• Thu, 14 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

کوئی مذہب آلودگی کو فروغ دینے والی سرگرمیوں کو فروغ نہیں دیتا: سپریم کورٹ

Updated: November 11, 2024, 8:47 PM IST | New Delhi

سپریم کورٹ نے آج کہا کہ ’’کوئی بھی مذہب ایسی سرگرمیوں کو فروغ نہیں دیتا جو آلودگی کو فروغ دیں یا لوگوں کی صحت کے ساتھ سمجھوتہ کریں۔‘‘

Photo: INN
تصویر: آئی این این

سپریم کورٹ نے آج کہا ہے کہ ’’کوئی بھی مذہب ایسی سرگرمیوں کو فروغ نہیں دیتا جو آلودگی کو فروغ دیں یا لوگوں کی صحت کے ساتھ سمجھوتہ کریںاور نیشنل کپیٹل ریجن کی تمام ریاستوں سے کہا ہے کہ وہ آلوگی کو قابو میں کرنے کیلئے کی جانے والے اقدامات سے عدالت کو آگاہ کریں۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ ’’دہلی پولیس نے عدالت کے پٹاخوں پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔‘‘ یاد رہے کہ عدالت کا یہ فیصلہ نیشنل کپیٹل ٹیریٹری میں ہوا کے معیار اور اکتوبر کے اوائل اور نومبر کے آغاز میں پنجاب اور ہریانہ میں دیوالی کے موقع پر پٹاخے جلانے کے معاملے میں سماعت کرتے ہوئے یہ فیصلہ سنایا ہے۔ اس معاملے کی سماعت سپریم کورٹ میں جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس آگسٹائن جارج مسیح کر رہے تھے۔ عدالت نے آج سماعت کے دورن اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ’’پٹاخوں پر پابندی عائد کرنے کے معاملے میں انوائرمنٹ ڈپارٹمنٹ کے خصوصی سیکریٹری نے ایفی ڈیوٹ داخل کیا ہے اور یکم جنوری ۲۰۲۵ء تک پٹاخوں پر پابندی کی نشاندہی کی ہے۔‘‘

نئی دہلی:سنجیو کھنہ نے ۵۱؍ ویں چیف جسٹس آف انڈیا کے طور پر حلف لیا

عدالت نے مزید کہا کہ ’’جہاں تک نافذ العمل کاتعلق ہے دہلی حکومت نے یہاں بے بسی کا اظہارکیا ہے اور دہلی پولیس نے بھی پٹاخوں پر پابندی کے احکامات کو سنجیدگی سے نہیں لیا ہے۔ اے سی جی بھارتی، جو عدالت میں پولیس کی نمائندگی کر رہی تھیں، نے کہا کہ پٹاخوں پر پابندی کا حکم ۱۴؍ اکتوبر ۲۰۲۴ء کو جاری کیا گیا تھا ۔ تاہم، ہم نے نشاندہی کی ہے کہ اس عدالت کے حکم کو دہلی پولیس نے سنجیدگی سے نہیں لیا ہے۔ پٹاخوں کی فروخت کرنے والے افراد کو اس حکم کے بارے میں مطلع نہیں کیا گیا اور نہ ہی پٹاخوں کی خریدو فروخت کرنے والے افراد کو اس کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ دہلی پولیس کو ان سب کو پٹاخوں پر پابندی کے حکم کے متعلق خبردار کرنا چاہئے تھا۔ ‘‘
عدالت نے اپنے حکم میں مزید کہا کہ ’’ہم کمشنر آف پولیس ، دہلی کو یہ حکم دیتے ہیں کہ وہ پٹاخوں پر پابندی عائد کرنے کے حکم کے بارے میں مطلع کرے اور اس بات کی یقین دہانی کریں کہ لائنسنس کے حامل کوئی بھی افراد نہ ہی پٹاخے بنائیں اور نہ ہی اس کی خرید و فروخت کریں۔ ہم کمشنر کو یہ بھی حکم دیتے ہیں کہ پٹاخوں پر پابندی کے متاثر کن نفاذ کیلئے اسپیشل سیل تشکیل دیا جائے۔‘‘
عدالت نے مزید کہا کہ’’ہم اس بات سے پریشان ہیں کہ دہلی حکومت نے ۱۴؍ اکتوبر ۲۰۲۴يء سے اب تک پٹاخوں پر پابندی کے حکم پر عمل درآمد کیوں نہیں کیا اور پٹاخوں پر پابندی عائد کیوں نہیں کی گئی ۔ یہ ممکن ہے کہ لوگوں کے پاس اس سے قبل پٹاخوں کا اسٹاک ہو۔ ہر انسان کے پاس آرٹیکل ۲۱؍ کے تحت ’’آلودگی کے پاس ماحول‘‘ میں رہنے کا حق حاصل ہے۔‘‘
عدالت نے مزید کہا کہ ’’کوئی بھی مذہب ایسی سرگرمیوں کو فروغ نہیں دیتا جو آلودگی کو فروغ دے یا لوگوں کی صحت کے ساتھ سمجھوتہ کریں۔ دہلی حکومت کے وکیل عدالت میں پیش ہوں گے اور ’’اسٹیک ہولڈرز‘‘ سے گفتگو کرنے کے بعد پٹاخوں پر دائمی پابندی کے تعلق سے فیصلہ کریں گے۔ ہم حکومت کو ۲۵؍ نومبر ۲۰۲۴ءکو پیش ہونے کا حکم جاری کرتے ہیں۔ ہم دہلی پولیس کمشنر کو پٹاخون پرپابندی عائد کرنے کیلئے کئے جانے والے اقدامات کے تعلق سے ایفی ڈیوٹ جمع کرنے کا حکم جاری کرتے ہیں۔ ہم این سی آر کی تمام ریاستوں کو حکم جاری کرتے ہیں کہ وہ ہمارے پاس آئیں اور آلودگی کو قابو کرنے کیلئے کئے جانے والے اقدامات کے بارےمیں ہمیں مطلع کریں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK