• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

شرجیل امام کو دہلی ہائی کورٹ نے ۲۰۲۰ء دہلی فسادات کیس میں ضمانت دے دی

Updated: May 29, 2024, 1:51 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi

شرجیل امام تاہم جیل میں ہی رہیں گے کیونکہ وہ ۰ ۲۰۲ء کے دہلی فسادات کے سلسلے میں بڑے سازشی کیس میں بھی ملزم ہیں۔

Sharjeel Imam. Photo: INN
شرجیل امام۔ تصویر : آئی این این

دہلی ہائی کورٹ نے بدھ کو جے این یو کے اسکالر شرجیل امام کو۲۰۲۰ء کے فرقہ وارانہ فسادات کے ایک مقدمے میں ضمانت دے دی جس میں ملک سے بغاوت اور غیر قانونی سرگرمیوں کے الزامات شامل ہیں۔ یہ ضمانت جسٹس سریش کمار کیت اور منوج جین کی بنچ نے دی ہے۔ شرجیل امام کو دہلی فسادات کے دوران دہلی کے جامعہ علاقہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں مبینہ طور پر اشتعال انگیز تقاریر کرنے کے الزام میںملک سے بغاوت اور یو اے پی اے کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔ضمانت ملنے کے باوجود شرجیل امام  جیل میں ہی رہیں گے کیونکہ وہ ۲۰۲۰ءکے ہی دہلی فسادات کے سلسلے میں بڑے سازشی کیس کے بھی ملزم ہیں۔
 شرجیل امام نے ٹرائل کورٹ کے حکم کے خلاف ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں انہیں زیادہ سے زیادہ سزا کا نصف سے زائد کاٹنے کے بعد بھی ضمانت دینے سے انکار کر دیا گیا تھا۔
جسٹس سریش کمار کیت اور منوج جین کی بنچ نے شرجیل امام اور دہلی پولیس کے وکیل کی سماعت کے بعد کہا کہ اپیل کی اجازت ہے۔

یہ بھی پڑھئے: مختلف ممالک اورعالمی تنظیموں نے رفح پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی

شرجیل امام کے خلاف مقدمہ
استغاثہ کے مطابق شرجیل امام نے مبینہ طور پر ۱۳؍ دسمبر ۲۰۱۹ءجامعہ ملیہ اسلامیہ میں اور ۱۶؍دسمبر ۲۰۱۹ءکو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں تقریریں کی تھیں، جہاں انہوں نے آسام اور بقیہ شمال مشرق کو ملک سے الگ کرنے کی دھمکی دی تھی۔شرجیل امام کے خلاف دہلی پولیس کی اسپیشل برانچ کے ذریعہ  مقدمہ درج کیا گیا تھا، جو ابتدائی طور پر ملک سے بغاوت کے جرم میں درج کیا گیا تھا اور بعد میں یو اے پی اے کی دفعہ۱۳کا اطلاق کیا گیا تھا۔ وہ اس معاملے میں ۲۸؍جنوری ۲۰۲۰ءسے حراست میں ہیں۔
شرجیل امام کی دلیل
شرجیل امام نے ٹرائل کورٹ کے سامنے دعویٰ کیا تھا کہ وہ گزشتہ ۴؍سال سے زیر حراست ہیں اور جرم ثابت ہونے پر غیر قانونی سرگرمیوں (روک تھام) ایکٹ کے سیکشن ۱۳(غیر قانونی سرگرمیوں کی سزا) کے تحت جرم کی زیادہ سے زیادہ سزا۷؍ سال ہے۔۴۳۶ اے پی سی آر پی سی سیکشن ۱۳کے مطابق، کسی شخص کو حراست سے رہا کیا جا سکتا ہے اگر اس نے جرم کیلئے  مقرر کردہ زیادہ سے زیادہ سزا کا نصف سے زیادہ گزارا ہو۔ٹرائل کورٹ نے۱۷؍فروری کو انہیں ضمانت دینے سے انکار کرتے ہوئے فیصلہ سنایا تھا کہ استغاثہ کے کیس کی سماعت کے بعد ’’غیر معمولی حالات‘‘میں ملزم کی تحویل میں مزید توسیع کی جا سکتی ہے۔امام ۲۰۲۰ءکے فرقہ وارانہ فسادات سے پیدا ہونے والے کئی معاملات میں ملزم ہیں، جس میں تشدد کے پیچھے مبینہ بڑی سازش کا معاملہ بھی شامل ہے۔ وہ سازش کیس میں بھی عدالتی حراست میں ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK