اس میں شریک ہونے والی خواتین اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینر لئے ہوئے تھیں۔ اس موقع پر الگ الگ تنظیموں سےوابستہ خواتین نے اظہار خیال کیا۔
EPAPER
Updated: August 18, 2024, 9:57 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Dadar
اس میں شریک ہونے والی خواتین اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینر لئے ہوئے تھیں۔ اس موقع پر الگ الگ تنظیموں سےوابستہ خواتین نے اظہار خیال کیا۔
خواتین پرآئے دن ہونیوالے مظالم کے خلاف سنیچر کو ساڑھے ۴؍ بجے دادر ریلوے اسٹیشن کے باہر جَن وادی مہیلا سنگھٹنا، ڈیموکریٹک یوتھ فیڈریشن آف انڈیا، اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا، کام کاجی مہیلا سمنوے سمیتی اور جاتی اَنت سنگھرش سمیتی کی جانب سے مشترکہ طور پر احتجاج کیا گیا۔ اس میں شریک ہونے والی خواتین اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینر لئے ہوئے تھیں جس پر ’ناری اتیار چار کے خلاف دیش کی مہیلا ایک ہوں، کام کاج کی جگہ پر صنفی تفریق برداشت نہیں کریں گے، زانیوں کو فوراً سخت سزا ملنی چاہئے، زانی پجاریوں سے بیٹیوں کو بچاؤ، خواتین پر مظالم نہیں چلے گا اور ہمیں انصاف دو ‘وغیرہ نعرے لکھے ہوئے تھے۔ اس موقع پر الگ الگ تنظیموں سےوابستہ خواتین نے اظہار خیال کیا۔
یہ بھی پڑھئے: اوبر ڈرائیور کی پٹائی کرنے والا پولیس کانسٹبل معطل
سگندھی فرانسس نے کہاکہ ’’ دیش کے الگ الگ حصوں سے آئے دن خواتین پرمظالم کی خبریں آرہی ہیں، ان کی عصمت لوٹی جاتی ہے، یہ ناقابل برادشت ہے۔ ایسے مجرموں کوسخت سزادی جائے اور خواتین کی حفاظت کویقینی بنایا جائے۔ ‘‘ ریکھا دیشپانڈے نے کہا کہ ’’ ایک جانب خواتین اور بچیوں کوپڑھانے اور ان کوآگے بڑھانے کا نعرہ بلند کیا جاتا ہے اور دوسری جانب ان کے ساتھ مختلف انداز میں مظالم ڈھائے جارہے ہیں، یہ سلسلہ اب بند ہونا چاہئے۔ ہم خواتین آج اسی لئے میدان میں آئے ہیں کہ اب پانی سر سےاونچا ہوچکا ہے۔ ‘‘ انہوں نےیہ بھی کہاکہ’’ آ ج جبکہ خواتین ہر میدان میں اپنی کامیابی کے جھنڈے گاڑ رہی ہیں، مظالم کے سبب ان کے اندر خوف کی کیفیت پائی جا رہی ہے۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ پبلسٹی کے بجائے عملی طور پرخواتین کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ ‘‘ ودیارتھی شالینی نے کہاکہ ’’ ہم سب دُکھی ہیں ، اسی لئے یہاں جمع ہوکر اپنے حق اور اپنی بہنوں کے تحفظ کا مطالبہ کررہے ہیں۔ ‘‘ان کے مطابق ’’دعویٰ تو یہ کیا جاتا ہے کہ دیش ترقی کررہا ہے لیکن خواتین محفوظ نہیں ہیں، یہ بڑا سوالیہ نشان ہے۔