• Sun, 17 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ماہرین معاشیات کی آر بی آئی کی رپورٹ پر تنقید

Updated: July 29, 2024, 11:09 AM IST | Mumbai

مرکزی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ خوردنی اشیا کی مہنگائی عارضی ہے۔

RBI Governor Shaktikanta Das. Photo: INN.
آربی آئی گورنر شکتی کانت داس۔ تصویر: آئی این این۔

افراط زر کو کنٹرول میں رکھنے کے ریزرو بینک آف انڈیا کے ہدف سے غذائی افراط زر کو خارج کرنے کا خیال اس ہفتے کے شروع میں جاری اقتصادی سروے میں پیش کیا گیا تھا اس کے باوجود زیادہ تر ماہرین اقتصادیات اور مرکزی بینک کے مبصرین نے اس کی حمایت نہیں کی۔ اقتصادی سروے میں افراط زر کے ہدف کے فریم ورک کا دوبارہ جائزہ لینے کا معاملہ اٹھایا گیا ہے۔ اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ جب اشیائے خوردونوش میں اضافہ ہوتا ہے تو افراط زر کا ہدف خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ ایسے میں مرکزی بینک حکومت سے اشیائے خوردونوش کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو کم کرنے کی اپیل کرتا ہے جس کی وجہ سے کسان اپنی فصلیں بڑھے ہوئے نرخوں پر فروخت کرنے کے فائدے سے محروم ہیں۔ کنزیومر پرائس انڈیکس پر مبنی مجموعی افراط زر کے نظام کو اپنانے کی وجہ یہ ہے کہ آر بی آئی کے لئے عوام کو اس کی وضاحت کرنا آسان تھا۔ 
مرکزی بینک پر نظر رکھنے والے ایک ماہر نے کہاکہ `کھانے کی قیمتیں سب سے اہم ہیں۔ پیاز کی اونچی قیمتوں کی وجہ سے حکومت ایک بار گر چکی ہے۔ آر بی آئی کے سابق گورنر ارجیت پٹیل (جب وہ ڈپٹی گورنر تھے) کی سربراہی والی کمیٹی نے مجموعی افراط زر کو آر بی آئی کا ہدف بنانے کی سفارش کی تھی۔ مئی ۲۰۱۶ء میں، آر بی آئی ایکٹ، ۱۹۳۴ء میں ترمیم کی گئی تھی تاکہ ایک لچکدار افراط زر کو نشانہ بنانے کے فریم ورک کے نفاذ کیلئے قانونی بنیاد فراہم کیا جائے۔ 

یہ بھی پڑھئے: کھادی کا کاروبار۱ء۵؍لاکھ کروڑ روپے تک پہنچا

آئی سی آر اے کی چیف اکانومسٹ ادیتی نائر نے کہاکہ ’’ `بنیادی سی پی آئی باسکٹ (خوراک اور توانائی کے علاوہ) سے مراد وہ مصنوعات بھی ہیں جن کی قیمتیں سپلائی سائیڈ ڈائنامکس یا عالمی عوامل سے متاثر ہوتی ہیں۔ اس کی ایک مثال سونا ہے۔ اگر ان تمام چیزوں کو ہٹاکر سامان کی ایک ایسی ٹوکری بنائی جائے جس کی قیمتیں پوری طرح سے ملکی مانگ کی حالت کی عکاسی کرتی ہوں تو انڈیکس دراصل صارفین کی طرف سے خریدی گئی اشیا کی نسبت سکڑ جائے گا۔ 
نائر نے کہاکہ `کھانے پینے کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے کرائے اور بنیادی افراط زر کے دیگر اجزاء پر نیچے کی طرف دباؤ ڈالنے سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ اشیائے خوردونوش کی مہنگائی ایک عرصے سے بہت زیادہ رہی۔ ایسے میں مرکزی بینک نے کہا تھا کہ اشیائے خوردونوش کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے ہدف تک پہنچنے کا حتمی عمل سست کر دیا ہے۔ 
آر بی آئی کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ خوردنی اشیا کی مہنگائی کے جھٹکے عارضی ہیں، پچھلے سال کے حقیقی تجربے سے میل نہیں کھاتے۔ ماہرین اقتصادیات نے اس دلیل کے خلاف بھی استدلال کیا ہے کہ غذائی افراط زر کے جھٹکے سپلائی کے ضمنی مسائل ہیں اور ان کا مانیٹری پالیسی کے آلات پر محدود اثر پڑتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK