• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

دہلی: نئے فوجداری قانون کے خلاف ہزاروں وکلاء کا احتجاجاً عدالتی سماعت کا بائیکاٹ

Updated: July 15, 2024, 9:56 PM IST | New Delhi

یکم جولائی سے نئے ترمیم شدہ قوانین کے خلاف دہلی کے اطراف سات ضلعی عدالتوں کے ہزاروں وکلاء نے احتجاجاً عدالتی سماعت کا بائیکاٹ کیا۔ انہوں نے ان ترامیم کے نتیجے میں پولیس کو بے انتہا اختیار دینے اور عدالتوں پر اضافی بوجھ پڑنے کا استدلال پیش کیا۔

Indian Supreme Court. Photo: INN
ہندوستانی سپریم کورٹ۔ تصویر : آئی این این

مرکزی حکومت کے نافذ کردہ نئے ترمیم شدہ فوجداری قوانین کے خلاف حزب اختلاف کے بڑھتے احتجاج کے درمیان دہلی میں ہزاروں وکلاء احتجاجی طور پر عدالتی سماعت سے غیر حاضر رہے۔ کل ضلعی عدالت بار ایسوسی ایشن دہلی کے ترجمان نے پیر کوکہا کہ اس احتجاج میںنئی دہلی کے اطراف کی سات ضلعی عدالت کے وکلاء نے حصہ لیا۔انہوں نے کہا کہ ’’ اس ترمیم سے ابہام پیدا ہوجائےگااس وجہ سے وکلاء احتجاج کر رہے ہیں۔اکثر وکلاء نے ایک جولائی سے نافذ ہونے والے اس قانون کی اس وجہ سے مخالفت کی ہے کہ یہ عوام کو حراست میں رکھنے کیلئےپولیس کے اختیار کو بہت حد تک بڑھا دیتا ہےساتھ ہی جج کو مقدمے کا اختتام کے ۴۵؍ دنوں کے اندر تحریری فیصلہ جاری کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: ہریانہ:مسلمان ہونے کے شبہ میں ہندوتوا ہجوم نے ۳؍ پجاریوں کو بے دردی سے مارا

مرکز کی حکومت ان قوانین کا دفاع کر رہی ہے جس میں ۱۸؍ سال سے کم عمر سے جنسی زیادتی کے مجرم کیلئے پھانسی کی سزا تفویض کی گئی ہے۔حکومت کا موقف ہے کہ یہ متاثرکو مرکزیت عطا کرتا ہے اور انصاف کیلئے طویل انتظار کا خاتمہ کرتا ہے۔اس کے بر خلاف وکیلوں ، سماجی کارکن،اور حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ یہ قانون پولیس کو بے انتہا اختیارات دیتا ہے، اور پہلے ہی مقدموںکے بوجھ تلے عدالتی نظام پر مزید دبائو ڈالے گا جبکہ وکیلوں کو نئی دفعات کی تشریح اور معنی سمجھنے میں کافی دقت اور وقت درکار ہوگا۔

یہ بھی پڑھئے: گجرات:غیرقانونی کوئلے کی کان میں گیس لیک کے سبب ۳؍ ملازمین ہلاک

رائٹرس کے نامہ نگار نے جب نئی دہلی کی پٹیالہ ہائوس کی ضلاع عدالت کا دورہ کیا تو وہاں سناٹا تھا، جبکہ عدالت کے ایک اہل کار نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ آج عدالت میں متعدد مقدمات کی شنوائی نہیں ہو سکی اور وکلاء نے مقدمے کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست دی ہے۔جبکہ ہائی کورٹ اور ہندوستانی سپریم کورٹ میں معمول کے مطابق کام ہوتا رہا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK