• Thu, 06 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بالی ووڈ ستاروں کے سہارے ہندوستان ٹیکنالوجی لیڈر نہیں بن سکتا: دلیپ کمار

Updated: February 06, 2025, 2:07 PM IST | Mumbai

زیرودھا کے سرمایہ کار دلیپ کمار نے منگل کو کہا کہ ہندوستان بالی ووڈ ستاروں ،اور سیاسی تقریر کے دم پر ٹیکنالوجی لیڈر نہیں بن سکتا۔ملک کے نقطہ نظر میںسنجیدگی کی کمی ہے اور تماشے کو اہمیت دی جاتی ہے۔

Dilip Kumar. Photo: INN
دلیپ کمار۔ تصویر: آئی این این

 دلیپ کمار جو ، اور اپنا پوڈ کاسٹ ’’ دی ادر سائیڈ‘‘ چلاتے ہیں ، وہ اسٹاک بروکنگ فرم زیرودھا کے سرمایہ کار ہیں،نے ’’ممبئی ٹیک ویک ۲۰۲۵ء‘‘ کی تقریب کے تعلق سے مایوسی کا اظہار کیا۔ یہ تقریب  مہاراشٹر حکومت نے ممبئی کی ٹیک انٹرپرینیورز ایسوسی ایشن کے تعاون سے منعقد کی ہے۔کمار نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’’ کوئی ملک فلمی ستاروں کی توثیق یا سیاسی تقاریر سے ٹیکنالوجی لیڈر نہیں بنتا۔ اگر ہم ٹیکنالوجی کو ایک آلےکے طور پر پریڈ کراتے ہیں تو ہندوستان کبھی بھی ٹیکنالوجی کا پاور ہاؤس نہیں بنے گا۔‘‘ ان کی اس پوسٹ کو دس لاکھ ویو ملے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: فون فری فروری: ڈجیٹل دنیا سے منقطع، حقیقی دنیا سے دوبارہ جڑنے کا موقع

واضح رہے کہ اس تقریب میں بالی ووڈ کی مشہور شخصیات، کرکٹرز، اور یوٹیوب کے متاثر کن افراد کے ساتھ حکومتی عہدیداروں اور صنعت کاروں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ زیپٹو کے آدیت پالیچا، ’کریڈ‘ کے کنال شاہ، اورویو‘کے رتیش اگروال جیسے اے آئی کاروباری افراد شرکت کرنے والے ہیں۔ لیکن کمار نے اداکار سنیل شیٹی، فلمساز کرن جوہر، سابق کرکٹر راہول دراوڑ، اور پوڈ کاسٹ کے میزبان راج شامانی کی شمولیت پر سوال اٹھایا۔یہ تقریب ۲۸؍ فروری تا یکم مارچ تک جاری رہے گی۔خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ ایشیا کی سب سے بڑی اے آئی تقریب ہوگی ، جس کا مقصد ممبئی کو مصنوعی ذہانت کا عالمی مرکز بنانا ہے۔
کمار نے نشاندہی کی کہ مقررین میں اکثر افراد ایسے ہیں جن کا اے آئی تحقیق، کوڈنگ یا ماڈل کی تیاری کا کوئی پس منظر نہیں ہے۔انہوں نے مزید لکھا کہ’’ حقیقی اے آئی کی ایجاد فلمی ستاروں کی محفل سے نہیں ہوتی،بلکہ محقق، پی ایچ ڈی، انجینئر، اور بنیاد رکھنے والوں جو کوڈ تحریر کرتے ہیں،مادل بناتے ہیں، اور ایک نظام ترتیب دینے والوں سے ہوتی ہے۔‘‘یہ بات ذہن نشین رہے کہ کمار کا یہ بیان چین کے اسٹارٹ اپ کے ذریعے ’’ ڈیپ سیک آر ون‘‘ متعارف کرانےکے بعد آیا۔ جس نے اے آئی کی دنیا میں تہلکہ مچا دیا، اور جس کے سبب امریکی اسٹاک مارکیٹ بری طرح کریش ہو گیا۔اور اس نے چین کو اے آئی تحقیق کے میدان میں برتری دلادی۔
ہندوستان کے آئی ٹی کے وزیر اشنوی ویشنو نے اس کے جواب میں انکشاف کیا کہ ہندوستان کے نصف درجن اسٹارٹ اپ ایک بنیادی ماڈل تیار رہے ہیں، جو آٹھ سے دس ماہ کے اندر تیار ہو جائے گا۔وزیر خزانہ نرملا سیتارامن نے قومی اے آئی مشن کے بجٹ میں دس گنا سے زیادہ اضافے کا بھی اعلان کیا۔ ان اقدامات کے باوجود، کمار نے خبردار کیا کہ اگر ہندوستان نے اے آئی کو تحقیق پر مبنی صنعت کے بجائے ’’ایونٹ پر مبنی ‘‘صنعت کے طور پر برتاؤ جاری رکھا توہندوستان کے امریکہ اور چین سے پیچھے رہ جانے کا خطرہ ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ممبئی میں ’’لندن آئی‘‘ کی طرز پر ’’ممبئی آئی‘‘ بنایا جائے گا

وسڈم کوانٹ کے بانی اور سی ای او عامر نظام الدین نے بھی خدشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ ہندوستان کو حقیقی ٹیکنالوجی سے وابستہ افراد کی ضرورت ہے، نہ کہ فلمی ستاروں کی، اے آئی کے شعبے سے وابستہ ہونے کے سبب میں جان سکتا ہوں کہ چین اور امریکہ اپنے محققین پر کس طرح توجہ مرکوز کرتےہیں۔ فلمی ستاروں کے ذریعے کرائی گئی تقریب عالمی سطح پر مقابلہ کرنے میں مدد گار نہیں ہوں گی۔‘‘ ان ماہرین کی تنقید اور تشویش اور ان کے ذریعے نشان زد کئے گئے نقاط نے ممبئی میں ہونے والی ’ ٹیک ویک ۲۰۲۵ء‘‘ کے تعلق سے نئے سوالوں کو جنم دے دیا ہے۔ساتھ ہی یہ تنقید ہمیں اپنی ترجیحات بھی تبدیل کرنے کی دعوت دیتی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK