Updated: July 15, 2024, 3:04 PM IST
| New Delhi
گجرات کے سریندر نگر ضلع کے ایک گاؤں میں غیر قانونی کوئلے کی کان میں کام کرنے کے دوران گیس لیک ہونے کی وجہ سے دم گھٹنے کے سبب ۳؍ ملازمین جاں بحق ہوگئے ہیں۔ مہلوک لکشمن کولی کے والد نے ۴؍ افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی ہے اور ملازمین کو حفاظت کا سامان فراہم نہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
دی ہندو نے رپورٹ کیا ہے کہ گجرات کے سریندر نگر ضلع میں سنیچر کو ۳؍ ملازمین کی غیر قانونی کوئلے کی کان میں کام کرنے کے دوران دم گھٹنے کی وجہ سے موت ہو گئی ہے۔ یہ حادثہ تھان گڑھ تعلقہ کے بھیٹ نامی گاؤں میں موجود ۱۰۰؍ فٹ کی غیر قانونی کوئلے کی کان میں اس وقت پیش آیا تھا جب وہاں ایک زہریلی گیس لیک ہو گئی تھی جس کی وجہ سے ملازمین کا دم گھٹ گیا اور ان کی موت ہو گئی تھی۔ دی ٹائمز آف انڈیا کے مطابق پولیس افسران نے مہلوک ملازمین کی شناخت لکشمن کولی، وکرم کولی اور کھودا کولی کے طور پر کی ہے۔ مہلوکین کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: ’’ضمنی انتخابات کے نتائج تقسیم کی سیاست کو زبر دست دھچکا‘‘
لکشمن کے والد ساوسی کولی نے ملازمین کے ہلاک ہونے کے بعد شکایت درج کرائی ہے۔ یہ ایف آئی آر مجرمانہ قتل اور بھارتیہ نیائے سنہتا کے تحت ۴؍ افراد جاسا کرالیا، جانک انیارایا، کھیمجی ساردیا اور کلپیش پارمر کے خلاف درج کی گئی ہے۔ ان پر اپنے ملازمین کو حفاظت کیلئے ناکافی آلات فراہم کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ جبکہ پارمر بی جے پی اور تعلقہ پنچایت کے رکن بھی ہیں اور سردیا کی اہلیہ ضلعی پارٹی پنچایت کی رکن ہیں۔ اب تک اس معاملے میں ایک بھی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: معروف چینل بی بی سی ارتھ نےمزین مختار اورپرمیتا شرما کو اگلا ’ارتھ چمپئن‘ نامزد کیا
ایف آئی آر میں شکایت کنندہ نے کہا ہے کہ ملزمین نے ملازمین کو اپنی حفاظت کیلئے اہم سامان فراہم نہیں کئے تھے اور چاروں مہلوک ملزمین گزشتہ ۱۵؍ دنوں سے کوئلے کی کان میں کام کر رہے تھے۔ دی ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی آر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کوئلے کی کان حکومت کی جانب سے بند کرائے جانے کے باوجود ملزمین اسے استعمال کر رہے تھے اور اس کے ذریعہ کوئلہ فروخت کر رہے تھے۔