• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مختلف ممالک اورعالمی تنظیموں نے رفح پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی

Updated: May 29, 2024, 10:36 AM IST | Agency | Ramallah / New York

مختلف ممالک اورعالمی تنظیموں نے رفح پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی، اقوام متحدہ نے ’دہشت ‘کو روکنے پر زور دیا۔

Nicolás Maduro President of Venezuela. Photo: INN
وینزویلا کے صدر نکولس مادورو۔ تصویر : آئی این این

مختلف عالمی تنظیموں اور مختلف ممالک نے رفح پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی۔ میڈیارپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے رفح حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا، ’’اس حملے میں ان بے گناہ شہریوں کو مارا گیا جو محفوظ مقام پر پناہ لئے ہوئے تھے لیکن غزہ میں کوئی جگہ محفوظ نہیں، اس دہشت کو اب روکنا چاہئے۔ ‘‘
 یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزیف بوریل نے کہا، ’’ میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں رفح میں درجنوں بے گھر افراد کی ہلاکت کی خبروں سے خوفزدہ ہوں اور ان حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔ ‘‘افریقی یونین کمیشن کے سربراہ موسیٰ فقی محمد نے ’ایکس‘ پر لکھا، ’’اسرائیل نے رفح میں کارروائی کرکے’ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس‘ (آئی سی جے) کے فیصلے کی بھی توہین کی، رات کی تاریکی میں کئے گئے اس حملے میں زیادہ تر فلسطینی بچے اور خواتین کو شہید کیا گیا، اسرائیل مسلسل بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کررہا ہے اور اسے اس کی سزانہیں مل رہی ہے۔ ‘‘
  اس حملے پرترک صدر رجب طیب اردگان کا کہنا تھا، ’’اسرائیل کی ان وحشیانہ کارروائیوں کا احتساب کرنے کی ہرممکن کوشش کریں گے، ان قاتلوں کا انسانیت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: ہندوستان اور آسٹریلیا کی جانب سے پپوانیوگنی کو مدد کی پیشکش

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اپنی ایکس پوسٹ میں کہا، ’’یہ کارروائیاں بند ہونی چاہئیں، میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہوں، رفح میں فلسطینی شہریوں کیلئے کوئی محفوظ علاقہ نہیں ہے۔ ‘‘ ادھرمصری وزیر خارجہ سامح شکری نے اس افسوسناک واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا، ’’ ہمیں اس تباہی کو روکنے کیلئے ایک منظم پالیسی کی ضرورت ہے۔ ‘‘ انہوں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا، ’’ وہ رفح میں فوجی کارروائیوں کو فوری طور پر بند کرنے سے متعلق بین الاقوامی عدالت انصاف کے حکم پر عمل درآمد کرے۔ ‘‘
 دوسری جانب حماس اور اسرائیل کے درمیان ثالثی کروانے والے ملک قطر نے کہا، ’’ رفح کے قریب اسرائیل کے تازہ حملے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کیلئے بات چیت میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔ ‘‘
 امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے کہا، ’’ اسرائیل کو شہریوں کے تحفظ کیلئے مزید اقدامات کرنے ہوں گے، ہم واضح کرچکے ہیں کہ اسرائیل کو شہریوں کی حفاظت کیلئے ہر ممکن احتیاط برتنی چاہئے جبکہ ہم اسرائیلی ڈیفنس فورس اور دیگر شراکت داروں سے رابطے میں ہیں تاکہ اس بات کا اندازہ لگایا جاسکےکہ درحقیقت وہاں کیا ہوا؟چین نے رفح میں اسرائیلی فوج کے حملے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے کہا، ’’چین رفح میں جاری اسرائیلی فوجی جارحیت پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ ‘‘انہوں نے اسرائیل پر زور دیا، ’’ وہ بین الاقوامی برادری کی اپیلوں کو سنے اور رفح پر اپنے حملے بند کرے۔ ‘‘
 ادھر عالمی تنظیموں اور کئی ممالک کی جانب سے کڑی تنقید کے بعد اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے رفح میں ہونے والے واقعے کی تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔ 
 رفح  بمباری پروینزویلا نے امریکہ اور یورپی یونین کوبھی نشانہ بنایا 
رفح بمباری پروینزویلا نے امریکہ اور یورپی یونین پر بھی شدید تنقید کی۔ منگل کو وینزویلا کے صدر نکولس مادورو نےپر یس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’ رفح کے بے گھر فلسطینیوں پر اسرائیلی حملہ قتل عام ہے۔ اسرائیل نے دنیا کی نگاہوں کے سامنے غزہ میں قتل عام کیا ہے۔ ‘‘انہوں نے امریکہ اور یورپی یونین کیخلاف بھی ردعمل ظاہرکرتے ہوئے کہا، ’’طاقت اور اختیار ہونے کے باوجود امریکہ اور یورپی یونین اس قتل عام کو روکنے کیلئے کچھ نہیں کر رہے۔ مجھ سے پوچھیں تو میں  یہی کہوں گا کہ یہ دونوں اس قتل عام میں برابر کے شریک ہیں۔ ‘‘
 مادورو نے مزید کہا، ’’ اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو بین الاقوامی عدالت انصاف کے فیصلوں کو مسترد کر کے مسلمانوں اور عیسائیوں کے بچوں پر بم برسا رہے ہیں۔ انہیں قانون کی کوئی پروا نہیں ہے۔ ان کے مقابلے میں امریکہ کیا کر رہا ہے؟ یورپ کیا کر رہا ہے؟ کچھ بھی نہیں۔ یہ دونوں خاموشی سے نسل کشی کا تماشہ دیکھ رہے ہیں جبکہ غزہ میں قتل عام ہٹلر سے لے کر اب تک مشاہدے میں آنے والی خوفناک ترین نسل کشیوں میں سے ایک ہے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK