• Mon, 07 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

دہلی فسادات ۲۰۲۰ء: عمر خالد کی درخواست ضمانت پر دہلی ہائی کورٹ میں کل سماعت

Updated: October 06, 2024, 6:31 PM IST | New Delhi

دہلی ہائی کورٹ نے پیر کو جے این یو کے سابق طالب علم اور اسٹوڈنٹ لیڈر عمر خالد کی ضمانت کی عرضی پر سماعت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ۲۰۲۰ء کے شمال مشرقی دہلی فسادات میں ملوث ہونے کی الزام میں انسداد دہشت گردی کے سخت قانون (یو اے پی اے) کے تحت ستمبر ۲۰۲۰ء سے سلاخوں کے پیچھے قید ہیں۔

Umar Khalid has been in jail since 2020. Photo: INN.
عمر خالد۲۰۲۰ء سے جیل میں بند ہیں۔ تصویر: آئی این این۔

دہلی ہائی کورٹ نے پیر کو جے این یو کے سابق طالب علم اور اسٹوڈنٹ لیڈر عمر خالد کی ضمانت کی عرضی پر سماعت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ۲۰۲۰ء کے شمال مشرقی دہلی فسادات میں ملوث ہونے کی الزام میں انسداد دہشت گردی کے سخت قانون (یو اے پی اے) کے تحت ستمبر ۲۰۲۰ء سے سلاخوں کے پیچھے قید ہیں۔ دہلی ہائی کورٹ کی ویب سائٹ پر شائع کاز لسٹ کے مطابق جسٹس نوین چاولہ اور جسٹس شیلندر کور کی بنچ ۷؍اکتوبر کو عمر خالد کے کیس کی ایک بار پھر سماعت کرے گی کیونکہ جسٹس کیت کی مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر تقرری کے ساتھ ہی اس معاملے کی سماعت کو کچھ دنوں کیلئے ملتوی کر دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: بہار: روہتاس میں اندوہناک حادثہ، سون ندی میں۷؍ بچے ڈوبے، ۳؍ہلاک، ۲؍ کی حالت نازک

گزشتہ کئی مواقع سے مسلسل عمر خالدکے کیس کی سماعت ملتوی کیا جا رہی ہے۔ اس سے قبل دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس امیت شرما نے خالد کی درخواست پر سماعت سے خود کو الگ کر لیا تھا۔ جس کے بعد جسٹس پرتیبھا ایم سنگھ کی سربراہی والی بنچ نے اس معاملے کو۲۴؍ جولائی کو ایک اور بنچ کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت دی تھی۔ حالانکہ اس سال جولائی میں جسٹس سریش کمار کیت اور جسٹس گریش کٹھپالیا کی بنچ نے دہلی پولیس کو ایک نوٹس جاری کر کے عمر خالد کی ضمانت کی درخواست پر جواب داخل کرنے کو کہا تھا۔ کچھ مہینہ قبل۲۸؍ مئی کو دہلی کی عدالت نے خالد کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ درخواست میں مقدمے کی سماعت میں تاخیر اور ضمانت پر رہا ہونے والے دیگر شریک ملزمان کے ساتھ برابری کا حوالہ دیا گیا۔ جنہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔ وہیں اپریل۲۰۲۲ءمیں بھی ایک ٹرائل کورٹ نے خالد کی پہلی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی اور بعد میں دہلی ہائی کورٹ نے بھی ان کی اپیل مسترد کر دی تھی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK