Updated: January 31, 2025, 4:04 PM IST
| New Delhi
دہلی ہائی کورٹ نے جمعرات کو شرجیل امام کی نئی دہلی فسادات کے تعلق سے بنائی گئی فلم ’’۲۰۲۰ء دہلی‘‘ کی ریلیز ملتوی کرنے کی عرضی پر مرکز اور سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن سے جواب طلب کیا ہے۔عدالت نے دہلی پولیس اور ’’۲۰۲۰ء دہلی‘‘ کے فلمسازوں کو نوٹس بھی جاری کیا ہے۔ مبینہ طور پریہ فلم شرجیل امام پر بنائی گئی ہے جس کا مقصد انہیں ’’دہشت گرد‘‘ اور ’’غدار‘‘ قرار دینا ہے۔
دہلی ہائی کورٹ۔ انسیٹ: شرجیل امام۔ تصویر: آئی این این
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی نے رپورٹ کیا ہے کہ ’’دہلی ہائی کورٹ نے شرجیل امام کی جانب سے ۲۰۲۰ء میں نئی دہلی فسادات کے تعلق سے ایک فلم کی ریلیز کو ملتوی کرنے کی عرضی پر مرکزاور سینٹرل بورڈ فار فلم سرٹیفکیشن (سی بی ایف سی) سے جواب طلب کیا ہے۔ عدالت نے دہلی پولیس اور ’’۲۰۲۰ء دہلی‘‘ کے فلمسازوں کو نوٹس بھی جاری کیا ہے۔ شرجیل امام، جو فی الحال جیل میں ہیں، پر دہلی فسادات کے تعلق سے غیر قانونی سرگرمیوں سے حفاظت کے ایکٹ (یو اے پی اے) کے متعلق الزامات عائد کئے گئے تھے۔یہ فلم، جو قومی شہریت کے قانون (سی اے اے) کے تعلق سے ہونے والے احتجاج اور فسادات پر مبنی ہے، سنیچر کو ریلیز کی جانے والی ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن مسلسل ۸؍ویں بار بجٹ پیش کریں گی
فلم کے ٹریلر سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ فلم شرجیل امام پر مبنی ہے۔ دیویندر مالویہ، جو فلم کے اسکرپٹ رائٹر اور ہدیتکار ہیں،سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن (سی بی ایف سی)کے مشیر کے طورپر بھی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ شرجیل امام نے عدالت میں داخل کی گئی اپنی عرضی میں دعویٰ کیا ہے کہ ’’یہ فلم نہ صرف یہ کہ ان کے کیس میں عدالت طریقۂ کار میں تعصب پیدا کرے گی بلکہ عدالت میں زیر التواء ضمانت اور دیگر عرضیوں پر بھی اثر انداز ہوگی۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: میانمار: فوجی حکومت کے چاربرسوں میں معیشت ابتری کا شکار:یو این ڈی پی کی رپورٹ
انہوں نے اپنی شکایت میں یہ کہا ہے کہ ’’اس فلم میں غلط، من گھڑت اور خیالی کہانی کو ’’حقیقی واقعات پر مبنی‘‘کہانیوں کے طور پر پیش کیا گیا ہے اور درخواست کنندہ کو ’’دہشت گرد‘‘ اور ’’غدار‘‘ کے طور پر دکھایا گیا ہے جس سے ان کے کیس کی سماعت میں تعصب برپا ہوسکتا ہے۔‘‘ شرجیل امام نے مزید کہا کہ ’’کسی شخص کو عدالت کا فیصلہ آنے سے پہلے ’’دہشت گرد‘‘ قرار دے دینا نہ صرف یہ کہ اسے ’’عدالتی تعصب کا نشانہ‘‘ بنانے کے مترادف ہے بلکہ آرٹیکل ۱۴؍ اور ۲۱؍ کے تحت دی جانے والی آئینی ضمانت کے خلاف ہے جو کسی بھی شہری کے اتحاد، زندگی اور ذاتی آزادی کے حق کی حفاظت کرتی ہے۔‘‘یاد رہے کہ مشرقی دہلی میں فروری ۲۰۲۰ء میں سی اے اے کے حامی اور مخالف افراد کےدرمیان فسادات پھوٹ پڑے تھے۔ اس تشدد کے نتیجے میں ۵۳۳؍ افراد کی موت ہوئی تھی جبکہ سیکڑوں زخمی ہوئے تھے۔ مہلوکین میں زیادہ تر افراد مسلمان تھے۔