ بنارس ہندو یونیورسٹی میں ہونے والی ایک تحقیقی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کوویکسین کی وجہ سے بھی وہی مضر اثرات ہوسکتے ہیں جو کووی شیلڈ کے ہیں ۔
کورونا کے دور میں ملک کے بیشتر عوام کو دَم دلاسہ دے کر لگائے گئے کورونا کے ٹیکوں کا کڑوا سچ اب سامنے آرہا ہے۔ سیرم انسٹی ٹیوٹ کے کووی شیلڈ کے بعداب بھارت بائیو ٹیک کےٹیکے کوویکسین کے تعلق سے بھی یہ رپورٹ آرہی ہے کہ اس ٹیکے کے بھی مضر اثرات ہو رہے ہیں ۔ بنارس ہندو یونیورسٹی میں ہونے والی ایک تحقیقی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کوویکسین کی وجہ سے بھی وہی مضر اثرات ہوسکتے ہیں جو کووی شیلڈ کے ہیں ۔ یعنی کوویکسین لینے والوں کو بھی خون کے جمنے کی شکایت، بلڈ کلوٹنگ اور جلدی امراض کی شکایت ہو سکتی ہے۔ریسرچ میں یہ سنسنی خیز خلاصہ بھی ہوا ہے کہ کوویکسین کی وجہ سے معمر افراد سے زیادہ خطرہ نوجوانوں کو ہے اور خاص طورپر۱۵؍ سال سے ۳۰؍ سال کی لڑکیوں کو ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسی لڑکیاں جو کسی نہ کسی قسم کی الرجی کا شکار ہیں اور انہوں نےکورونا کے دور میں کوویکسین لی ہے تو انہیں زیادہ خطرات ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: نوبیل انعام یافتہ کنیڈین مصنفہ ایلس منرو کا ۹۲؍ سال کی عمر میں انتقال
اس ریسرچ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کوویکسین کے ٹیکے کی وجہ سے بہت سے لوگوں میں سانس کے انفیکشن کی شکایات بڑھ گئی ہیں۔ حالانکہ ایسٹرازینکا کی بنائی گئی کووی شیلڈ کا تنازع سامنے آنے کے بعدبھارت بائیو ٹیک نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کا ٹیکہ بالکل محفوظ ہے اور اس کا کوئی بھی سائڈ ایفیکٹ نہیں ہے۔ یا د رہے کہ بھارت بائیو ٹیک کا کو ویکسین ٹیکہ وزیر اعظم مودی بھی دو مرتبہ لے چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: راجا بھیا نے بی جے پی کا کھیل بگاڑا، سماجوادی پارٹی کو فائدہ ملنے کی امید
واضح رہے کہ بنارس ہندو یونیورسٹی نے ایک ہزار سے زائد لوگوں پر اپنے تجربات کئے اور ٹیکوں کے بعد ان کی بیماریوں اور اس کے خطرات کا جائزہ لیتے ہوئے یہ ریسرچ مکمل کی ہے۔ اس میں پایا گیا کہ۳۰۴؍ نوجوانوں اور ۱۲۴؍ معمر افراد نے ٹیکہ لینے کے بعد گزشتہ ۳؍ سال میں کئی مرتبہ سانس کا انفیکشن ہونے کی شکایت کی ہے۔ اس سے لوگوں میں سردی اور کھانسی کی پریشانی بڑھ گئی ہے۔یاد رہے کہ ہندوستان میں کوویکسین کے ۳۶؍ کروڑ سے زائد ڈوز لگائے گئے تھے جبکہ کووی شیلڈ کے ۱۷۵؍ کروڑ ڈوز لگائے گئے تھے۔