Updated: July 13, 2024, 12:23 PM IST
| Gaza
عالمی ادارہ صحت نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے محض ۵؍ ٹرکوں کو طبی اشیاء لے کر غزہ میں داخلے کی اجازت دی گئی جبکہ ۳۴؍ سے زیادہ ٹرک اب بھی منتظر ہیں۔ دوسری جانب غزہ میں ہزاروں افراد کو فوری طور پر طبی امداد کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ کئی افراد غذائی قلت کا شکار ہیں۔
بے سرو سامانی کے عالم میں زخمی کو اسپتال لے جاتے فلسطینی۔ تصویر: آئی این این
عالمی ادارہ صحت کے ڈائرکٹر جنرل ٹیڈروس ادنوم گیبریسوس نے جمعرات کو ایک میڈیا بریفنگ میں کہا کہ گزشتہ ہفتہ طبی اشیا ء کے محض ۵؍ٹرکوں کو غزہ میں داخلے کی اجازت دی گئی، جبکہ ۳۴؍ سے زیادہ ٹرک ال عرشی کراسنگ پر داخلے کے منتظر ہیں، اس کے علاوہ ۸۵۰؍ پیلیٹ جمع ہونے کے انتظار میں ہیں۔غزہ پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں بڑی تعداد میں فلسطینی شہید، زخمی اور بے گھر ہوئے ہیں، اس کے علاوہ اسرائیل کی جانب سے نقل مکانی کے احکامات پہلے سے پریشان عوام کی صحت پر انتہائی برا اثر ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شمالی غزہ کا الاہلی اسپتال وہ آخری اسپتال ہے جس نے اطراف میں جاری جنگ کے نتیجے میں کام کرنا بندکر دیا ہے۔
اس ہفتے کے اوائل میں عالمی ادارہ صحت کے ترجمان طارق جساریوک نے کہا تھا کہ خطے کے صحت انتظامیہ کے مطابق ۳۴؍ فلسطینی بھوک اور پیاس سے جاں بحق ہو گئے جبکہ شمالی غزہ کے کمال ادعوان اسپتال میں ہی غذائی کی انتہائی قلت کے شکار۶۰؍ مریضوں کی شناخت ہوئی ہے۔ ادارہ کے ترجمان نے زور دے کر تمام سرحدی کراسنگ کھولنے کا مطالبہ کیا تا کہ طبی امداد کے انتہائی ضرورت مندوں کو نکالا جا سکے،تقریباً دس ہزار افراد کو غزہ کے باہرخصوصی طبی امداد کی فوری ضرورت ہے، وہ مزید انتظار برداشت نہیں کر سکتے۔
یہ بھی پڑھئے: ریڈ کراس: جان بچانے کی جدوجہد میں فلسطینی انسانی وقار کھوتے جارہے ہیں
ادارہ صحت کے مطابق جنوبی غزہ کےجزوی طور پر کام کررہے ۶؍ اسپتالوں میں ،جن تین خان یونس میں اور تین دیرالبلاہ میں واقع ہیں ،ان میں محض ۱۳۳۴؍ بستر ہی ہیں۔واضح وہے کہ رفح میں جاری جنگ اور سفر کی سہولتوں کی کمی کے سبب غزہ پٹی کے کل۱۱؍ اسپتالوں میں سے تین کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے جبکہ ۴؍ جزوی طور پر کام کر رہے ہیں۔