• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

معاشی عدم مساوات امیروں پر ویلتھ ٹیکس عائد کرکے ختم کرنا ممکن: تحقیق

Updated: May 25, 2024, 10:52 AM IST | Agency | New Delhi

ورلڈ اِن اکوالیٹی لیب کی جانب سے گزشتہ دن جاری ہوئی رپورٹ میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ ہندوستان میں دولت کی عدم مساوات کو انتہائی امیروں کیلئے ایک جامع اور ترقی پسند ویلتھ ٹیکس پیکج متعارف کرکے دور کیا جا سکتا ہے۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

ورلڈ اِن اکوالیٹی لیب کی جانب سے گزشتہ دن جاری ہوئی رپورٹ میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ ہندوستان میں دولت کی عدم مساوات کو انتہائی امیروں کیلئے ایک جامع اور ترقی پسند ویلتھ ٹیکس پیکج متعارف کرکے دور کیا جا سکتا ہے۔ واضح رہے کہ اس رپورٹ کا پہلا حصہ اسی سال ۱۹؍ مارچ کو شائع ہوا تھا۔ اسے ماہرین معاشیات نتن کمار بھارتی، لوکاس چنسل، تھامس پیکیٹی اور انمول سومانچی نے تیار کیا ہے۔ 
رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ملک کی امیر ترین آبادی صرف ایک فیصد ہے لیکن ملک کی مجموعی آمدنی میں اس کا حصہ ۲۲ء۶؍ فیصد (سب سے بڑا) ہے۔ تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہندوستان میں عدم مساوات میں اضافہ خاص طور پر دولت کے ارتکاز کے سبب ہوا ہے۔ ان نتائج کی بنیاد پر مصنفین نے ’’کروڑ پتی ٹیکس‘‘ تجویز کیا ہے جس کی ادائیگی صرف وہ افراد کریں گے جن کی خالص دولت گزشتہ مالی سال میں ۱۰؍ کروڑ روپے سے زائد تھی۔ محققین نے ٹیکس پیکج کی تین قسمیں بتائی ہیں : بیس لائن، ماڈریٹ، ایمبیشئیس۔ 

یہ بھی پڑھئے: ریٹنگ ایجنسیوں نے آر بی آئی کےاقدام کو ملک کی مالی حالت کیلئے مثبت قرار دیا

بیس لائن ویرینٹ میں ۱۰؍ کروڑ سےزیادہ مالیت والے افراد پر ۲؍ فیصد سالانہ ٹیکس عائد کیا جائے گا اور ۱۰؍ کروڑ روپے سے زیادہ کی جائیداد والے افراد ۲؍ فیصد کے ساتھ ۳۳؍  فیصد ویلتھ ٹیکس بھی ادا کریں گے۔ اس سے جی ڈی پی میں ۲ء۷؍ فیصد کا اشتراک ہوگا۔ ماڈریٹ ٹیکس کے تحت ۱۰۰؍ کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے حامل افراد کیلئے ٹیکس کی شرح ۴؍ فیصد ہوگی اس کے ساتھ ہی ۱۰؍ کروڑ سے ۱۰۰؍ کروڑ روپے کے درمیان جائیدادوں پر ۳۳؍ فیصد ویلتھ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ۱۰۰؍ کروڑ سے زیادہ جائیداد والوں کیلئے ویلتھ ٹیکس کو ۴۵؍ فیصد تک بڑھانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ اس سے جی ڈی پی میں ۴ء۶؍ فیصد کا اشتراک ہوگا۔ 
 ایمبیشئیسٹیکس نظام کے تحت دولت کی حدیں برقرار رہیں گی لیکن ویلتھ ٹیکس کی شرحیں ۳؍ فیصد اور ۵؍ فیصد کے درمیان اور وراثت کیلئے ۴۵؍ سے ۵۵؍ فیصد کے درمیان کرنے کی تجویز ہے جس سے جی ڈی پی میں ۶ء۱؍ فیصد کا اشتراک ہوگا۔ اس طرح حاصل ہونے والی آمدنی کو دوبارہ تقسیم کرنے والی پالیسیوں میں لگایا جا سکتا ہے جیسے غریبوں کو براہ راست نقد رقم کی منتقلی اور صحت، تعلیم اور دیگر سماجی شعبوں میں بڑھتے ہوئے اخراجات۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ’’ممکنہ ٹیکس محصولات کے تخمینوں کو سرکاری اخراجات کے تخمینوں کے ساتھ ملاتے ہوئے معلوم ہوتا ہے کہ یہاں تجویز کردہ قسم کے ویلتھ ٹیکس پیکجز سے معاشی عدم مساوات کو ختم کیا جاسکے گا۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK