امراوتی، پربھنی، اکولہ اور ناندیڑ کے متعدد گائوں نے اپنے اپنے مسائل حل نہ ہونے کی وجہ سے انتظامیہ کے سمجھانے کے باوجود اس بار ووٹ نہیں دیا، بیشتر پسماندہ علاقے ہیں۔
EPAPER
Updated: April 27, 2024, 9:05 AM IST | Agency | Nanded
امراوتی، پربھنی، اکولہ اور ناندیڑ کے متعدد گائوں نے اپنے اپنے مسائل حل نہ ہونے کی وجہ سے انتظامیہ کے سمجھانے کے باوجود اس بار ووٹ نہیں دیا، بیشتر پسماندہ علاقے ہیں۔
ملک کے دیگر علاقوں کے ساتھ لوک سبھا الیکشن کے دوسرے مرحلے میں مہاراشٹر کی بھی ۸؍ سیٹوں پر ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔ اس دوران ریاست کے مختلف علاقوں سے الیکشن کے بائیکاٹ کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ اکولہ، پربھنی، امراوتی اور ناندیڑ میں الگ الگ وجوہات کی بنا پر ووٹروںکے ایک طبقے نے ووٹ نہ ڈالنےکا اعلان کیا ہے۔
امراوتی کے ۶؍ گائوں کا ووٹ نہ ڈالنے کا فیصلہ
اطلاع کے مطابق امراوتی کے میل گھاٹ تعلقے میں ۶؍ گائوں ایسے ہیں جہاں مقامی باشندوں نے ووٹنگ کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہیں شکایت ہے کہ آزادی کے ۷۷؍ سالبعد بھی ان کے علاقوں میں بنیاد سہولت تک فراہم نہیں کی گئی۔ صبح ۷؍ بجے ووٹنگ شروع ہو گئی اور دیگر علاقوں میں ووٹنگ کیلئے لمبی لمبی قطاریں لگی ہوئی تھیں لیکن میل گھاٹ میں کوئی ووٹ دینے باہر نہیں نکلا۔ اس کا اثر امراوتی کے ووٹنگ فیصد پر پڑ سکتا ہے۔ مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ یہاں راستے، پینے کا پانی، اور بجلی جیسی بنیادی سہولت تک فراہم نہیں کی گئی ہے۔ ہم نے ہر پارٹی کے امیدوار کو ووٹ دیا لیکن الیکشن جیتنے کے بعد اس امیدوار نے ہمارے مسائل کی جانب کبھی توجہ نہیں دی۔ اس لئے اب آخری راستہ یہی بچا ہے کہ ہم الیکشن میں ووٹ نہ ڈالیں۔
پربھنی کے بلساخورد گائوں میں ایک شخص نے بھی ووٹ نہیں دیا
پربھنی کے بلسا خورد گائوں میں بھی مقامی باشندوں نے پوری طرح الیکشن کا بائیکاٹ کیا۔ اس گائوں میں ۱۲۹۵؍ ووٹ ہیں۔ گائوں کے کچھ مسائل ہیں جن کے تعلق سے ضلع انتظامیہ کو آگاہ کروایا گیا۔ کئی بار گزارشیں کی گئیں۔ ضلع کلکٹر نے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی لیکن مسائل جوںکے توں رہے۔ اس بار بلسا خورد کے باشندوں نے طے کیا کہ ووٹ ہی نہیں ڈالیں گے۔ ووٹنگ شروع ہونےکے ۵؍ گھنٹے بعد بھی یہاں ایک ووٹ تک نہیں ڈالا گیا تھا۔ ضلع کلکٹر رگھوناتھ گائوڑے کو دوڑ کر گائوں میں آنا پڑا۔ انہوں نے گائوں والوں کو سمجھایا کہ وہ ووٹ ڈالیں ان کے مسائل الیکشن بعد ضابطہ اخلاق کی پابندی ہٹنے کے بعد دور کر دیئے جائیںگے لیکن گائوں والوں کا کہنا تھا کہ وہ یہی بات انہیں تحریری طور پر کہیں ۔ دوپہر ہونے تک اس علاقے میں کوئی ووٹ نہیں ڈالا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: بی جے پی کی بیان بازیوں پر کانگریس کاپلٹ وار
اکولہ کے ۷۰؍ مزدور خاندانوں کا ووٹنگ کا بائیکاٹ
ودربھ کے ضلع اکولہ میں واقع برلا کالونی کے ۷۰؍ مزدور خاندانوں نےبھی ووٹنگ کے بائیکاٹ اعلان کیا ۔ بتادیں کہ ڈیڑھ ماہ قبل برلا کالونی کے مزدور اپنے اہل خانہ کے ساتھ اکولہ کلکٹریٹ کے سامنے بھوک ہڑتال پر بیٹھے تھے کیونکہ انہیں انتظامیہ کی جانب سے مکانات خالی کرنے کا نوٹس دیا گیا تھا۔ بھوک ہڑتال کے باوجود ان کا مسئلہ حل نہیں ہوا۔ بالآخر ان محنت مزدوری کرنے والوں نے ووٹ نہ دینے کافیصلہ کیا۔ ان خاندانوں میںڈھائی سو سے زیادہ ووٹر ہیں۔ ان خاندانوں کی رہائشی اراضی کا معاملہ بامبے ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ میں چل رہا ہے اس کے باوجود انہیں گھر خالی کرنے کا نوٹس دیا گیا ہے۔ ان لوگوں نے بھوک ہڑتال بھی کی لیکن ان کا مطالبہ پورا نہ ہوا۔اب ان ۷۰؍ خاندانوں نے ووٹ نہ ڈال کر انتظامیہ کی توجہ اپنی طرف مبذول کروانے کی کوشش کی ہے۔
ناندیڑ میں آدیواسی ناراض
ناندیڑ کے کنوٹ تعلقے میں تلنگانہ کی سرحد پر واقع پانگر پہاڑ نامی گائوں ہے جہاں آدیواسیوں کی بہت بڑی آبادی ہے۔ یہاں بھی حالات خستہ ہیں۔ مقامی باشندوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس بار ووٹنگ میں حصہ نہیں لیں گے۔ یہاں کل ۳۰۹؍ ووٹ ہیں۔ دوپہر تک ان میں سے ایک بھی ووٹ نہیں ڈالا گیا تھا جس کی وجہ سے انتظامیہ میں تشویش تھی۔ گائوں والوں کا کہنا ہے کہ ان کے یہاں راستہ تک نہیں بنایا گیا ہے۔ ندی یا نالوں کے اوپر پل نہیں ہیں کہ ایک جگہ سے دوسری جگہ جاسکیں۔ راستہ نہ ہونے کی وجہ سے ان کے گائوں تک بس بھی نہیں آتی۔ بس کیلئے انہیں گائوں سے باہر دور تک جانا پڑتا ہے۔ بچے اسکول نہیں جاپاتے۔ ان تمام مسائل کو حل کرنے کا ہر بار وعدہ کیا جاتا ہے لیکن پورا نہیں کیا جاتا لہٰذا اس بار وہ ووٹ نہیں دیں گے۔