ماہر معاشیات اور اکنامک ایڈوائزری کاؤنسل کے چیئرپرسن ببیک دیب رائے کا ۶۹؍ سال کی عمر میں انتقال ہوگیا ہے۔ وہ آنتوں کی بیماری میں مبتلا تھے۔انہیں آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس میں بھرتی کیا گیا تھا۔
EPAPER
Updated: November 01, 2024, 3:14 PM IST | New Delhi
ماہر معاشیات اور اکنامک ایڈوائزری کاؤنسل کے چیئرپرسن ببیک دیب رائے کا ۶۹؍ سال کی عمر میں انتقال ہوگیا ہے۔ وہ آنتوں کی بیماری میں مبتلا تھے۔انہیں آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس میں بھرتی کیا گیا تھا۔
ببیک دیب رائے ، جو ماہر معاشیات اور وزیر اعظم نریندر مودی کیلئے اکنامک ایڈوئزری کاؤنسل کے چیئرپرسن تھے ، کا نئی دہلی میں ۶۹؍ سال کی عمر میں انتقال ہو گیا ہے۔ دی انڈین ایکسپریس نے اسپتال کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’انہیں آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس میں داخل کیا گیا تھا اور’’آنتوں کی بیماری‘‘ میںمبتلا تھے۔ دیب رائے مرکزی حکومت کی جانب سے چلائے جانے والے مرکزی حکومت کی نیتی آیوگ کے رکن رہے تھے۔ وہ پدم شری یافتہ تجھے۔ انہوں نے معاشیاتی تبدیلیوں، حکومت اور ہندوستانی ریلوے پر متعدد آرٹیکل لکھے تھے۔ انہوں نے متعدد کتابیں لکھی تھیں اور چند کتابیں اور آرٹیکل ایڈیٹ بھی کئے تھے۔ انہوں نے متعدد اخبارات میں ’’مہمان مدیر‘‘ کے طور پر خدمات انجام دی تھیں۔
یہ بھی پڑھئے: یکم نومبر سے کئی تبدیلیاں رونما ہونگی
انہوں نے کاسیکل سنسکرت ٹیکسٹ جیسے مہاراشٹر اور بھگوت گیتا کا ترجمہ بھی کیا تھا۔ انہیں جولائی میں پونے کی گوگھلے انسٹی ٹیوٹ آف پالیٹیکس اینڈ اکنامکس کا چانسلر بھی منتخب کیا گیا تھا۔تاہم، دو مہینے بعد وہ اس عہدے سے دستبردار ہوگئے تھے۔
آج صدرجمہوریہ دروپدی مرمو نے کہا کہ ’’ملک نے ممتاز عوامی دانشور کو کھو دیا ہے جنہوں نے مختلف شعبوں کو زینت بخشی تھی۔ انہوں نے پالیسی ساز ہونے سے ہمارے صحیفوں کا ترجمہ بھی کیا تھا۔‘‘
In the demise of Dr. Bibek Debroy the country has lost an eminent public intellectual who enriched diverse fields, from policy making to translating our great scriptures. His understanding of India’s social, cultural and economic landscape was exceptional. For his extraordinary…
— President of India (@rashtrapatibhvn) November 1, 2024
مرمو نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر لکھا ہے کہ ’’دیب رائے ہندوستانی سماج، ثقافت اور معاشیاتی اتار چڑھاؤ کی گہری سمجھ رکھتے تھے۔‘‘ وزیر اعظم نریندر مودی نے ان کی موت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ’’ببیک دیب رائے ایک اسکالر تھے جنہوں نے مختلف شعبوں جیسے معاشیات، تاریخ، ثقافت، سیاست اور روحانیت میں اپنی خدمات انجام دی تھیں۔‘‘
Dr. Bibek Debroy Ji was a towering scholar, well-versed in diverse domains like economics, history, culture, politics, spirituality and more. Through his works, he left an indelible mark on India’s intellectual landscape. Beyond his contributions to public policy, he enjoyed… pic.twitter.com/E3DETgajLr
— Narendra Modi (@narendramodi) November 1, 2024
کانگریس نے بھی ان کی موت پر غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’دیب رائے کو بہت سی چیزوں میں دلچسپی تھی۔ وہ متعدد اداروں سے وابستہ تھے اور انہوں نےہر جگہ اپنی شناخت چھوڑی ہے۔ وہ منفرد صلاحیتیوں کے حامل تھے اور معاشیات کے مشکل مسائل کو بھی سمجھتے تھے۔‘‘
A man of unusually wide-ranging interests, Bibek Debroy was first and foremost a fine theoretical and empirical economist who worked and wrote on various aspects of the Indian economy. He also had a special skill for lucid exposition, in a manner that would make laypersons easily…
— Jairam Ramesh (@Jairam_Ramesh) November 1, 2024
کانگریس کے لیڈر رام رمیش نے ان کی موت پر اظہار تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’دیب رائے معاشیات کے علاوہ عوامی مسائل کیلئے منفرد تبصرہ نگار تھے ۔ سب سے زیادہ وہ حقیقی سنسکرت داں تھے۔‘‘