Updated: September 04, 2024, 6:16 PM IST
| New Delhi
بار اور بینچ نے رپورٹ کیا ہے کہ دہلی ہائی کورٹ نے سماجی کارکن شرجیل امام کی ضمانت کی عرضی پر فوری سماعت سے انکار کر دیا ہے۔ خیال رہے کہ شرجیل امام کو ۲۰۲۰ء کے دہلی فسادات کے تعلق سے غیر قانونی سرگرمیوں کی حفاظت کے ایکٹ (یو اے پی اے ) کے تحت سازش کے الزامات پر حراست میں لیا گیا تھا۔
شرجیل امام۔ تصویر: آئی این این
بار اور بینچ نے رپورٹ کیا ہے کہ دہلی ہائی کورٹ نے سماجی کارکن شرجیل امام کی ضمانت کی عرضی پر فوری سماعت سے انکار کر دیا ہے۔خیال رہے کہ شرجیل امام پر ۲۰۲۰ء کے دہلی فسادات کے تعلق سے غیر قانونی سرگرمیوں کی حفاظت کے ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت سازش کے الزامات پر حراست میں لیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: مہاراشٹر میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال پر تشویش
دہلی ہائی کورٹ میں جسٹس سریش کمارکیت اور جسٹس گریش کٹھ پالیا کی بینچ نے کہا کہ شرجیل امام کی عرضی پر ۷؍ اکتوبر ہی کو سماعت کی جائے گی۔ شرجیل امام، جوجواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سابق اسکالر ہیں، نے دلیل پیش کی تھی کہ اس معاملے میں ان کی ضمانت کی درخواست اپریل ۲۰۲۲ء سے زیر التواء ہےجبکہ عرضی پر سماعت کیلئے ۶۰؍ مرتبہ درخواست دی گئی ہے۔
سماجی کارکن نے مزید کہا کہ اس ٹرائل کے جلد ختم ہونے کے کوئی امکان نظر نہیں آتے کیونکہ پولیس نے اب تک اپنی تفتیش مکمل نہیں کی ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ عدالت ایک ہزار سے زائد گواہوں پر جرح کرے گی۔
خیال رہے کہ۲۹؍ مئی کو دہلی ہائی کورٹ نے شرجیل امام کو سی اے اے کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں مبینہ طور پر فتنہ انگیز تقاریر کرنے کے معاملے میں ضمانت دی تھی۔ ۲۸؍ جنوری ۲۰۲۰ء میں انہیں دوبارہ حراست میں لیا گیا تھا۔ انہوں نے جیل میں ۴؍ سال کا عرصہ گزارا ہے اس لئے وہ ضمانت کے اہل ہیں۔