• Fri, 22 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

وقف بل پر تشکیل کمیٹی کی میعاد میں توسیع کا مطالبہ

Updated: November 22, 2024, 11:31 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi

پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں وقف بل پیش کئے جانے کی خبروں کے درمیان پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی میں اپوزیشن کے اراکین کا احتجاج،مسودے کے مطالعہ کیلئے مزید وقت دئیے جانے کا مطالبہ۔

Members of the Joint Committee of Parliament. Photo: INN
پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کے اراکین۔ تصویر : آئی این این

وقف ترمیمی بل کو پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں  پیش کئے جانے کی خبروں  کے درمیان اپوزیشن نے پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کی میعاد میں توسیع کا مطالبہ کیاہے۔ کمیٹی کے چیئرمین جگدمبیکا پال نے اعلان کیا تھا کہ مشترکہ کمیٹی کی آج آخری میٹنگ ہوگی، اس کےبعدترمیم کے مسودہ کو کمیٹی کے اراکین میں  تقسیم کیا جائے گا۔ تاہم کمیٹی میں  موجود اپوزیشن کے اراکین نےمسودے کے مطالعہ کیلئے مزید وقت دئیے جانے کامطالبہ کیا۔ اپوزیشن کے ممبران نے جگدمبیکا پال کی ہٹ دھرمی اور من مانی پر احتجاج کیا۔ چند اراکین نے لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا کوکال بھی کیا اوراس معاملہ میں  مداخلت کا مطالبہ کیا۔ قابل ذکر ہے کہ حکومت نے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں  جن بلوں کو پیش کرنے کی فہرست جاری ہے کہ اس میں  انتہائی متنازع اور مسلمانوں  کیلئے یکسر ناقابل قبول وقف ترمیمی بل بھی شامل ہے۔ اقلیتی امور کے مرکزی وزیر کرن رجیجو نے گزشتہ روز بھی بیان دیا کہ پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں  ہر حال میں  وقف ترمیمی بل کو پاس کرایاجائےگا۔ پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس ۲۵؍ نومبرسےشروع ہوگا۔ کرن رجیجو نے کہا کہ پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کو۲۵؍ نومبرسے قبل رپورٹ سونپنے کیلئے کہا گیاہے۔ 

یہ بھی پڑھئے:یاسین ملک سے جرح کیلئے جیل میں عدالت قائم کرنے کی تجویز

خیال رہے کہ پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین جگدمبیکا پال کی من مانی اور ہٹ دھرمی پر سوالات اٹھتے رہےہیں۔ کمیٹی میں اپوزیشن کے اراکین نے ۵؍ریاستوں  کے حالیہ دورے کی مخالفت کی تھی، جس کی وجہ سے گوہاٹی اور بھونیشور دورےکےبعدکمیٹی کو اپنی دیگر ریاستوں  کے دورے کو ملتوی کرنا پڑا۔ جگدمبیکا پا ل نے نہ صرف کمیٹی میں ان لوگوں  کو طلب کیا جن کا وقف املاک سے کوئی تعلق نہیں، بلکہ انہوں نے مسلمانوں  کے ذریعہ کروڑں  کی تعداد میں وقف ترمیمی بل کے خلاف رائے کو بھی قابل اعتناء نہیں  سمجھا۔ ملی تنظیمیں پہلے ہی اس بل کو سختی کے ساتھ مسترد کرچکی ہیں اوراس کے خلاف شدید احتجاج کا انتباہ دیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK