۲۰۲۰ء میں دہلی میں پھوٹ پڑنے والے فسادات کے پیچھے مبینہ بڑی سازش کا الزام عائد کرکے جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد کو یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ عمر خالد اب بھی جیل میں ہیں۔ ان کی درخواستِ ضمانت پر ۲۸؍ مئی کو فیصلہ سنایا جائے گا۔
EPAPER
Updated: May 15, 2024, 2:09 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi
۲۰۲۰ء میں دہلی میں پھوٹ پڑنے والے فسادات کے پیچھے مبینہ بڑی سازش کا الزام عائد کرکے جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد کو یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ عمر خالد اب بھی جیل میں ہیں۔ ان کی درخواستِ ضمانت پر ۲۸؍ مئی کو فیصلہ سنایا جائے گا۔
دہلی کی ایک عدالت نے ۲۰۲۰ء کے شمال مشرقی دہلی کے فرقہ وارانہ فسادات کے پیچھے مبینہ بڑی سازش کے ملزم جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد کی درخواست ضمانت پر اپنا فیصلہ موخر کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ عمر خالد پر یو اے پی اے کے تحت الزام عائد کیا گیا ہے۔ وہ ستمبر ۲۰۲۰ء سے جیل میں ہیں۔ ایڈیشنل سیشن جج سمیر باجپائی نے کیس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ خالد کی درخواست ضمانت پر ۲۸؍ مئی کو فیصلہ سنایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھئے: سپریم کورٹ: نیوز کلک کے بانی پربیر پرکیاستھا کی فوری رہائی کا حکم، گرفتاری غیرقانونی
سماعت کے دوران اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امیت پرساد نے عمر خالد کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے تحریری گزارشات پیش کیں۔ اس سے قبل پرساد نے عمر خالد کو ضمانت دینے کے خلاف دلیل دی تھی۔ وہاٹس ایپ چیٹس کا حوالہ دیتے ہوئے جس میں مبینہ طور پر ضمانت کی سماعتوں کو متاثر کرنے کیلئے سوشل میڈیا بیانیہ بنانے میں ان کے ملوث ہونے کا اشارہ دیا گیا تھا۔ اس کے جواب میں عمر خالد کے وکیل نے اس دعوے پر سوال اٹھایا کہ کیا وہاٹس ایپ پیغامات کو شیئر کرنا مجرمانہ یا دہشت گردی کا عمل سمجھا جا سکتا ہے؟ توقع ہے کہ عدالت عمر خالد کی درخواست ضمانت پر فیصلہ سنانے سے پہلے ان دلائل پر غور کرے گی۔