نونیت رانا نے کارکنا ن کو ہدایت دی کہ وہ الیکشن کے دن محنت کریں اور ووٹروں کو بوتھ تک لائیں، یہ الیکشن اپنے دم پر جیتنا ہے۔
EPAPER
Updated: April 17, 2024, 9:23 AM IST | Agency | Amaravati
نونیت رانا نے کارکنا ن کو ہدایت دی کہ وہ الیکشن کے دن محنت کریں اور ووٹروں کو بوتھ تک لائیں، یہ الیکشن اپنے دم پر جیتنا ہے۔
بی جے پی کی لوک سبھا امیدوار نونیت رانا نے ا نجانے میں ایک ایسا بیان دیا ہے جو الیکشن کے تعلق سے ان کے خوف اور بی جے پی کے خیمے میں مچی کھلبلی کو ظاہر کرتا ہے۔ نونیت رانا نے اپنے کارکنان سے کہا ہے کہ وہ اس بھروسے میں نہ رہے کہ ’مودی لہر‘ چل رہی ہے اس لئے ہم جیت جائیں گے۔ بلکہ پوری تندہی کے ساتھ الیکشن کے دن کام کریں۔ ان کے بیان کے بعد مودی لہر کے تعلق سے سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔
یاد رہے کہ نونیت رانا نے ۲۰۱۹ء کا الیکشن آزاد امیدوار کے طور پر لڑا تھا البتہ بی جے پی نے ان کے سامنے امیدوار کھڑا نہیں کیا تھا۔ اس بار وہ براہ راست بی جے پی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہی ہیں۔ انہوں نے پولنگ کی تیاری کے تعلق سے بلائی گئی میٹنگ میں اپنے کارکنان سے کہا ہے کہ ’’ یہ الیکشن ہمیں گرام پنچایت کی طرح لڑنا ہے۔ آپ لوگ اس بھروسے میں نہ رہیں کہ مودی کی لہر چل رہی ہے اسلئے ہم الیکشن جیت جائیں گے۔ سارے کارکنان کوشش کریں کہ دوپہر ۱۲؍ بجے تک سارے ووٹرس پولنگ بوتھ تک پہنچ جائیں اور اپنا ووٹ ڈال دیں۔‘‘ نونیت رانا نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ’’ اتنی بڑی مشنری ہوتے ہوئے بھی ۲۰۱۹ء کے الیکشن میں آزاد امیدوار کے طور پر میں نے کامیابی حاصل کرکے اپنا جھنڈا گاڑا تھا۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: کشمیر:دریائے جہلم میں کشتی پلٹ گئی،۲؍ بچوں سمیت ۶؍ افراد کی موت
نونیت رانا کے اس بیان سے واضح ہے کہ وہ پوری طرح اپنے دم پر الیکشن لڑنے کی تیاری میں ہیں اور بی جے پی کے نام پر ووٹ ملنے کی انہیں کم ہی امید ہے۔ یاد رہے کہ پورے ملک میں بی جے پی نریندر مودی کے نا م پر ووٹ مانگ رہی ہے اور دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ملک بھر میں مودی لہر ہے اور تیسری بار وہ اور بڑی کامیابی کے ساتھ اقتدار میں آئیں گے۔ لیکن نونیت رانا کے بیان پر توجہ دیں تو معلوم ہوتا ہے کہ بی جے پی امیدواروں کو نریندر مودی کے نام پرو بھروسہ نہیں رہ گیا۔ اس سے قبل نونیت رانا نے چندر شیکھر باونکولے کے تعلق سے بھی دو ٹوک بیان دیا تھا۔ باونکولے نے کہا تھا کہ نونیت رانا بی جے پی میں شامل ہو چکی ہیں۔ امید ہے کہ اب وہ اپنے شوہر روی رانا کو بھی پارٹی میں لے آئیں گی۔ اس پر انہوں نے کہا تھا کہ’’ اچھا ہے کہ چندر شیکھر باونکولے میاں بیوی کے درمیان نہ بولیں۔‘‘
اپوزیشن کی جانب سے طنز
نونیت رانا کا بیان سامنے آتے ہی سیاسی حلقوں میں کھلبلی مچ گئی۔ اپوزیشن نے بی جے پی پر طنز کرنا شروع کر دیا۔ کانگریس کےترجمان اتل لونڈھے نے کہا ’’ بی جے پی نے اپنی ہوابنانے کیلئے اب کی بار ۴۰۰؍ پار کا نعرہ دیا ہے۔ نونیت رانا نے اپنے کارکنان کو ہدایت دی ہے کہ وہ مودی لہر کے بھروسے نہ رہیں بلکہ اپنے دم پر الیکشن جیتنے کی کوشش کریں ۔ یہ کہہ کر انہوں نے بی جے پی کے غبارے کی ہوا نکال دی ۔‘‘ ادھر این سی پی (شرد) کے جتیندر اوہاڑ نے کہا کہ ’’ نونیت رانا نے گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے والا کام کیا ہے۔‘‘
نونیت رانا کا یوٹرن
اپنے بیان پر چاروں طرف ہنگامہ ہوتا دیکھ نونیت رانا نے اپنے بیان ہی کی تردید کردی اور اپوزیشن پر بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کا الزام لگایا ۔ انہوں نے کہا’’ میرا ویڈیو ایڈیٹ کرکے غلط خبر چلائی جا رہی ہے۔ میرا کہنا یہ تھا کہ ملک کے عوام بی جے پی اور وزیراعظم مودی کے ساتھ ہیں۔ مودی کی لہر تھی ، ہے اور رہے گی۔‘‘ انہوں نے کہا ’’ ملک کی ترقی کیلئے نریندر مودی کا ہونا بے حد ضروری ہے۔ اپوزیشن کو یہ سب کرنے کے بجائے عوام کے مفاد میں بولنا چاہئے۔‘‘