پانچویں مرحلے میں ہونےوالے انتخابات میں کم از کم دو لوک سبھا سیٹوں پر زعفرانی پارٹی کو نقصان ہوسکتا ہے۔ کوشامبی اور پرتاپ گڑھ سیٹوں کے بی جے پی امیدواروں کی نیند حرام .
EPAPER
Updated: May 16, 2024, 5:29 PM IST | Lucknow
پانچویں مرحلے میں ہونےوالے انتخابات میں کم از کم دو لوک سبھا سیٹوں پر زعفرانی پارٹی کو نقصان ہوسکتا ہے۔ کوشامبی اور پرتاپ گڑھ سیٹوں کے بی جے پی امیدواروں کی نیند حرام .
لوک سبھا انتخابات کے ہرمرحلے کے بعد کچھ نہ کچھ ایسا ہوتا ہے کہ بی جے پی لیڈروں کے پیروں تلے سے کچھ نہ کچھ زمین کھسک جاتی ہے۔ نئی چوٹ اترپردیش کے باہو بلی لیڈر راجا بھیا نے دی ہے۔کنڈہ اسمبلی حلقے سے لگاتار ساتویں بار کامیابی حاصل کرنے والے راجا بھیا کی حمایت ایک طویل عرصے سے بی جے پی کوملتی رہی ہے لیکن اس بارانہوں نے زعفرانی پارٹی کا ساتھ دینے سے انکار کردیا ہے۔ اس کی وجہ سے بی جےپی کا انتخابی مساوات بگڑگئی ہے، جس کے اثرات اطراف کی کئی سیٹوں پر پڑ سکتے ہیں۔ راجا بھیا نے انتخابات سے عین قبل اعلان کیا ہے کہ اس لوک سبھا انتخابات میں وہ کسی بھی پارٹی کی حمایت نہیں کریں گے۔ ان کے اس بیان کو بی جےپی سے ان کی ناراضگی کے طورپر دیکھا جارہا ہے۔ اسی کے ساتھ اسے یوگی ، مودی تنازع کے طورپر بھی دیکھا جارہا ہے۔ راجا بھیا کو یوگی کا قریبی سمجھاجاتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ہندی کی معروف مصنفہ مالتی جوشی کا ۹۰؍ سال کی عمر میں انتقال
ان کے اس فیصلے کا اثرپرتاپ گڑھ اور کوشامبی پر خاطر خواہ پڑے گا جہاں ٹھاکر ووٹوں کی بڑی تعداد ہے اور جن پر راجا بھیا کا رسوخ کافی ہے۔ ان دونوں ہی سیٹوں پر بی جےپی کے مقابلے میں سماجوادی پارٹی ہے۔ راجا بھیا نے حالانکہ سماجوادی پارٹی کی حمایت کااعلان نہیں کیا ہے لیکن ان کے فیصلے کو سماجوادی پارٹی کی حمایت کے طورپر ہی دیکھا جارہا ہے۔ کسی پارٹی کی حمایت نہ کرنے کااعلان کرتے ہوئے انہوں نے اپنے حامیوں سے ایک خاص اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ آپ کی صوابدید پر چھوڑتا ہوں کہ آپ کا ووٹ کس پارٹی کو جائے گا۔ ووٹ ڈالتے وقت سمجھداری سے امیدواروں کا انتخاب کریں۔
کوشامبی سیٹ پربی جے پی نے اپنے موجودہ رکن پارلیمان ونود سونکر کو ہی ایک بار پھر میدان میں اتارا ہے۔ راجا بھیا سے ان کے مراسم اچھے نہیں ہیں، یہ بات راجا بھیا کے حامیوں کے ساتھ ہی بی جےپی کے لیڈران بھی جانتے ہیں۔ سماج وادی پارٹی نے پش پیندر سروج کو میدان میں اتارا ہے جوسابق ریاستی وزیر اندرجیت سروج کے بیٹے ہیں۔ راجا بھیا کے رشتے ان سے بھی اچھے نہیںہیں لیکن دو دن قبل اندرجیت سروج نے اپنے بیٹے کے ساتھ راجا بھیا سے ملاقات کی تھی۔ راجا بھیا کا یہ اعلان، اس ملاقات کے بعد ہی آیا ہے۔ اسی کے ساتھ راجا بھیا نے گزشتہ انتخابات میں سروج کے خلاف ہتک عزت کا ایک مقدمہ بھی کیا تھا، جس کے تعلق سے کہاجاتا ہے کہ راجا بھیا نے اسے واپس لینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
اسی طرح پرتاپ گڑھ پر بھی بی جے پی نے اپنے رکن پارلیمان سنگم لال گپتا کو ایک بار پھر اپنا امیدوار بنایا ہے۔ رکن پارلیمان بننے کے بعد راجا بھیا سے ان کے تعلقات بھی کشیدہ ہوگئے ہیں۔ سماج وادی پارٹی نے اس سیٹ سے ایس پی سنگھ پٹیل کو میدان میں اتارا ہے جو اترپردیش میں ایک بڑے ایجوکیشنسٹ کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ یہ لکھنؤ پبلک اسکول کے بانی اور چیئرمین ہیں۔ خطے میں ان کی اچھی شبیہ ہے،اسلئے راجا بھیا نے ان کی خاموش حمایت کا فیصلہ کیا ہے۔
اب دیکھنا یہ ہوگا کہ راجا بھیا کے اس فیصلے کو پرتاپ گڑھ اور کوشامبی کے ساتھ ہی اترپردیش کے دیگر انتخابی حلقوں کی ٹھاکر برادری کس طرح لیتی ہے اور بی جے پی کو کتنا بڑا جھٹکا دیتی ہے؟