سپریم کورٹ نے جمعرات کو کشمیری علیحدگی پسند لیڈر یاسین ملک سے جموں کی عدالت کے سامنے جسمانی طور پر جرح کرنے کیلئے جیل میں ایک عدالت قائم کرنےکا مشورہ دیا اور مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی)سے اس معاملے کی جانچ کے حوالے سے متبادل تلاش کرنے کی ہدایت دی ہے۔
یاسین ملک۔ تصویر : آئی این این
سپریم کورٹ نے جمعرات کو کشمیری علیحدگی پسند لیڈر یاسین ملک سے جموں کی عدالت کے سامنے جسمانی طور پر جرح کرنے کیلئے جیل میں ایک عدالت قائم کرنےکا مشورہ دیا اور مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی)سے اس معاملے کی جانچ کے حوالے سے متبادل تلاش کرنے کی ہدایت دی ہے۔ جسٹس ابھے ایس اوک اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح نے ہدایت دیتےہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں اجمل قصاب کا بھی منصفانہ ٹرائل کیا گیا۔ ہائی کورٹ میں اپنا کیس پیش کرنے کے لیے ایک وکیل مقرر کیا گیا۔ جموں کی ایک عدالت نےملک کو ۱۹۸۹ءمیں ہندوستانی فضائیہ کے چار اہلکاروں کے قتل اور مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیہ سعیدکے اغوا سے متعلق گواہوں کی جرح کے لیے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے:میراپور، کندرکی، سیسہ مئو اور کٹہری میں دوبارہ الیکشن کا مطالبہ
ملک دہشت گردی کی مالی معاونت کے ایک کیس میں مجرم قرار پانے کے بعد دہلی کی تہاڑ جیل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ سی بی آئی نے ملک کو جموں کشمیر لے جانے کے حکم کی مخالفت کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے سی بی آئی کی جانب سے بنچ کےسامنے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ ملک اکثر پاکستان کا سفر کرتے رہے ہیں۔ وہ حافظ سعید کے ساتھ اسٹیج شیئر کرتے رہے ہیں۔ مہتا نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ وہ (ملک) ’’صرف دہشت گرد نہیں ہیں ‘‘ اور ’’ایسے معاملات میں قواعد کے مطابق نہیں چل سکتے۔ ‘‘ملک نے کیس میں گواہوں پر جرح کے لیے جسمانی طور پر حاضر ہونے کی اجازت طلب کی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ویڈیو کانفرنس پر کسی سے بھی جرح نہیں کی جاتی ہے۔ مہتانے دلیل دی کہ عدالت نے کہا تھا کہ ملک کو اس معاملے میں جسمانی طور پر پیش ہونے کی اجازت دینا مناسب نہیں ہے۔ بنچ نے کنیکٹیویٹی کے مسئلہ کا حوالہ دیا۔ سالیسٹر جنرل نے اپنی طرف سے واضح کیا کہ اگر وہ اس بات پر قائم رہےکہ وہ ذاتی طور پر جرح کرنا چاہتے ہیں تو مقدمے کو منتقل کیا جا سکتا ہے۔ بنچ کےسامنےمہتانےملک اور اقوام متحدہ کے ممنوعہ دہشت گرد حافظ سعید کی ایک تصویر دکھائی جو اسٹیج پر تھے۔ بنچ نےمہتا سے پوچھاکہ آپ یہ کیسے کہہ سکتےہیں کہ اگر کوئی فریق یا ملزم، جو ذاتی طور پر پیش ہو رہا ہے، جرح کرنا چاہتا ہے، تو اسے ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی؟