Inquilab Logo Happiest Places to Work

دل سکھ نگر بلاسٹ کیس: پانچ ملزمین کی سزائے موت برقرار

Updated: April 09, 2025, 11:17 AM IST | Hyderabad

ہائی کورٹ نے این آئی اے کورٹ کے فیصلے کو برقراررکھا ،بم دھماکے ۲۱؍ فروری ۲۰۱۳ء کو ہوئے تھے۔

Two bomb blasts took place in Dil Sukh Nagar. Photo: INN
دل سکھ نگر میں۲؍ بم دھماکے ہوئے تھے۔ تصویر: آئی این این

تلنگانہ ہائی کورٹ نے  شہر کے دل سکھ نگر میں ہوئے بم دھماکوں کے سلسلے میں بڑا فیصلہ سنایا ہے۔ ہائی کورٹ نے اس معاملے میں ملزموں کو سزائے موت دینے کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔ منگل کو ہائی کورٹ نے حیدرآباد دھماکہ کیس میں اپنا حتمی فیصلہ سنایا۔ اس میں این آئی اے کی خصوصی عدالت یعنی قومی تفتیشی ایجنسی کے پہلے کے فیصلے کو برقرار رکھا گیا۔ ہائی کورٹ نے اختر، ضیاء الرحمٰن، یاسین بھٹکل، تحسین اختر اور اعجاز شیخ کو سزائے موت سنائی ہے۔ ان تمام پر بم دھماکوں کا الزام ہے۔ ان دھماکوں میں کئی بے گناہ لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ فیصلہ سناتے ہوئے ہائی کورٹ نےتبصرہ  یہ تھا کہ ان لوگوں کو ان کے کیے کی سزا ملنی چاہیے۔

یہ بھی پڑھئے: دبئی کے ولی عہد شہزادہ شیخ حمدان بن محمد کی ہندوستان آمد

واضح رہے کہ یہ واقعہ۲۱؍ فروری ۲۰۱۳ء کو ہوا تھا۔ دل سکھ نگر بس اسٹینڈ کے قریب چند منٹوں کے اندر یکے بعد دیگرے ۲؍ بم دھماکے ہوئے تھے۔ پہلا بم دھماکہ بس ا سٹینڈ کے عین سامنے ہوا  تھااور دوسرا دھماکہ تقریباً۱۵۰؍میٹر کے فاصلے پر ہوا تھا۔حملہ آوروں نے بم ٹفن بکس میں چھپا رکھے تھے۔ ان دھماکوں  میں ۱۸؍ افراد ہلاک جبکہ ۱۳۰؍ زخمی ہوئےتھے۔
 این آئی اے نے معاملے کی جانچ کی تھی۔تحقیقات  میں دعویٰ کیاگیا بم دھماکوں کے پیچھےانڈین مجاہدین کے یاسین بھٹکل کا ہاتھ ہے۔ این آئی اے نے یہ بھی کہا کہ اس حملے میں ۵؍ اور دہشت گرد بھی شامل تھے۔ این آئی اے نے ان تمام کو عدالت میں پیش کیا۔ طویل ٹرائل کے بعد این آئی اے کی خصوصی عدالت نے پانچوں ملزمین کو موت کی سزا سنائی تھی۔ اس کے بعد مجرموں نے ہائی کورٹ میں اپیل کی تھی۔  تلنگانہ ہائی کورٹ نے منگل کو اپنا فیصلہ سناتے ہوئے این آئی اے کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا۔ عدالت نے کہا کہ ان لوگوں کو اپنے کیے کی سزا ملنی چاہئے۔ اس کیس کا اہم ملزم ریاض بھٹکل مفرور ہے۔ پولیس اس کی تلاش کر رہی ہے۔ عدالت نے  پولیس کو اسے بھی جلد از جلد گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنےکا حکم دیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK