• Fri, 21 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ایڈیٹرز گلڈ نے مرکز سے تمل نیوز سائٹ ’’ویکاٹن‘‘ کو اَن بلاک کرنے پر زور دیا

Updated: February 19, 2025, 4:05 PM IST | New Delhi

ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ’’ویکاٹن‘‘ کی ویب سائٹ اَن بلاک کردے جسے کارٹون شائع کرنے کی وجہ سے بلاک کر دیا گیا تھا۔ ایڈیٹرز گلڈ نے کہا کہ یہ ’’شرمناک حرکت‘‘ ہے اور آزادانہ صحافت کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔‘‘ یاد رہے کہ ۱۰؍ فروری ۲۰۲۵ء کو ویکاٹئن نے یہ کارٹون شائع کیا تھا جس کے بعد حکومت نے اخبار کی ویب سائٹ بلاک کردی تھی۔

Vikatan web portal, which has been blocked, inset is a cartoon created by Vikatan. Photo: INN
ویکاٹن کا ویب پورٹل جسے بلاک کر دیا گیا ہے،انسیٹ وہ کارٹون جو جویکاٹن نے بنایا تھا۔ تصویر: آئی این این

منگل کو ایڈیٹرز گلڈآف انڈیا نے مرکزی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ تمل نیوز ویب سائٹ ’’ویکاٹن‘‘ کو اَن بلاک کرے اور اس عمل کو حکومت کی جانب سے ’’جرات مندانہ ‘‘ ڈھٹائی کی مثال قرار دیا۔ اتوار کو تمل میڈیا گروپ ’’ویکاٹن‘‘ نے کہا کہ ویکاٹن کی ڈجیٹل میگزین ’’ویکاٹن پلس‘‘پر کارٹون شائع کرنے کے بعد، جس میں وزیر اعظم نریندر مودی کو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے سامنے بیٹھے ہوئے دکھایا گیا ہے جبکہ ان کے ہاتھوں اور پاؤں میں زنجیریں بندھی ہیں، کے بعد اس کے صارفین اس کی ویب سائٹ تک نہیں پہنچ پارہے ہیں۔۱۰؍ فروری ۲۰۲۵ء کو یہ کارٹون امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے امریکہ میں موجود غیر قانونی تارکین وطن افراد پر کریک ڈاؤن کے درمیان شائع کیا گیا تھا۔

دی انڈین ایکسپریس نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ’’بی جے پی کے تمل ناڈو یونٹ کے چیف کے انا ملائی نے مرکزی وزارت برائے انفارمیشن اینڈ براڈکاسٹنگ ایل موروگن اور پریس کاؤنسل آف انڈیا سے شکایت کی تھی۔ پریس باڈی نے منگل کو جاری کردہ اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’’ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا ، وزارت برائے الیکٹرانکس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی طرف سے کارٹون شائع کرنے پر تمل میگزین کے ویب پورٹل ’’ویکاٹن ڈاٹ کام‘‘ کو بغیر اطلاع کے بلاک کرنے پر شدید صدمے میں ہے۔ کارٹون شائع کرنے صحافتی جدوجہد کا جائز طریقہ کار رہا ہے اور ’’ویکاٹن ویب سائٹ‘‘ کو بلاک کرنا حکومت کی ’’جرات مندانہ‘‘ڈھٹائی کی مثال ہے۔ ‘‘ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے یہ بھی کہا کہ ’’ہمیں یہ سن کر بھی افسوس ہوا ہے کہ اس کارٹون کو بنانے والے کارٹون ساز کو بھی سوشل میڈیا پر ٹرول کیا جارہا ہے اور انہیں مارنے کی دھمکیاں بھی دی جارہی ہیں۔‘‘

پریس باڈی نے مزید کہا کہ ’’یہ غیر متوقع اقدام ہے جس میں کسی سیاسی پارٹی کے ریاستی ہیڈ کی شکایت پر ویب سائٹ کو بلاک کر دیا گیا ہے۔ یہ شرمناک حرکت ہے۔ ویب سائٹ کو بلاک کرنے سے پہلے نوٹس بھی جاری نہیں کیا گیا تھا اور نہ ہی ’’آنند ویکاٹن ‘‘،اس پورٹل کیلئے ذمہ دار گروپ، کی بات سنی گئی۔ بقیہ عمل ’’بغیر سوچے سمجھے‘‘ ویب پورٹل کو بلاک کرنےکا حکم جاری کرنے کے بعد کیا گیا تھا۔ یہ طریقہ ٔ کار اور عسکریت پسندی آزادانہ صحافت کے اصولوں کے خلاف ہے۔ ویب سائٹ کو بلاک کرنے کا یہ وا قعہ ملک بھر میں صحافتی آزادی کو درپیش خطرات میں اضافہ کے درمیان سامنے آیا ہے۔ یہ ہندوستانی جمہوری روایتوں کے خلاف ہے جہاں منصفانہ عمل اور شفافیت کی قدر کی جاتی ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: گوگل کے خلیج میکسیکو کا نام تبدیل کرنے پر میکسیکو نے قانونی کارروائی کی دھمکی دی

یاد رہے کہ ’’ویکاٹن‘‘ نے اتوار کو کہا تھا کہ وہ اپنی ویب سائٹ کے ناقابل رسائی ہوجانے کی وجہ جاننے کیلئے تفتیش کر رہے ہیں اور انہوں نے وضاحت کیلئے مرکزی حکومت برائے انفارمیشن اور براڈکاسٹنگ سے بھی رابطہ کیا ہے۔ ‘‘ تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے بھی مرکزی حکومت کر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’جمہوریت کی رو سے پارٹی کی رائے پرمیڈیا کو بلاک کر دینا ٹھیک نہیں ہے۔ یہ بی جے پی حکومت کی ’’فسطائی فطرت‘‘کی دوسری مثال ہے۔ ’’ویکاٹن‘‘ ایک صدی سے صحافتی انڈسٹری ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK