وقف بور ڈ نے کہا :مہاڈا کو یہ حق کس نے دیا جبکہ نگرانی بی ایم سی کی جانب سے کی جاتی ہے، اس کے خلاف مہاڈا کو نوٹس دے کر کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔
EPAPER
Updated: July 08, 2024, 11:03 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Dadar
وقف بور ڈ نے کہا :مہاڈا کو یہ حق کس نے دیا جبکہ نگرانی بی ایم سی کی جانب سے کی جاتی ہے، اس کے خلاف مہاڈا کو نوٹس دے کر کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔
یہاں مغربی جانب بھوتانی شنکر روڈ پر ۸۰؍ سالہ اسلامیہ مسجد اور اس سے متصل عمارت کو خستہ حال بتاکر مہاڈا کی جانب سے دوسرا نوٹس جاری کرتے ہوئے ری ڈیولپمنٹ کا ازخود فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ اس نوٹس میں جسے شکایت کنندہ یاسر سید نے آرٹی آئی کے ذریعے حاصل کیا ہے (اس کی کاپی انقلاب کے پاس موجود ہے) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جو بھی پرانی عمارت خطرناک ہوجاتی ہے، اسکے لئے ٹرسٹی، مالکان اور کرایہ دار ۶؍ماہ کے اندر اگر ری ڈیولپمنٹ کی تجویزپیش نہیں کرتے ہیں تو مہاڈا اپنے اختیارات اور قانون کی رو سے ۵۱؍ فیصد کرایہ داروں کے اتفاق سے ری ڈیولپمنٹ میں ڈال سکتا ہے۔ اسلامیہ مسجد اور متصل عمارت کے تعلق سے دی گئی ۶؍ماہ کی مہلت ختم ہوچکی ہے۔ سوال یہ ہے کہ جب نگرانی بی ایم سی کرتی ہے تو ری ڈیولپمنٹ کا اختیار مہاڈا کو کس نے دیا؟
شکایت کنندہ کی شدید مخالفت
شکایت کنندہ یاسر سید جو اسلا میہ مسجد کے نگراں میں شامل ہیں، کا کہنا ہے کہ ’’میں مہاڈا کے ڈپٹی چیف انجینئر کے فیصلے کی شدید مخالفت کرتا ہوں اور میں اسے ایک سازش سمجھتا ہوں۔ یہ مہاڈا کی منمانی ہے، کچھ اور لوگ اس سازش میں شامل ہیں جنہیں مسجد کا نہیں اپنا مفاد عزیز ہے۔ مہاڈا کے اس فیصلے اور اقدام سے مسجد کا وجود ختم ہوجائے گا، یہ کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ مسجد کے تحفظ کے لئے آئندہ بھی آواز بلند کی جاتی رہے گی۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے:ورلی میں بی ایم ڈبلیو کار سےکچل کرخاتون ہلاک، شندے سینا کا لیڈرحراست میں لیا گیا
ٹرسٹی کا جواب
مسجد کے ٹرسٹی ضیاء الرحمٰن سیّد نے کہا کہ ’’ہم نے مہاڈا کو نوٹس کا جواب دے دیا ہے اور صاف کہہ دیا ہے کہ ابھی ری ڈیولپمنٹ کی ضرورت نہیں ہے۔ مسجد سے بالکل متصل حصے میں پیچھے کی جانب سگی شیتل بلڈر کے ذریعے تعمیراتی کام جاری ہے۔ بلڈر کے کارندوں کے ذریعے بھی دو تین مرتبہ مجھے فون کیا گیا کہ آپ بھی ڈیولپمنٹ کا حصہ بن جائیں مگر ہم نے منع کردیا۔ مسجد کے کرایہ داروں نے بھی اس بلڈر کے ساتھ جانے سے منع کیا ہے۔ اس لئے ابھی ری ڈیولپمنٹ کا کوئی سوال ہی نہیں ہے۔ ویسے بھی مسجد اور متصل عمارت کافی مضبوط ہے۔ اس کے علاوہ ہم سب مسجد کے تحفظ اور اس کی تعمیر وترقی کی خاطر ہر ممکن کوشش کریں گے۔ یہ ہمارے آباء واجداد کی نشانی بھی ہے۔
وقف بورڈ مہاڈا کو نوٹس دے گااور پراپرٹی کارڈ میں مسجد کا نام درج کرایا جائے گا
ممبئی ڈویژن کے وقف آفیسر فیاض پٹھان سے انقلاب کے استفسار پر انہوں نے کہا کہ مہاڈا نے غلط طریقے سے نوٹس دیا ہے اور ری ڈیولپمنٹ کا فیصلہ کیا ہے، اس کی ابھی ضرورت نہیں ہے۔ مہاڈا کو اس کا اختیار بھی نہیں ہے، پہلے اسے وقف بورڈ کو مطلع کرکے اجازت لینی چاہئے اس لئے اسٹرکچرل رپورٹ کے ساتھ اسے نوٹس دیا جائے گا۔ دوسرے اس مسجد کے پراپرٹی کارڈ میں مسجد کا نام نہیں لکھا ہے، واقف کے اہل خانہ کے نام ہیں جس سے ٹرسٹی اپنے طور پر کھیل کرتے رہتے ہیں۔ اس لئے پراپرٹی کارڈ میں مسجد کا نام درج کرایا جائے گا اور سٹی سروے دفتر میں بھی رابطہ قائم کیا جائے گا۔