• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’ یوکرین کیلئے دل دُکھتا ہے، منی پور کیلئے کیوں نہیں؟‘‘

Updated: July 13, 2024, 1:25 PM IST | Agency | New Delhi

دہلی میتئی کوآرڈی نیشن کمیٹی (ڈی ایم سی سی) کا وزیر اعظم نریندرمودی سے سوال ! ڈی ایم سی سی نے جاری کردہ بیان میں یہ بھی کہا کہ’’وزیر اعظم نے منی پور کا دورہ کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی ، جو دہلی سے۲۴۱۱؍ کلومیٹر دور ہے اور ہوائی راستے سے صرف۲؍ گھنٹے۵۰؍منٹ کے فاصلہ پر ہے۔‘‘

Prime Minister talking to media representatives outside Parliament. Photo: INN
وزیراعظم پارلیمنٹ کے باہر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سےبات چیت کرتے ہوئے۔ تصویر : آئی این این

دہلی میتئی کوآرڈی نیشن کمیٹی (ڈی ایم سی سی)نے منی پور معاملے پر بیان جاری کیا ہے اورکہا ہے کہ’’ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ وزیر اعظم نریندر مودی کا دل صرف یوکرین کی جنگ میں مارے جانے والوں کے لئے کیوں دکھتا ہے، منی پور میں جاری نسلی تنازع کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں کے لئے کیوں غمزدہ نہیں ہوتا ہے۔ ‘‘  رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز جاری کردہ ایک بیان میں ڈی ایم سی سی نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر امن کو فروغ دینے کے لئے وزیر اعظم مودی کی کوششوں کی ستائش کی گئی ہے، لیکن منی پور میں سنگین گھریلو بحران کے تئیں ان کی ’صاف نظر انداز‘ کئے جا نے سے شہریوں کو پریشان اور سیاسی مشاہدین کے درمیان تشویش پیدا کردی ہے۔ 
ڈی ایم سی سی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نے منی پور کا دورہ کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی ہے، جو دہلی سے ۲۴۱۱؍ کلومیٹر دور ہے اور ہوائی راستے سے صرف۲؍ گھنٹے۵۰؍منٹ کی فاصلہ پر ہے۔ مزید کہا گیا کہ ’’روس اور یوکرین کی جنگ میں معصوم بچے مارے جانے پر وزیراعظم مودی کا دل دکھتا ہے، لیکن منی پور میں بچوں سمیت سیکڑوں معصوم لوگوں کی ہلاکت پر ان کا دل نہیں دکھتا، اپنے ہی شہریوں کی ہلاکت پر ان کا دل نہیں پسیجتا۔ ان کے اپنے شہریوں کو نظر انداز کیا گیا۔ ‘‘ بیان میں مزید کہا گیا ہے ’’منی پور میں تشدد سے نپٹنے میں حکومت ہند کی ناکامی نے ظاہر کیا ہے کہ اس خطے کو نظر انداز کیا جا رہا ہے اور اسے حاشیہ پر رکھا جا رہا ہے۔ منی پور کے باشندے نظراندازکیا جانا محسوس کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ مرکزی حکومت ریاست کے لوگوں کی حفاظت اور بہبود کو یقینی بنانے میں ناکام ہو رہی ہے، اس کے بجائے وہ ریاست کو قومی سلامتی کے مفادات کے لیے استعمال کر رہی ہے‘‘۔ 

یہ بھی پڑھئے: عالمی ادارہ صحت: غزہ میں طبی امداد کے منتظرافراد مزید تاخیر کے متحمل نہیں ہوسکتے

وزیر اعظم مودی کی سرکاری ویب سائٹ کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے ڈی ایم سی سی نے کہا کہ مودی نے۲۰۱۷ء میں سب سے زیادہ اترپردیش اور گجرات کا دورہ کیا۔ انہوں نے ان ریاستوں کا ۲۱-۲۱؍ مرتبہ دورہ کیا۔ وزیراعظم نے گزشتہ چار برسوں میں صرف ایک بار سکم، میزورم اور پڈوچیری کا دورہ کیا ہے، جبکہ اروناچل پردیش اور ناگالینڈ کا صرف دو بار دورہ کیا ہے۔ ۲۰۱۴ء اور۲۰۱۸ء کے درمیان انہوں نے اتر پردیش کے سب سے زیادہ۴۹؍ دورے کئے، جس میں سرکاری اور غیر سرکاری دونوں دورے شامل تھے۔ بیان میں کہا گیا’’وہ تشدد زدہ منی پور کا دورہ کرنے میں ناکام رہے، جہاں دونوں طرف سے سیکڑوں بے گناہ لوگ تنازع میں اپنی جانیں گنوا چکے ہیں ‘‘۔ تنظیم الزام لگایا کہ ’’منی پور کے بحران پر مودی حکومت کا ردعمل بڑی حد تک ٹال مٹول والی رہا ہے۔ وزیراعظم مودی کو گزشتہ سال ریاست میں تشدد شروع ہونے کے ۷۰؍دن بعد۲۰؍جولائی کو اپنی خاموشی توڑنے پرتب مجبور ہونا پڑا، جب دو کوکی خواتین کی برہنہ پریڈ کا ایک چونکا دینے والا ویڈیو آن لائن منظر عام پر آیاتھا۔ گزشتہ سال اگست میں اپوزیشن کی جانب سے ان کی حکومت کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کے بعد بھی انہوں نے پارلیمنٹ میں منی پور تنازع پر بات کی۔ حال ہی میں ۳؍ جولائی کو مودی نے پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ تشدد کے واقعات’’ لگاتار گھٹ رہے ہیں ‘‘ اور ان کی حکومت ریاست میں حالات کو معمول پر لانے کیلئے ’’ `کوششیں ‘‘کر رہی ہے۔ گزشتہ سال۳؍ مئی سے شروع ہونے والے تشدد میں اب تک ۲۰۰؍سے زائد افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔ ۶۰؍ ہزار سے زیادہ بے گھر لوگ ریلیف کیمپوں میں پناہ لے رہے ہیں۔ گزشتہ روز امپھال میں وزیر اعلیٰ این برین سنگھ نے کہا تھا کہ تنازع میں براہ راست ملوث کوکی اور میتئی برادریوں کے درمیان بات چیت شروع ہو گئی ہے، لیکن کوکی امپی منی پور (کے آئی ایم) نے جمعرات کو کہا کہ وہ ابھی تک نہیں ملے ہیں۔ کوکی-زو اور میتیوں کے درمیان کسی ’امن مذاکرات‘ کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK